ماتحت عدالت کا فیصلہ معطل لڑکیوں کے اسکول میں تعلیمی سلسلہ فیصلہ آنے تک بحال

عدالت نے جے ایم بی گرلز سیکنڈری ہائی اسکول کو خالی کرانے سے روک دیا ہے،مسماۃ شگفتہ قادری و دیگر کو نوٹس جاری

قانون کے مطابق نیشنلائز اسکول بلڈنگ کو فروخت نہیں کیا جاسکتا،بلڈنگ کا کرایہ اس وقت کے اصل مالک کوادا کیا گیا ہے،سرکاری وکیل. فوٹو: فائل

سیشن عدالت نے ماتحت عدالت کا فیصلہ معطل کردیا ، لڑکیوں کی تعلیم کا معاملہ فیصلہ آنے تک بحال رکھنے کا حکم دیا ۔

عدالت نے جامعہ کلاتھ مارکیٹ سے متصل ایم اے جناح روڑ پر واقع جے ایم بی گرلز سیکنڈری ہائی اسکول کو خالی کرانے سے روک دیا ہے،عدالت نے محکمہ تعلیم کی جانب سے وکیل سرکار کے دلائل پر اپیل سماعت کیلیے منظورکرلی اور 9مارچ تک حکم امتناع کا نوٹس جاری کردیا۔

ماتحت عدالت نے اسکول خالی کرنے کا حکم دیا تھا ، ہفتے کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی ارجمندعزیز نے محکمہ تعلیم کی جانب سے ڈپٹی ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر رخسانہ رضی کی جانب سے ماتحت عدالت کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل منظور کرتے ہوئے ماتحت عدالت کے فیصلے کو معطل اور سرکاری اسکول کو خالی کرانے سے روک دیا ہے۔




عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے مسماۃ شگفتہ قادری و دیگر کو9مارچ کو عدالت میں طلب کرلیا ہے،درخواست گزار مسماۃ شگفتہ قادری نے سینئر سول جج و رینٹ کنٹرولر عظمت خان لودھی کی عدالت میں کرایہ کی عدم ادائیگی پر مذکورہ اسکول کو خالی کرانے سے متعلق مقدمہ دائر کیا تھا اورموقف اختیار کیا تھا کہ وہ مذکورہ اسکول کے بلڈنگ کی مالک ہے۔

محکمہ تعلیم نے 2005سے اسے کرایہ ادا نہیں کیا، اسکول خالی کرانے کی استدعا کی تھی تاہم فاضل عدالت نے 8جنوری کو اپنے فیصلے میں محمکہ تعلیم کو اسکول خالی کرنے کا حکم دیا تھا، محکمہ تعلیم کے محمد حسین نے ماتحت عدالت کے فیصلے کے خلاف فاضل عدالت میں اپیل دائرکی تھی،اس موقع پر محکمہ تعلیم کے سیکشن افسر محمد حسین کی جانب سے وکیل سرکار رخسانہ رضی نے اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ 1972 سے اسکول نیشنلائز ہے۔

اسکول کی بلڈنگ کا کرایہ اس وقت کے اصل مالک کو باقاعدہ ادا کرتے رہے ہیں تاہم مالک نے 2005 کو mortial ایکٹ 118اور سیکشن 3کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلڈنگ کو مذکورہ خاتون کو فروخت کردیا تھا ،مدعاعالیہ نے تاحال کوئی کرایہ نامہ بنوایا اور نہ ہی کوئی ایگریمنٹ کیا محکمہ تعلیم کرایہ ادا کرنا چاہتا ہے ،سیکڑوں زیرتعلیم بچیاں تعلیم سے محروم ہوجائیں گی ،قانون کے مطابق نیشنلائز اسکول بلڈنگ کو فروخت نہیں کیا جاسکتا ، اس موقع پر وکیل سرکار نے عدالت عظمیٰٰ کی نظیر بھی پیش کی کہ رینٹ کنٹرولر سرکاری بلڈنگ کے کرائے سے متعلق کیس چلانے کا مجاز نہیں ہیں ۔
Load Next Story