ہفتہ رفتہ روئی کی صنعت بنگلہ دیش منتقل کرنے کا فیصلہ کرلیا کاٹن جنرز

سرمایہ منتقل ہونے کیساتھ مقامی روئی کی کھپت بھی گھٹ جائیگی، سابق ایگزیکٹو ممبر پی سی جی اے احسا ن الحق

چین کی جانب سے روئی درآمد کرنے کے اس فیصلے سے پاکستان کے بجائے بھارت کے زیادہ فائدہ اٹھانے کے امکانات ظاہر کیے جارہے ہیں۔ فوٹو: فائل

چین میں گزشتہ ہفتے نئے سال کی تعطیلات کے باعث تجارتی سرگرمیاں معطل ہونے اوربین الاقوامی کاٹن مارکیٹس میں ملے جلے کاروباری رحجان کی وجہ سے روئی کی قیمتوں میں اتارچڑھائو کی کوئی واضح صورتحال سامنے نہ آسکی تاہم توقع ہے کہ رواں ہفتے چین کی جانب سے روئی کی درآمدات کاکوٹہ جاری ہونے اور سوتی دھاگے کی برآمدی سرگرمیاں دوبارہ بحال ہونے سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان غالب ہوجائے گا۔

پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن )پی سی جی اے ( کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسا ن الحق نے''ایکسپریس'' کو بتایا کہ چین نے اپنے روئی کے اسٹریٹیجک ذخائرمزید بڑھانے کے لیے رواں ہفتے 6لاکھ 82ہزار ٹن روئی صرف ایک فیصد کسٹم ڈیوٹی کے عوض درآمد کرنے کا کوٹہ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے، انہوں نے بتایا کہ چین کی جانب سے روئی درآمد کرنے کے اس فیصلے سے پاکستان کے بجائے بھارت کے زیادہ فائدہ اٹھانے کے امکانات ظاہر کیے جارہے ہیں، انہوں نے بتایاکہ بھارتی برآمد کنندگان نے اب تک تقریبا 50لاکھ روئی گانٹھیں برآمد کرنے کی غرض سے رجسٹریشنز کرائی ہیں اور بین الاقوامی منڈیوں کے مقابلے میں بھارت میں روئی کی نرخ کم ہونے سے بھی چین کو بھارتی روئی کی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ہوسکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں بجلی اور گیس کے غیر معمولی بحران کے باعث جہاں پاکستان میں ملز کو غیر معمولی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا تھا وہاں اب اطلاعات کے مطابق بہت سے کاٹن ملز مالکان نے اپنی کاٹن انڈسٹری بنگلہ دیش منتقل کرنے فیصلہ کیا ہے جس سے خدشہ ہے کہ پاکستان سے سرمایہ باہر منتقل ہونے کے ساتھ مقامی روئی کی کھپت میں بھی خاطر خواہ کمی واقع ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں، انہوں نے بتایاکہ گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں فی من روئی کی قیمت 100روپے کے اضافے سے 6ہزار 600 روپے ہوگئی جبکہ دو ماہ کی موخر ادائیگی پر 7000 روپے فی من کے حساب سے بھیروئی کے سودے کیے گئے۔




انہوں نے بتایاکہ گزشتہ ہفتے نیو یارک کاٹن ایکس چینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 0.25 سینٹ فی پائونڈاضافے کے ساتھ 89.30سینٹ فی پائونڈ مارچ ڈلیوری روئی کے سودے 1.35سینٹ فی پائونڈ کمی کے ساتھ 81.32سینٹ فی پائونڈ جب کہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کی اسپاٹ ریٹ 150روپے فی من اضافے کے ساتھ 6ہزار 250اضافے کے ساتھ فی من تک پہنچ گئے جب کہ بھارت میں بھی روئی کی قیمتیں زبردست تیزی کے بعد 34ہزار 850روپے فی کینڈی سے 35ہزار 100روپے فی کینڈی تک پہنچ گئے۔

احسان الحق نے بتایاکہ پاکستان کے بڑے صنعتی شہروں لاہوراورفیصل آباد میں بجلی اور گیس کے غیر معمولی بحران، جب کہ کراچی میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے باعث انڈسٹری اس وقت بڑے دبائو کا شکار ہے اور اگر مذکورہ بحرانوں پر فوری طور پر قابو نہ پایا گیا تو پاکستان معاشی طور پر کافی پیچھے جاسکتا ہے، جب کہ اس کا سارا فائدہ بھارت کو پہنچ رہا ہے جہاں سوتی دھاگے اور روئی کی ریکارڈ برآمدی رجسٹریشن کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں اور ان اطلاعات کے مطابق بھارت 2012-13کے دوران اپنی تاریخ کے سب سے زیادہ سوتی دھاگے اور روئی کی برآمدات کرنے جارہا ہے جب کہ ایک بین الاقوامی سازش کے تحت پاکستان کو معاشی طور پر کمزور سے کمزور تر کیا جارہا ہے۔

اس لیے حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر بجلی اور گیس کے بحران پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ کراچی میں امن و امان کی صورتحال بھی بہتر کرے تاکہ ہمارے سرمایہ کاروں میں اعتماد پیدا ہونے سے کاروباری پہیہ دوبارہ اپنی اصل رفتار گامزن ہوسکے۔ انہوں نے بتایاکہ پنجاب کے شہروں ساہیوال ' وہاڑی ' پاکپتن اور بہاولنگر کے بعض حصوں میں کپاس کی جزوی بوائی شروع ہوگئی ہے جس سے توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ رواں سال بھی جون جولائی میں نیا کاٹن جننگ سیزن شروع ہونے کے امکانات روشن ہیں۔
Load Next Story