کراچی میں شدید بارشوں سے ملکی تجارت و معاشی سرگرمیوں کا پہیہ جام
نکاسی آب کا انتظام نہ ہونے سے شہر کے بیشتر بڑے اور اہم تجارتی مراکز زیر آب آگئے، تاجروں کو بھاری مالی نقصان
کراچی میں ہونے والی تیز بارشوں نے ملکی تجارت اور معاشی سرگرمیوں کا پہیہ جام کردیا ہے۔
شدید موسلا دھار بارش کے دوران نکاسی آب کا انتظام نہ ہونے کی وجہ سے شہر کے بیشتر بڑے اور اہم تجارتی مراکز زیر آب آگئے ہیں جس کی وجہ سے تاجروں کو بھاری مالی نقصان کا سامنا ہے دوسری جانب عید کے موقع پر ہونے والی خریداری بھی بری طرح متاثر ہورہی ہے۔
بندرگاہوں سے درآمدی سامان کی ترسیل معطل ہوگئی جبکہ فیکڑیوں سے برآمدی سامان کی بندرگاہ تک ترسیل بھی دشواری کا شکار ہے۔ اندرون ملک سے کراچی آنے والا سامان بھی راستے میں روک لیا گیا ہے جبکہ کراچی سے دیگر شہروں کو کی جانے والی ترسیل بھی معطل ہوگئی ہے۔
شہر کے مختلف علاقوں میں مال بردار ٹرک مٹی اور کیچڑ میں دھنس گئے ہیں جس کی وجہ سے اشیا ضرورت کی ترسیل بھی متاثر ہورہی ہے۔ شہر کے زیادہ تر بازار قدیم علاقوں (اولڈ سٹی ایریا) میں واقع ہیں جو نشیب میں واقع ہونے کی وجہ سے ہر سال ہونے والی بارشوں میں تالاب کا منظر پیش کرتے ہیں۔ ان بازاروں میں ملک کے بڑے تھوک بازار بولٹن مارکیٹ، جوڑیا بازار بھی شامل ہیں۔
بدھ اورجمعرات کی شب ہونے والی تیز بارشوں کے نتیجے میں شہر کے قدیم کاروباری علاقے جوڑیا بازار، لی مارکیٹ، کھوڑی گارڈن، ڈینسوہال، بولٹن مارکیٹ، لیاقت آباد اور دیگر اہم بازاروں میں گھٹنوں گھٹنوں پانی جمع ہوگیا ہے جس کی نکاسی کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ بارش کے پانی کے ساتھ سیورج کا پانی شامل ہونے کی وجہ سے بازاروں میں شدید تعفن اٹھ رہا ہے جس کی وجہ سے گاہکوں کی آمد بند ہوگئی ہے۔
دکانداروں کے مطابق ان علاقوں میں سطح زمین سے اوپر تعمیر ہونے والی دکانوں اور گوداموں میں بھی پانی جمع ہوگیا ہے جس کی وجہ سے تاجروں کو شدید مالی نقصان کا سامنا ہے اور تاجر اپنی مدد آپ کے تحت اپنا سامان محفوظ جگہوں پر منتقل کررہے ہیں۔ شدید بارشوں کی وجہ سے کراچی کو سبزی اور پھلوں کی ترسیل معطل ہوگئی ہے۔
شدید موسلا دھار بارش کے دوران نکاسی آب کا انتظام نہ ہونے کی وجہ سے شہر کے بیشتر بڑے اور اہم تجارتی مراکز زیر آب آگئے ہیں جس کی وجہ سے تاجروں کو بھاری مالی نقصان کا سامنا ہے دوسری جانب عید کے موقع پر ہونے والی خریداری بھی بری طرح متاثر ہورہی ہے۔
بندرگاہوں سے درآمدی سامان کی ترسیل معطل ہوگئی جبکہ فیکڑیوں سے برآمدی سامان کی بندرگاہ تک ترسیل بھی دشواری کا شکار ہے۔ اندرون ملک سے کراچی آنے والا سامان بھی راستے میں روک لیا گیا ہے جبکہ کراچی سے دیگر شہروں کو کی جانے والی ترسیل بھی معطل ہوگئی ہے۔
شہر کے مختلف علاقوں میں مال بردار ٹرک مٹی اور کیچڑ میں دھنس گئے ہیں جس کی وجہ سے اشیا ضرورت کی ترسیل بھی متاثر ہورہی ہے۔ شہر کے زیادہ تر بازار قدیم علاقوں (اولڈ سٹی ایریا) میں واقع ہیں جو نشیب میں واقع ہونے کی وجہ سے ہر سال ہونے والی بارشوں میں تالاب کا منظر پیش کرتے ہیں۔ ان بازاروں میں ملک کے بڑے تھوک بازار بولٹن مارکیٹ، جوڑیا بازار بھی شامل ہیں۔
بدھ اورجمعرات کی شب ہونے والی تیز بارشوں کے نتیجے میں شہر کے قدیم کاروباری علاقے جوڑیا بازار، لی مارکیٹ، کھوڑی گارڈن، ڈینسوہال، بولٹن مارکیٹ، لیاقت آباد اور دیگر اہم بازاروں میں گھٹنوں گھٹنوں پانی جمع ہوگیا ہے جس کی نکاسی کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ بارش کے پانی کے ساتھ سیورج کا پانی شامل ہونے کی وجہ سے بازاروں میں شدید تعفن اٹھ رہا ہے جس کی وجہ سے گاہکوں کی آمد بند ہوگئی ہے۔
دکانداروں کے مطابق ان علاقوں میں سطح زمین سے اوپر تعمیر ہونے والی دکانوں اور گوداموں میں بھی پانی جمع ہوگیا ہے جس کی وجہ سے تاجروں کو شدید مالی نقصان کا سامنا ہے اور تاجر اپنی مدد آپ کے تحت اپنا سامان محفوظ جگہوں پر منتقل کررہے ہیں۔ شدید بارشوں کی وجہ سے کراچی کو سبزی اور پھلوں کی ترسیل معطل ہوگئی ہے۔