پاکستان کے اہم اداروں کی جاسوسی کا انکشاف

جاسوسی ممکنہ طور پر کسی ملک کی ایماء پر کی جا رہی ہے، ڈیجیٹل سیکیورٹی کمپنی کا دعویٰ

جاسوسی ممکنہ طور پر کسی ملک کی ایماء پر کی جارہی ہے، ڈیجیٹل سیکیورٹی کمپنی کا دعویٰ، فوٹو : فائل

RAWALPINDI:
معروف ڈیجیٹل سیکیورٹی کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ علاقائی سلامتی سے متعلق پاکستان اور بھارت کے اہم ادارے بین الاقوامی سائبر جاسوسی کی زد میں ہیں جو ممکنہ طور پر کسی ملک کی ایماء پر کی جا رہی ہے۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی خصوصی رپورٹ کے مطابق ڈیجیٹل سیکیورٹی کمپنی سیمینٹک کارپوریشن کا کہنا ہے کہ اس نے علاقائی سلامتی کے حوالے سے کام کرنے والے پاکستانی و بھارتی اداروں کے خلاف ایک مستقل سائبر جاسوسی کا پتہ لگایا ہے جو ممکنہ طور پر کسی ملک کی ایماء پر کی جا رہی ہے۔

سیمینٹک کارپوریشن کی جانب سے اس حوالے سے اپنے صارفین کو رواں برس جولائی میں ایک تھریٹ رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں کمپنی نے انکشاف کیا تھا کہ جاسوسی کا عمل اکتوبر 2016 سے جاری ہے۔ رائٹرز کا دعویٰ ہے کہ اس نے یہ 'تھریٹ رپورٹ' دیکھی ہے تاہم اس میں یہ بات واضح نہیں کہ جاسوسی کس ملک کے کہنے پر کی جا رہی ہے اور کون کر رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق جاسوسی کی یہ مہم مختلف گروپس کی جانب سے چلائی جا رہی ہے تاہم جو طریقے استعمال کیے جا رہے ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ تمام گروپس ایک مقصد اور ایک ہی سمت میں کام کر رہے ہیں اور ان کا اسپانسر بھی ممکنہ طور پر ایک ہی ہے لیکن اس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔


سیمینٹک کارپوریشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی کلائنٹس کو فراہم کیے جانے والے سائبر حملے کے تجزیے پر تبصرہ نہیں کرتی۔ سیمینٹک نے اپنی رپورٹ میں اس جاسوسی کے پیچھے کارفرما عناصر کی نشاندہی نہیں کی تاہم اس کا کہنا ہے کہ وہ حکومتیں اور افواج جو جنوبی ایشیا میں سرگرم ہیں اور یہاں کے سیکیورٹی معاملات سے ان کے مفادات وابستہ ہیں وہ ممکنہ طور پر اس جاسوسی کی زد میں آسکتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ہیکرز کی جانب سے کمپیوٹر فائلز تک رسائی کے لیے جو ضرر رساں سافٹ ویئر استعمال کیا جا رہا ہے اسے ''اہے ڈور'' کہا جاتا ہے۔

ہیکرز اس سافٹ ویئر کو مطلوبہ کمپیوٹر پر انسٹال کرنے کے لیے ان دستاویز کا سہارا لے رہے ہیں جن میں جنوبی ایشیا کی سیکیورٹی صورتحال کا تذکرہ ہے اور انہیں رائٹرز، ژی نیوز اور دی ہندو وغیرہ نے شائع کیا ہے جب کہ ان میں عسکری معاملات، کشمیر اور بھارتی علیحدگی پسند تحریکوں کا تذکرہ ہے۔

جب ایک بار یہ سافٹ ویئر مطلوبہ کمپیوٹر پر انسٹال ہو جاتا ہے تو اس کی مدد سے ہیکر فائلز کو ڈاؤن یا اپ لوڈ کر سکتا ہے، مطلوبہ شخص کی موجودگی کا پتہ لگا سکتا ہے، نجی معلومات چرا سکتا ہے اور اسکرین شارٹس وغیرہ لے سکتا ہے۔

اس سلسلے میں پاکستان کی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے کے ایک سینیئر عہدے دار کا کہنا ہے کہ انہیں حکومت کے انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈپارٹمنٹ کی جانب سے سائبر حملے کا کوئی انتباہ موصول نہیں ہوا۔
Load Next Story