جیش محمد اور لشکر طیبہ خطے میں فساد کی ذمہ دارہیں برکس ممالک

بھارت نے جیش محمد اور لشکر طیبہ کے معاملے پر چین کو بھی رام کرلیا

برکس کے ارکان میں بھارت، چین، برازیل، روس جنوبی افریقا شامل ہیں ۔ فوٹو : اے ایف پی

دنیا کی 5 ابھرتی ہوئی معیشتوں کی تنظیم برکس نے پہلی مرتبہ اپنے اعلامیے میں پاکستان میں پائی جانے والی شدت پسند تنظیموں لشکرِ طیبہ اور جیشِ محمد کا ذکر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دونوں تنظیمیں خطے میں فساد کی ذمہ دار ہیں۔

چین میں ہونے والی تنظیم کی کانفرنس کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دہشتگردی کے واقعات میں ملوث، ان کا انتظام کرنے یا حمایت کرنے والوں کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جانا چاہیے۔ چین، روس، برازیل، جنوبی افریقا اور بھارت کے سربراہان نے مشترکہ اعلامیے میں ایسی تنظیموں کی سخت مذمت کی ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کو جاری رکھنے کا اعادہ کیا ہے۔


برکس کے نویں اجلاس کے اعلامیے میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ افغانستان میں فوری طور پر جنگ بندی ہونی چاہیے، برکس ممالک نے طالبان، دولتِ اسلامیہ، القاعدہ اور اس کے ساتھی گروہوں بشمول مشرقی ترکستان اسلامک موومنٹ، اسلامک موومنٹ آف ازبکستان، حقانی نیٹ ورک، لشکرِ طیبہ، جیشِ محمد، ٹی ٹی پی اور حزب التحریر کی وجہ سے خطے میں ہونے والے فساد اور بدامنی کی مذمت کی۔ تنظیم نے اس بات کو دہرایا ہے کہ دہشتگردی کا خاتمہ کرنا اولین طور پر ریاست کی ذمہ داری ہے اور بین الاقوامی معاونت کو خود مختاری اور عدم مداخلت کی بنیادوں پر فروغ دینا چاہیے۔ یاد رہے کہ اس اجلاس سے پہلے چینی وزیرِ خارجہ نے کہا تھا کہ ہمیں پتا ہے کہ بھارت کے پاکستان کی جانب سے انسدادِ دہشتگردی کے حوالے سے خدشات ہیں لیکن ہمارے خیال میں برکس اس پر بحث کرنے کا درست فورم نہیں ہے۔ برکس نے شمالی کوریا کی طرف سے ہائیڈروجن بم کے تجربے پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ رکن ممالک نے اپنے اعلامیے میں کہا کہ کورین خطے کا مسئلہ پرامن ذرائع اور فریقین کے مابین براہ راست بات چیت کے ذریعے حل ہونا چاہئے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برکس اجلاسوں میں چین نے پاکستان میں پائے جانے والے گروہوں کو اعلامیے میں شامل نہیں ہونے دیا تھا حالانکہ گزشتہ اجلاس اڑی حملے کے ایک ہفتے بعد ہی ہو رہا تھا۔ بھارتی وزارت خارجہ کی ایک اہلکار پریتی سارن کا کہنا ہے کہ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ برکس اجلاس میں دہشت گرد تنظیموں کے ناموں کو دستاویز کی شکل دی گئی ہے اور یہ بہت اہم پیش رفت ہے۔ سارن نے بھارتی فوجوں کے متنازع سرحدی علاقے سے انخلا اور چین کے پاکستان میں قائم مبینہ دہشت گرد گروپوں کو فہرست میں شامل کرنے کے درمیان کسی بھی تعلق سے انکار کیا ہے۔
Load Next Story