خام چمڑے کی عالمی قیمتوں میں کمی کھالوں کے مقامی دام بھی گر گئے
گزشتہ سیزن لیدرانڈسٹری نے 80لاکھ قربانی کی کھالیں 5ارب 24کروڑ روپے میں خریدیں
خام چمڑے کی قیمت میں کمی کی وجہ سے امسال قربانی کی کھالوں کی قیمتوں میںبھی کمی کا رجحان رہا۔
گزشتہ سیزن چمڑہ سازی کی صنعت نے قربانی سے حاصل ہونے والی 80لاکھ سے زائد قربانی کے کھالوں کی خریداری کی تھی جس کی مالیت 5ارب 24کروڑ روپے سے زائد تھی تاہم رواں سال 78لاکھ کھالوں کی خریداری متوقع ہے جس کی مالیت 4ارب 65 کروڑ روپے تک محدود رہنے کی توقع ہے۔
چمڑہ سازی کی صنعت سے وابستہ افراد کے مطابق عالمی سطح پر چمڑے کی مصنوعات کی طلب میں کمی کی وجہ سے فنش لیدر کی طلب اور قیمت میں کمی کا رجحان غالب ہے۔ عالمی منڈی کے اثرات مقامی مارکیٹ پر بھی غالب ہیں یہی وجہ ہے کہ اس سال قربانی کی کھالوں کی قیمت میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔
گزشتہ سیزن گائے بیل کی اوسط سائز کی کھال 2000روپے تک میں خریدی گئی تاہم رواں سیزن 1600سے 1800روپے میں خریدی گئی، بکرے کی کھال کی قیمت 225سے 275روپے کے درمیان تھی جو رواں سیزن کم ہوکر 200روپے تک محدود رہی، دبنے کی کھال 110روپے کے بجائے 100روپے میں خریدی گئی جبکہ اونٹ کی کھال 1000روپے کے بجائے 800روپے میں خریدی گئی۔
پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین گلزار فیروز کے مطابق عالمی سطح پر چمڑے کی طلب کم ہونے کی وجہ سے پاکستان کی ٹینریز کی صنعت 40فیصد پیداواریت پر کام کررہی ہے جبکہ برآمدات میں بھی 20 فیصد کمی کا سامنا ہے۔
پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن کے ابتدائی اعدادوشمار کے مطابق ایسوسی ایشن کے اراکین کو عیدالفطر کے تینوں روز کے دوران گائے، بیل، بچھڑا، بکرا، دنبہ، بھیڑ، اونٹ کی مجموعی طور پر 74لاکھ کھالیں دستیاب ہوسکی ہیں تاہم گزشتہ سال 2016میں 82لاکھ سے زائدکھالیں ملی تھیں اور سال 2015میں 73لاکھ سے زائد کھالیں مل سکی تھیں۔ چھوٹے علاقوں سے اعدادوشمار حاصل ہونا مشکل ہونے کی وجہ سے امکان ہے کہ رواں سال مجموعی طور پر گائے، بیل ،بکرے ،دنبے اور اونٹ کی 78 لاکھ تک کھالیں آرگنائز اور غیرآرگنائزٹینری سیکٹر کو مل جائیں گی۔
واضح رہے کہ رواں سال عید قرباں پرگزشتہ سال کے مقابلے میں لوگوں نے گائے یا بچھڑے کی زیادہ تعداد میں قربانی کی رواں سال گائے،بیل اور بچھڑے کی 25لاکھ کھالیں ٹینری سیکٹر کو حاصل ہوگئیں جبکہ گزشتہ سال گائے،بیل اور بچھڑے کی 22لاکھ کے قریب کھالیں مل سکی تھیں۔ اسی طرح رواں سال40 لاکھ سے زائد بکرے قربان کئے گئے جبکہ گزشتہ سال45 لاکھ بکروں کی قربانی کی گئی تھی،رواں سال لگوں نے بکرے مہنگے ہونے کی وجہ سے گائے میں حصہ لیا۔
گلزار فیروز کے مطابق نے بتایا کہ پچھلے سال8لاکھ دنبہ قربان کیا گیا جبکہ اس سال بھی 8 سے 9لاکھ دنبوں کی قربانی ہوئی ہے،اس سال 25 سے 30 ہزار اونٹ قربان کئے گئے جبکہ گزشتہ سال بھی یہی تعداد تھی۔
گزشتہ سیزن چمڑہ سازی کی صنعت نے قربانی سے حاصل ہونے والی 80لاکھ سے زائد قربانی کے کھالوں کی خریداری کی تھی جس کی مالیت 5ارب 24کروڑ روپے سے زائد تھی تاہم رواں سال 78لاکھ کھالوں کی خریداری متوقع ہے جس کی مالیت 4ارب 65 کروڑ روپے تک محدود رہنے کی توقع ہے۔
چمڑہ سازی کی صنعت سے وابستہ افراد کے مطابق عالمی سطح پر چمڑے کی مصنوعات کی طلب میں کمی کی وجہ سے فنش لیدر کی طلب اور قیمت میں کمی کا رجحان غالب ہے۔ عالمی منڈی کے اثرات مقامی مارکیٹ پر بھی غالب ہیں یہی وجہ ہے کہ اس سال قربانی کی کھالوں کی قیمت میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔
گزشتہ سیزن گائے بیل کی اوسط سائز کی کھال 2000روپے تک میں خریدی گئی تاہم رواں سیزن 1600سے 1800روپے میں خریدی گئی، بکرے کی کھال کی قیمت 225سے 275روپے کے درمیان تھی جو رواں سیزن کم ہوکر 200روپے تک محدود رہی، دبنے کی کھال 110روپے کے بجائے 100روپے میں خریدی گئی جبکہ اونٹ کی کھال 1000روپے کے بجائے 800روپے میں خریدی گئی۔
پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین گلزار فیروز کے مطابق عالمی سطح پر چمڑے کی طلب کم ہونے کی وجہ سے پاکستان کی ٹینریز کی صنعت 40فیصد پیداواریت پر کام کررہی ہے جبکہ برآمدات میں بھی 20 فیصد کمی کا سامنا ہے۔
پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن کے ابتدائی اعدادوشمار کے مطابق ایسوسی ایشن کے اراکین کو عیدالفطر کے تینوں روز کے دوران گائے، بیل، بچھڑا، بکرا، دنبہ، بھیڑ، اونٹ کی مجموعی طور پر 74لاکھ کھالیں دستیاب ہوسکی ہیں تاہم گزشتہ سال 2016میں 82لاکھ سے زائدکھالیں ملی تھیں اور سال 2015میں 73لاکھ سے زائد کھالیں مل سکی تھیں۔ چھوٹے علاقوں سے اعدادوشمار حاصل ہونا مشکل ہونے کی وجہ سے امکان ہے کہ رواں سال مجموعی طور پر گائے، بیل ،بکرے ،دنبے اور اونٹ کی 78 لاکھ تک کھالیں آرگنائز اور غیرآرگنائزٹینری سیکٹر کو مل جائیں گی۔
واضح رہے کہ رواں سال عید قرباں پرگزشتہ سال کے مقابلے میں لوگوں نے گائے یا بچھڑے کی زیادہ تعداد میں قربانی کی رواں سال گائے،بیل اور بچھڑے کی 25لاکھ کھالیں ٹینری سیکٹر کو حاصل ہوگئیں جبکہ گزشتہ سال گائے،بیل اور بچھڑے کی 22لاکھ کے قریب کھالیں مل سکی تھیں۔ اسی طرح رواں سال40 لاکھ سے زائد بکرے قربان کئے گئے جبکہ گزشتہ سال45 لاکھ بکروں کی قربانی کی گئی تھی،رواں سال لگوں نے بکرے مہنگے ہونے کی وجہ سے گائے میں حصہ لیا۔
گلزار فیروز کے مطابق نے بتایا کہ پچھلے سال8لاکھ دنبہ قربان کیا گیا جبکہ اس سال بھی 8 سے 9لاکھ دنبوں کی قربانی ہوئی ہے،اس سال 25 سے 30 ہزار اونٹ قربان کئے گئے جبکہ گزشتہ سال بھی یہی تعداد تھی۔