پاکستان نے دہشت گردوں کے تمام ٹھکانوں کا بلاتفریق خاتمہ کیا آرمی چیف
افغان جنگ کو پاکستان کے اندر نہیں لاسکتے، سربراہ پاک فوج کا افغان ہم منصب کو واضح پیغام
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ دہشت گردی ایک کثیرالقومی خطرہ ہے جسے مشترکہ تعاون کے ذریعے ہی شکست دی جا سکتی ہے۔
تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں منعقدہ چار فریقی کاؤنٹر ٹیررازم کوآرڈینیشن مکینزم (کیو سی سی ایم) کے اجلاس سے خطاب کے دوران آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور اپنی سرزمین سے شدت پسندوں کی پناہ گاہوں کے خاتمے کے حوالے سے پاکستان کی کامیابیوں کو اجاگر کیا۔ آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی ایک کثیر القومی مسئلہ ہے جسے مشترکہ انٹیلی جنس شیئرنگ اور موثر بارڈرمینجمنٹ کے ذریعے ہی شکست دی جا سکتی ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اجلا س میں چین کی نمائندگی جنرل لی ژو چنگ، تاجکستان کی نمائندگی جنرل صابرزادہ امام علی عبدالرحیم جبکہ افغانستان کی نمائندگی جنرل شریف یفتالی نے کی۔ اس موقع پر چاروں ملکوں کے فوجی سربراہان نے اس امید کا اظہار کیا کہ کیو سی سی ایم کی کاوشوں اور فیصلہ کن اور تعاون پر مبنی علاقائی حکمت عملی کے ذریعے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں مدد ملے گی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق اجلاس کے شرکا نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ تعاون کے مکینزم کے خاکے پر بھی دستخط کیے جو متعلقہ ممالک کی حکومتوں کی منظوری کے بعد نافذ العمل ہو جائے گا۔ سربراہ پاک فوج نے اجلاس کے دوران افغان چیف آف جنرل اسٹاف جنرل شریف یفتالی سے علیحدہ ملاقات بھی کی جس میں انہوں نے افغانستان کی صورتحال پر گفتگو کی اور انہیں اپنے خدشات سے آگاہ کیا۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے اس موقع پر افغانستان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ہم افغانستان کی جنگ کو پاکستان نہیں لاسکتے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنی طرف دہشت گردوں کے تمام ٹھکانوں کو بلاتفریق ختم کیا اور اب یکطرفہ طور پر سرحد پر سیکیورٹی اقدامات بھی کر رہا ہے جس میں سرحد پر باڑ کی تنصیب شامل ہے، بارڈر سیکیورٹی مینجمنٹ کے علاوہ دیرپا امن کے لیے افغان مہاجرین کی باوقار واپسی بھی انتہائی اہم ہے۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیف نے افغان ہم منصب کو یقین دلایا کہ پاکستان ہر اس تجویز پر عمل کرنے کے لیے پر عزم ہے جس سے افغانستان میں امن کے قیام میں مدد ملے اور اس مقصد کے لیے پاکستان دونوں ممالک کی آرمی ورکنگ گروپ کے قیام کی پیشکش کرتا ہے جو باہمی تحفظات کو ختم کرنے کے لیے ہونے والے حکومتی سطح کے مذاکرات کے لیے کام کرے اور سفارشات بھی مرتب کرے۔ افغان آرمی چیف نے جنرل قمر باجوہ کی اس تجویز سے اتفاق کیا اور قیام امن کے لیے ان کی کاوشوں کو سراہا۔
تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں منعقدہ چار فریقی کاؤنٹر ٹیررازم کوآرڈینیشن مکینزم (کیو سی سی ایم) کے اجلاس سے خطاب کے دوران آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور اپنی سرزمین سے شدت پسندوں کی پناہ گاہوں کے خاتمے کے حوالے سے پاکستان کی کامیابیوں کو اجاگر کیا۔ آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی ایک کثیر القومی مسئلہ ہے جسے مشترکہ انٹیلی جنس شیئرنگ اور موثر بارڈرمینجمنٹ کے ذریعے ہی شکست دی جا سکتی ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اجلا س میں چین کی نمائندگی جنرل لی ژو چنگ، تاجکستان کی نمائندگی جنرل صابرزادہ امام علی عبدالرحیم جبکہ افغانستان کی نمائندگی جنرل شریف یفتالی نے کی۔ اس موقع پر چاروں ملکوں کے فوجی سربراہان نے اس امید کا اظہار کیا کہ کیو سی سی ایم کی کاوشوں اور فیصلہ کن اور تعاون پر مبنی علاقائی حکمت عملی کے ذریعے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں مدد ملے گی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق اجلاس کے شرکا نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ تعاون کے مکینزم کے خاکے پر بھی دستخط کیے جو متعلقہ ممالک کی حکومتوں کی منظوری کے بعد نافذ العمل ہو جائے گا۔ سربراہ پاک فوج نے اجلاس کے دوران افغان چیف آف جنرل اسٹاف جنرل شریف یفتالی سے علیحدہ ملاقات بھی کی جس میں انہوں نے افغانستان کی صورتحال پر گفتگو کی اور انہیں اپنے خدشات سے آگاہ کیا۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے اس موقع پر افغانستان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ہم افغانستان کی جنگ کو پاکستان نہیں لاسکتے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنی طرف دہشت گردوں کے تمام ٹھکانوں کو بلاتفریق ختم کیا اور اب یکطرفہ طور پر سرحد پر سیکیورٹی اقدامات بھی کر رہا ہے جس میں سرحد پر باڑ کی تنصیب شامل ہے، بارڈر سیکیورٹی مینجمنٹ کے علاوہ دیرپا امن کے لیے افغان مہاجرین کی باوقار واپسی بھی انتہائی اہم ہے۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیف نے افغان ہم منصب کو یقین دلایا کہ پاکستان ہر اس تجویز پر عمل کرنے کے لیے پر عزم ہے جس سے افغانستان میں امن کے قیام میں مدد ملے اور اس مقصد کے لیے پاکستان دونوں ممالک کی آرمی ورکنگ گروپ کے قیام کی پیشکش کرتا ہے جو باہمی تحفظات کو ختم کرنے کے لیے ہونے والے حکومتی سطح کے مذاکرات کے لیے کام کرے اور سفارشات بھی مرتب کرے۔ افغان آرمی چیف نے جنرل قمر باجوہ کی اس تجویز سے اتفاق کیا اور قیام امن کے لیے ان کی کاوشوں کو سراہا۔