ہڑتال اسپتالوں میں اسٹاف کی کمی وکلا کا عدالتوں کا بائیکاٹ
ٹرانسپورٹ کی کمی اور پٹرول پمپس کی بندش کے باعث عملہ دفاتر نہ پہنچ سکا
کراچی میں سانحہ کوئٹہ کے خلاف ہڑتال کے نتیجے میں سرکاری اور نجی اسپتالوں میں ڈاکٹروں ، طبی و نیم طبی عملے کی حاضری کم رہی،بیشتر اسپتالوں میں آپریشن معطل ہو گئے۔
اسپتالوں کی ایمرجنسی اوراو پی ڈیز میں مریضوں کی تعداد انتہائی کم رہی، پیرکے روزشعیہ علما کونسل اور دیگر تنظیموں سانحہ کوئٹہ پر ہڑتال کااعلان کیا تھا،ہڑتال کے باعث محکمہ صحت کے دفاتر میں عملے کی حاضری کم رہی جبکہ پہنچنے والا عملہ جلدی گھروں کولوٹ گیا، پیرا میڈیکل اسٹاف اور ڈاکٹر ٹرانسپورٹ اور پٹرول پمپس کی بندش کی وجہ سے اسپتال پہنچنے سے قاصر رہے۔
دریں اثنا سانحہ کوئٹہ کیخلاف سندھ بار کونسل کی اپیل پر کراچی کے وکلا نے تمام ماتحت عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کیا اور اجتجاجاً عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے،عدالتوں میں معمول کے مطابق حاضری کم رہی سائلین عدالت نہ آسکے جبکہ جیل حکام نے بھی قیدیوں کو پیشی کیلیے عدالتوں میں نہیں بھیجا، وکلا نے احتجاجی مظاہرہ کیا سانحے کی شدید مذمت کی اور قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔
علاوہ ازیں پیر کو سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن میں سانحہ کوئٹہ پر تعزیتی جنرل باڈی اجلاس مصطفی لاکھانی ایڈووکیٹ کے زیر صدارت منعقد ہوا ، اجلاس میں رہنمائوں نے کہا کہ بلوچستان میں غیر ملکی ایجنسیاںمتحرک ہیں،حکومت اوروفاقی ادارے امن کے قیام میں ناکام ہیں، سپریم کورٹ نے بلوچستان میں قیام امن کیلیے اہم رہنمائی کی مگر حکومت نے اقدامات پر عمل نہیں کیا۔
اسپتالوں کی ایمرجنسی اوراو پی ڈیز میں مریضوں کی تعداد انتہائی کم رہی، پیرکے روزشعیہ علما کونسل اور دیگر تنظیموں سانحہ کوئٹہ پر ہڑتال کااعلان کیا تھا،ہڑتال کے باعث محکمہ صحت کے دفاتر میں عملے کی حاضری کم رہی جبکہ پہنچنے والا عملہ جلدی گھروں کولوٹ گیا، پیرا میڈیکل اسٹاف اور ڈاکٹر ٹرانسپورٹ اور پٹرول پمپس کی بندش کی وجہ سے اسپتال پہنچنے سے قاصر رہے۔
دریں اثنا سانحہ کوئٹہ کیخلاف سندھ بار کونسل کی اپیل پر کراچی کے وکلا نے تمام ماتحت عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کیا اور اجتجاجاً عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے،عدالتوں میں معمول کے مطابق حاضری کم رہی سائلین عدالت نہ آسکے جبکہ جیل حکام نے بھی قیدیوں کو پیشی کیلیے عدالتوں میں نہیں بھیجا، وکلا نے احتجاجی مظاہرہ کیا سانحے کی شدید مذمت کی اور قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔
علاوہ ازیں پیر کو سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن میں سانحہ کوئٹہ پر تعزیتی جنرل باڈی اجلاس مصطفی لاکھانی ایڈووکیٹ کے زیر صدارت منعقد ہوا ، اجلاس میں رہنمائوں نے کہا کہ بلوچستان میں غیر ملکی ایجنسیاںمتحرک ہیں،حکومت اوروفاقی ادارے امن کے قیام میں ناکام ہیں، سپریم کورٹ نے بلوچستان میں قیام امن کیلیے اہم رہنمائی کی مگر حکومت نے اقدامات پر عمل نہیں کیا۔