آہ شرجیل خان

شرجیل خان کے کیس کو کرکٹ حکام نے شروع سے ہی سنجیدگی سے نہیں لیا

شرجیل خان کے کیس کو کرکٹ حکام نے شروع سے ہی سنجیدگی سے نہیں لیا ۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
''پیارے بچو لالچ بُری بلا ہے'' بچپن میں سب کو یہی پڑھایا جاتا ہے، اس وقت خواہشات بھی محدود ہوتی ہیں چاکلیٹ خرید لی یا کوئی اور چھوٹی چیز، مگر بڑے ہوتے ہی بچے یہ سبق بھول جاتے ہیں،ان کی کوشش ہوتی ہے کہ جلد از جلد عالیشان گھر، خوب دولت، بڑی سی کار وغیرہ مل جائے، بیشتر لوگ ان خواہشات کی تکمیل کیلیے جائز راستے اپناتے ہیں مگر بعض لوگ راستے سے بھٹک جاتے اور شارٹ کٹ استعمال کرتے ہوئے اس مقام پر پہنچ جاتے ہیں جہاں سے واپسی کا کوئی راستہ نہیں ہوتا، بدقسمتی سے شرجیل خان کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا، تصور کریں کہ ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے میں شرجیل خان اور فخر الزماں پاکستانی اننگز کا آغاز کرتے تو کیا زبردست منظرہوتا مگر افسوس کہ ایسا نہیں ہو سکے گا، بڑے بڑے بولرز کے سامنے ڈٹ کر کھیلنے والے شرجیل لالچ کے ہاتھوں کلین بولڈ ہو گئے، گوکہ ان پر پانچ سال کی پابندی عائد ہوئی اور اس میں سے بھی ڈھائی برس معطل سزا ہے مگر جب وہ دوبارہ کھیلنے کے اہل ہوں گے تب تک پلوں کے نیچے سے بہت سارا پانی گذر چکا ہوگا۔

شرجیل خان کیس ہمارے کرکٹ سسٹم کے منہ پر طمانچہ ہے، آپ ہرگز ایسا نہ سمجھیں کہ اب کوئی اور کھلاڑی فکسنگ نہیں کرے گا، پی سی بی کی ناقص پالیسی کے سبب ایسے واقعات ہوتے ہی رہیں گے، البتہ سزا صرف اسی کو ہو گی جو پکڑا جائے، وہ ملک جہاں عامر جیل جا کر بھی اسٹار بنے ہوئے ہیں، آپ ان کے بارے میں دو لفظ لکھ دیں لوگ دشمن بن جاتے ہیں، جہاں ماضی میں مشکوک کردار کے حامل وسیم اکرم، مشتاق احمد، انضمام الحق وغیرہ ہیرو بنے پھرتے ہوں، جہاں کرکٹ فکسنگ کیس کے اہم کردار سلمان بٹ کو دوبارہ واپس لانے کی تیاری ہو رہی ہو، جہاں عرفان اور نواز جیسے من پسند کھلاڑیوں کو معمولی سزائیں دے کر معاف کر دیا جائے، وہاں اگر کوئی پی سی بی آفیشل کہے کہ ''کرپشن کیخلاف ہماری زیرو ٹولیرنس پالیسی ہے'' تو اسے مکی آرتھر کا تکیہ کلام سناکر شٹ اپ کال دینی چاہیے، کم سزاؤں اور بعد میں ہیرو بنانے کی پالیسی نے ہی نوجوانوں کو راہ دکھائی کہ ہم بھی ایسا کرتے ہیں پھر رو دھو کر معافی مانگ لیں گے، جوئے کے پیسے سے عیش کریں گے پھر واپس آکر دوبارہ کھیلنے لگیں گے،اس میں بورڈ کے ساتھ میڈیا بھی برابر کا قصوروار ہے جو جواریوں کو ہیرو بنا کر پیش کرتا ہے۔


شرجیل خان کے کیس کو کرکٹ حکام نے شروع سے ہی سنجیدگی سے نہیں لیا، لوگوں کو شاید یاد بھی نہ ہو، غالباً گزشتہ برس ہی شرجیل نے میڈیا پر آ کر بیان دیا تھا کہ انھیں کوئی بلیک میل کر رہا ہے اورویڈیو بھی ریلیز کر سکتا ہے، میں حیران ہوں اس وقت بورڈ کے کان کیوں نہ کھڑے ہوئے، کیوں معاملہ پولیس کے پاس نہیں لے جایا گیا، سوفیصد فکسنگ کیس کی کڑیاں اسی واقعے سے ملتی ہیں، شرجیل ہنی ٹریپ کا ہی شکار ہوئے ہوں گے، بدقسمتی سے کم عمری میں عزت اور شہرت ملنے سے بعض کھلاڑی عیاشیوں میں پڑ جاتے ہیں، ایسے میں بکیز کیلیے وہ آسان شکار بنتے ہیں، کوئی لڑکی بھیج کر ویڈیو بنا لی اور پھر بلیک میلنگ کا سلسلہ ہمیشہ جاری رہتا ہے، بورڈ پر چونکہ کھلاڑیوں کو بھروسہ نہیں اس لیے وہ ایسی باتیں نہیں بتاتے اور جواریوں کا آلہ کار بنے رہتے ہیں، شرجیل وہ بیٹسمین تھا جس نے آسٹریلیا میں جا کر مسلسل تین ون ڈے نصف سنچریاں بنائیں، ہمیں لگتا تھا کہ شاید اوپننگ کا مسئلہ حل ہو گیا مگر افسوس اس نے خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی دے ماری، بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ صرف چند کھلاڑیوں کے نام ہی سامنے لائے گئے، اگر آئی سی سی ثبوت نہ دیتی تو پی سی بی کچھ نہ کرتا، اس بات کو مشکوک پلیئرز کے پی ایس ایل کھیلنے سے تقویت بھی ملتی ہے، ایونٹ کو مزید داغدار ہونے سے محفوظ رکھنے کیلیے کئی کرکٹرز کو بچا لیا گیا۔

خالد لطیف کو بھی ایسی ہی سزا مل جائے گی ، مگر ناصر جمشید کیخلاف تو ابھی چارجز ہی نہیں لگائے گئے، ایک میٹنگ کے 20 ہزار روپے لینے والے ٹریبیونل کے ارکان لاکھوں روپے تو بٹور چکے مگر6 ماہ میں معاملے کی جڑ تک نہیں پہنچ پائے، انصاف کے تقاضے پورے کرنے ہیں تو کیس میں ملوث تمام کھلاڑیوں کی فہرست سامنے لا کر سزائیں سنائیں، بورڈ حکام نے کیوں ایف آئی اے کی تحقیقات رکوائیں اس کی بھی انکوائری کریں، فرنچائز مالکان سے کیوں پوچھ گچھ نہیں ہوئی، یہ بات بھی سامنے آنی چاہیے،اسی صورت کچھ فائدہ نہ ہو گا ورنہ آئندہ سال آئی سی سی نے مزید چند پلیئرز کیخلاف ثبوت دے دیے تو انھیں بھی معطل کرنا پڑے گا،اسی کے ساتھ ملوث کھلاڑیوں کو سخت سزائیں دیں تاکہ وہ واپس آ کر دوبارہ دوسرے کھلاڑیوں کو خراب نہ کریں، ایک گندی مچھلی پورے تالاب کو گندہ کر دیتی ہے یہ بات یاد رکھیں، صرف لیکچرز سن کر کوئی فکسنگ نہیں چھوڑ دے گا سخت سزا ضروری ہے۔

کرمنل کیس درج کرا کے اوقات سے بڑھ کر نظر آنے والی جائیدادیں ضبط اور اکاؤنٹ منجمدکرائیں، کوئی نشان عبرت بنا تو دیگر بھی ڈریں گے ورنہ کچھ حاصل نہیں ہونے والا، پی ایس ایل سے ہمیں شاداب اور فخر جیسا اچھا ٹیلنٹ ملا مگر شرجیل اور خالد جیسے پلیئرز چھن بھی گئے، لیگ کے اینٹی کرپشن معاملات مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے، ورنہ سری لنکا کی طرح ہمیں بھی فکسنگ کے سبب اپنے ایونٹ کو ختم کرنا پڑ سکتا ہے، کھلاڑیوں کو غیرملکی لیگز میں زیادہ شرکت سے روکیں، سب سے زیادہ پلیئرز بنگلا دیش لیگ میں جا کر ہی بگڑے، اب جنوبی افریقہ میں بھی ایونٹ ہو رہا ہے وہاں بھی ماضی میں ایسے واقعات ہوتے رہیں گے اس بار دعا کریں خیر ہی رہے، افسوس کہ ہمارے بورڈ میں نجم سیٹھی جیسے سفارش پر آئے ہوئے افراد کی بادشاہی ہے، پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ کیس جس طرح تاخیر کا شکار ہوا اس سے لگتا ہے کہ بورڈ اس مسئلے کو حل کرنے میں سنجیدہ نہیں، آئندہ مزید ایسے واقعات سامنے آئیں تو حیران نہ ہوگا۔
Load Next Story