میانمار کے مسلمان نسل کشی کے خطرے سے دوچار ہیں اقوام متحدہ

مظالم جاری رہے تو انتہا پسندی بڑھے گی اور پورا خطہ عدم استحکام کا شکار ہوجائے گا، سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش

برمی حکومت روہنگیا مسلمانوں کو ملک کی شہریت دے، سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش، فوٹو: فائل

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے کہا کہ روہنگیا مسلمان نسل کشی کے خطرے سے دوچار ہیں جب کہ میانمار حکومت ریاست راکھائن میں مسلمانوں پر جاری مظالم کوفوری بند کرے۔

نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ مظالم کا سلسلہ جاری رہا تو پورا خطہ عدم استحکام کا شکار ہوجائے گا۔ انٹونیو گوٹیرش نے راکھائن میں انسانی حقوق اور سیکیورٹی کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے برمی حکومت پر زور دیا کہ روہنگیا مسلمانوں کو ملک کی شہریت دی جائے، جبکہ ہر شخص راکھائن میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک، ان کی بے چارگی اور شدید غربت کی طویل تاریخ سے باخبر ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : روہنگیا مسلمان بچوں کے سرقلم کرکے لاشوں کو آگ لگائی جارہی ہے

انٹونیو گوٹیرش نے کہا کہ ہمیں میانمار کی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم بشمول بچوں، خواتین اور بزرگوں پر حملوں کی مستقل اطلاعات موصول ہورہی ہیں، اس کے نتیجے میں محض انتہا پسندی میں اضافہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے سلامتی کونسل کو خط لکھ کر تشدد کے خاتمے کے لیے متعدد تجاویز پیش کی ہیں۔


اس خبر کو بھی پڑھیں : روہنگیاؤں پر مظالم، لاکھوں افراد کا سوچی سے نوبل انعام واپس لینے کا مطالبہ

دوسری جانب انسانی حقوق کے اداروں نے برمی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ راکھائن میں مسلمانوں کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کو فوری طور پر روک دے۔

واضح رہے کہ میانمار کی ریاست راکھائن میں 25 اگست سے شروع ہونے والے فوجی آپریشن کے نتیجے میں سیکڑوں روہنگیا مسلمان شہید اور سوا لاکھ بنگلا دیش ہجرت کرچکے ہیں۔

Load Next Story