حکومت نے 1سال میں مقامی ذرائع سے 1626ارب کے قرضے حاصل کیے اسٹیٹ بینک
ان قرضوں پر قومی خزانے سے حکومت کو 8کھرب11ارب روپے کی سود کی ادائیگی بھی کرنا پڑی۔
وفاقی حکومت نے اپنے پرتعیش اخراجات کو پورا کرنے کے لیے گزشتہ ایک سال کے دوران مقامی ذرائع سے مجموعی طور پر 16 کھرب 26 ارب روپے کے قرضے حاصل کیے جس بعد حکومت پر مقامی قرضوں کا حجم 76کھرب38ارب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
ان قرضوں پر قومی خزانے سے حکومت کو 8کھرب11ارب روپے کی سود کی ادائیگی بھی کرنا پڑی۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق جون 2012کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران وفاقی حکومت نے کمزور معیشت کو سنبھالنے کی بجائے بے دریغ قرضے لیے جس کی وجہ سے آئی ایم ایف کی جانب سے حکومتی قرضوں کا جی ڈی پی میں زیادہ سے زیادہ تناسب کی سطح 60فیصد سے بڑھ کر 68فیصد کی سطح پر پہنچ گیا۔ گزشتہ مالی سال کے دوران 573.5ارب روپے کے مستقل قرضے لیے جن میں سے 3 سالہ حکومتی اجارہ سکوک کے ذریعے 159.9ارب روپے، پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کے ذریعے 358.3 ارب، پرائز بانڈز کے ذریعے 56.3ارب روپے حاصل کیے گئے۔
اس دوران فلوٹنگ ڈیٹ کے ذریعے مارکیٹ سے مجموعی طور پر 910.3 ارب روپے اٹھائے گئے۔ ان میں سے مارکیٹ ٹریژری بلز کے ذریعے568.4ارب روپے، مارکیٹ سے متعلقہ ٹریژری بلز کے ذریعے 341.9ارب روپے کا قرضہ شامل ہے۔ ان فنڈڈ ڈیٹ کے ذریعے142.2ارب روپے کا قرضہ حاصل کیا گیا جن میں سے ڈیفنس سیونگ سرٹیفکیٹس سے 7.3ارب روپے،ریگولر انکم سرٹیفکیٹس کی مد سے 44ارب روپے، بہبود سیونگز سرٹیفکیٹس کی مد سے 52.3ارب روپے اور پنشنرز بینیفٹ اکاونٹ کی مد سے16.4ارب روپے حاصل کیے گئے ۔ان میں سے زیادہ تر قرضے مختصر مدت کے لیے گئے، جنہیں لگ بھگ 10فیصد سے زائد سود کے ساتھ واپس کر دیا گیا۔ اس دوران حکومت نے قومی خزانے سے صرف نئے قرضے پر 160ارب روپے کا سود ادا کیا، جبکہ مجموعی طورپر مقامی قرضوں پر 811ارب روپے کا سود ادا کیا۔
ان قرضوں پر قومی خزانے سے حکومت کو 8کھرب11ارب روپے کی سود کی ادائیگی بھی کرنا پڑی۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق جون 2012کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران وفاقی حکومت نے کمزور معیشت کو سنبھالنے کی بجائے بے دریغ قرضے لیے جس کی وجہ سے آئی ایم ایف کی جانب سے حکومتی قرضوں کا جی ڈی پی میں زیادہ سے زیادہ تناسب کی سطح 60فیصد سے بڑھ کر 68فیصد کی سطح پر پہنچ گیا۔ گزشتہ مالی سال کے دوران 573.5ارب روپے کے مستقل قرضے لیے جن میں سے 3 سالہ حکومتی اجارہ سکوک کے ذریعے 159.9ارب روپے، پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کے ذریعے 358.3 ارب، پرائز بانڈز کے ذریعے 56.3ارب روپے حاصل کیے گئے۔
اس دوران فلوٹنگ ڈیٹ کے ذریعے مارکیٹ سے مجموعی طور پر 910.3 ارب روپے اٹھائے گئے۔ ان میں سے مارکیٹ ٹریژری بلز کے ذریعے568.4ارب روپے، مارکیٹ سے متعلقہ ٹریژری بلز کے ذریعے 341.9ارب روپے کا قرضہ شامل ہے۔ ان فنڈڈ ڈیٹ کے ذریعے142.2ارب روپے کا قرضہ حاصل کیا گیا جن میں سے ڈیفنس سیونگ سرٹیفکیٹس سے 7.3ارب روپے،ریگولر انکم سرٹیفکیٹس کی مد سے 44ارب روپے، بہبود سیونگز سرٹیفکیٹس کی مد سے 52.3ارب روپے اور پنشنرز بینیفٹ اکاونٹ کی مد سے16.4ارب روپے حاصل کیے گئے ۔ان میں سے زیادہ تر قرضے مختصر مدت کے لیے گئے، جنہیں لگ بھگ 10فیصد سے زائد سود کے ساتھ واپس کر دیا گیا۔ اس دوران حکومت نے قومی خزانے سے صرف نئے قرضے پر 160ارب روپے کا سود ادا کیا، جبکہ مجموعی طورپر مقامی قرضوں پر 811ارب روپے کا سود ادا کیا۔