انڈسٹری میں چربہ سازی نہ رکی تو ہم اپنی شناخت کھو بیٹھیں گے سنیتا مارشل
اس وقت سب سے زیادہ ضرورت ہمیں اپنی شناخت کی ہے، اداکارہ
BANGALORE:
اداکارہ وماڈل سنیتا مارشل نے کہا ہے کہ دوسروں کو کاپی کرنے کا سلسلہ نہ رکا تو ہم اپنی شناخت کھو بیٹھیں گے۔
''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے ادارہ سنیتا مارشل نے کہا کہ ویسے توہمارے ہاں بات بات پرپڑوسی ملک کی فلم انڈسٹری بالی وڈ کوبطورمضبوط ریفرنس بحث کا حصہ بنایا جاتا ہے اوروہاں بننے والی فلموں میں فحاشی، عریانی کے فروغ پربات ہوتی ہے، وہیں ان کے انداز کو اپنانے کے لیے آئٹم سانگز کی شکل میں ''مقابلے'' کی کوششیں بھی جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایک دوسرے پرتنقید کا سلسلہ اور دوسروں کو کاپی کرنے کا سلسلہ نہ رکا توپھرہم اپنی شناخت کھوبیٹھیں گے۔ اس وقت سب سے زیادہ ضرورت ہمیں اپنی شناخت کی ہے، جوفلموں کے ذریعے پوری دنیا میں متعارف کروانا آج کے نوجوان فلم میکر کا مشن ہونا چاہیے۔
اداکارہ نے کہا کہ اہم تاریخی واقعات ہوں یا اہم معاشرتی مسائل، ان کو ارباب اختیار اور عوام تک پہنچانے کے لیے فلم کا ہی سہارا لیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جہاں دنیا بھرمیں بننے والی فلموں میں لوگوں کی تفریح کوترجیح دیتے ہوئے کمرشل فلمیں بنتی ہیں، وہیں ایسے حساس اوراہم موضوعات پربھی فلمیں معمول کے مطابق بنائی جاتی ہیں جن کا مقصد لوگوں میں شعور اجاگرکرنا ہے۔
سنیتا نے کہا کہ اس وقت پاکستان فلم انڈسٹری میں نوجوان نسل نے قدم رکھ دیا ہے۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ فلم میکرز، ڈائریکٹر اور فنکاروں نے جس تیزی کے ساتھ اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا سلسلہ شروع کیا ہے، اس پرجہاں فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے خوشی کا اظہار کرتے ہیں، وہیں بہت سے لوگ ان کے کام میں خامیاں تلاش کرتے رہتے ہیں۔ ایسے میں کوئی موجودہ دورمیں بننے والی فلموں کو بین الاقوامی مارکیٹ تک رسائی کا ذریعہ قراردے ہا ہے توکوئی ان فلموں کی کہانی، میوزک اورپکچرائزیشن کوکڑی تنقید کا نشانہ بنا رہا ہے۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ کوئی گزشتہ دو دہائیوں میں بننے والی فلموں کا حوالہ دے کرمعیار میں بہتری کی بات کرتا ہے توکوئی سینئرز کو نظرانداز کرنے پربرہم دکھائی دیتا ہے۔ کوئی سینئرڈائریکٹرز اور رائٹرز کی رہنمائی میں فلم بنانے پرزوردیتا ہے توکوئی جدید ٹیکنالوجی کے باوجود '' خاص مقاصد'' کو پورا کرنے کے لیے بنائی جانے والی فلموں پر کثیر سرمایہ کاری ہونے سے پریشان ہے۔
اداکارہ وماڈل سنیتا مارشل نے کہا ہے کہ دوسروں کو کاپی کرنے کا سلسلہ نہ رکا تو ہم اپنی شناخت کھو بیٹھیں گے۔
''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے ادارہ سنیتا مارشل نے کہا کہ ویسے توہمارے ہاں بات بات پرپڑوسی ملک کی فلم انڈسٹری بالی وڈ کوبطورمضبوط ریفرنس بحث کا حصہ بنایا جاتا ہے اوروہاں بننے والی فلموں میں فحاشی، عریانی کے فروغ پربات ہوتی ہے، وہیں ان کے انداز کو اپنانے کے لیے آئٹم سانگز کی شکل میں ''مقابلے'' کی کوششیں بھی جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایک دوسرے پرتنقید کا سلسلہ اور دوسروں کو کاپی کرنے کا سلسلہ نہ رکا توپھرہم اپنی شناخت کھوبیٹھیں گے۔ اس وقت سب سے زیادہ ضرورت ہمیں اپنی شناخت کی ہے، جوفلموں کے ذریعے پوری دنیا میں متعارف کروانا آج کے نوجوان فلم میکر کا مشن ہونا چاہیے۔
اداکارہ نے کہا کہ اہم تاریخی واقعات ہوں یا اہم معاشرتی مسائل، ان کو ارباب اختیار اور عوام تک پہنچانے کے لیے فلم کا ہی سہارا لیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جہاں دنیا بھرمیں بننے والی فلموں میں لوگوں کی تفریح کوترجیح دیتے ہوئے کمرشل فلمیں بنتی ہیں، وہیں ایسے حساس اوراہم موضوعات پربھی فلمیں معمول کے مطابق بنائی جاتی ہیں جن کا مقصد لوگوں میں شعور اجاگرکرنا ہے۔
سنیتا نے کہا کہ اس وقت پاکستان فلم انڈسٹری میں نوجوان نسل نے قدم رکھ دیا ہے۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ فلم میکرز، ڈائریکٹر اور فنکاروں نے جس تیزی کے ساتھ اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا سلسلہ شروع کیا ہے، اس پرجہاں فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے خوشی کا اظہار کرتے ہیں، وہیں بہت سے لوگ ان کے کام میں خامیاں تلاش کرتے رہتے ہیں۔ ایسے میں کوئی موجودہ دورمیں بننے والی فلموں کو بین الاقوامی مارکیٹ تک رسائی کا ذریعہ قراردے ہا ہے توکوئی ان فلموں کی کہانی، میوزک اورپکچرائزیشن کوکڑی تنقید کا نشانہ بنا رہا ہے۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ کوئی گزشتہ دو دہائیوں میں بننے والی فلموں کا حوالہ دے کرمعیار میں بہتری کی بات کرتا ہے توکوئی سینئرز کو نظرانداز کرنے پربرہم دکھائی دیتا ہے۔ کوئی سینئرڈائریکٹرز اور رائٹرز کی رہنمائی میں فلم بنانے پرزوردیتا ہے توکوئی جدید ٹیکنالوجی کے باوجود '' خاص مقاصد'' کو پورا کرنے کے لیے بنائی جانے والی فلموں پر کثیر سرمایہ کاری ہونے سے پریشان ہے۔