خودکشی کرنے والے لوگ کیا سوچ رہے ہوتے ہیں
عام طور پر خود کشی کرنے والے کے ذہن میں یہ خیالات ہوتے ہیں کہ اگر وہ مرگیا تو سب ٹھیک ہوجائے گا
آج کل خودکشی کا رجحان روز بروز بڑھتا جارہا ہے، تھوڑی سی پریشانی ہوئی نہیں کہ لوگ اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں؛ یہ جانے بغیر کہ اس کے نتائج کتنے بھیانک ہوں گے۔
حال ہی میں بھارت میں دو نوجوان لڑکیوں کی خودکشی کرنے کی ویڈیو بہت وائرل ہوئی جس میں دونوں لڑکیاں ہاتھ میں زہر کا پیالہ پکڑے سیلفی لیتی ہوئی نظر آرہی تھیں۔ بعد ازاں دونوں نے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا جب کہ اس سے قبل سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ فیس بک پر بھی ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں ایک خاتون خود کشی کررہی تھی۔ ایسے ہی نجانے اور کتنے واقعات ہیں جن میں سے کچھ تو منظر عام پر آجاتے ہیں جبکہ اکثر سامنے آنے سے رہ جاتے ہیں۔
ایک سروے کے مطابق خودکشی کرنے والوں میں سب سے زیادہ تعداد نوجوان اور بچوں کی ہے کیونکہ یہ لوگ بہت جذباتی ہوجاتے ہیں اور اپنی خواہش کے مطابق کام نہ ہونے پر خود پر قابو نہیں رکھ پاتے اور خودکشی جیسا انتہائی قدم اٹھالیتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ نوجوان جو بیرونی طور پر تو مضبوط نظر آتے ہیں لیکن اندر سے کمزور ہوتے ہیں لہٰذا ان لوگوں پر ذرا سی بھی پریشانی آجائے تو اس کا حل وہ اپنی زندگی کا خاتمہ سمجھتے ہیں جبکہ یہ مکمل طور پر غلط ہے۔
آخر کیا وجہ ہے زیادہ تر لوگوں کو اپنے تمام مسائل کا حل اپنی زندگی کے خاتمے میں ہی نظرآتا ہے اور یہ لوگ موت کو پریشانیوں سے بچنے کا واحد راستہ سمجھتے ہیں؟ کسی بھی انسان کے خودکشی کرنے کے پیچھے کئی وجوہ ہوسکتی ہیں جیسے عام طور پر خود کشی کرنے والے کے ذہن میں یہ خیالات ہوتے ہیں کہ اگر وہ مرگیا تو سب ٹھیک ہوجائے گا یا اگر کسی سے قرض لیا ہے اور چکا نہیں پارہا ہے تو اس کا حل بھی اسے موت کی صورت میں نظر آتا ہے لیکن یہ درست نہیں۔ مرنے والا تو مر کر چلا جاتا ہے بعد میں اس کے گھر والوں کو پریشانی جھیلنی پڑتی ہے۔
ایک اور وجہ دوسروں کی توجہ حاصل کرنا ہے۔ جذباتی نوجوان جنہیں ہر وقت یہ احساس ہوتا رہتا ہے کہ لوگ ا نہیں نظر انداز کررہے ہیں، وہ دوسروں کی توجہ پانے کے لیے خودکشی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر ڈالتے ہیں۔ ان لوگوں کا مقصد صرف اور صرف لوگوں کی توجہ حاصل کرنا ہوتا ہے۔
تاہم اگرایسے لوگوں کی صحیح سے رہنمائی کی جائے اور ان کی مدد کی جائے تو وہ راہ راست پر آسکتے ہیں اور خودکشی کے رجحان میں بھی کمی واقع ہوسکتی ہے۔
حال ہی میں بھارت میں دو نوجوان لڑکیوں کی خودکشی کرنے کی ویڈیو بہت وائرل ہوئی جس میں دونوں لڑکیاں ہاتھ میں زہر کا پیالہ پکڑے سیلفی لیتی ہوئی نظر آرہی تھیں۔ بعد ازاں دونوں نے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا جب کہ اس سے قبل سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ فیس بک پر بھی ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں ایک خاتون خود کشی کررہی تھی۔ ایسے ہی نجانے اور کتنے واقعات ہیں جن میں سے کچھ تو منظر عام پر آجاتے ہیں جبکہ اکثر سامنے آنے سے رہ جاتے ہیں۔
ایک سروے کے مطابق خودکشی کرنے والوں میں سب سے زیادہ تعداد نوجوان اور بچوں کی ہے کیونکہ یہ لوگ بہت جذباتی ہوجاتے ہیں اور اپنی خواہش کے مطابق کام نہ ہونے پر خود پر قابو نہیں رکھ پاتے اور خودکشی جیسا انتہائی قدم اٹھالیتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ نوجوان جو بیرونی طور پر تو مضبوط نظر آتے ہیں لیکن اندر سے کمزور ہوتے ہیں لہٰذا ان لوگوں پر ذرا سی بھی پریشانی آجائے تو اس کا حل وہ اپنی زندگی کا خاتمہ سمجھتے ہیں جبکہ یہ مکمل طور پر غلط ہے۔
آخر کیا وجہ ہے زیادہ تر لوگوں کو اپنے تمام مسائل کا حل اپنی زندگی کے خاتمے میں ہی نظرآتا ہے اور یہ لوگ موت کو پریشانیوں سے بچنے کا واحد راستہ سمجھتے ہیں؟ کسی بھی انسان کے خودکشی کرنے کے پیچھے کئی وجوہ ہوسکتی ہیں جیسے عام طور پر خود کشی کرنے والے کے ذہن میں یہ خیالات ہوتے ہیں کہ اگر وہ مرگیا تو سب ٹھیک ہوجائے گا یا اگر کسی سے قرض لیا ہے اور چکا نہیں پارہا ہے تو اس کا حل بھی اسے موت کی صورت میں نظر آتا ہے لیکن یہ درست نہیں۔ مرنے والا تو مر کر چلا جاتا ہے بعد میں اس کے گھر والوں کو پریشانی جھیلنی پڑتی ہے۔
ایک اور وجہ دوسروں کی توجہ حاصل کرنا ہے۔ جذباتی نوجوان جنہیں ہر وقت یہ احساس ہوتا رہتا ہے کہ لوگ ا نہیں نظر انداز کررہے ہیں، وہ دوسروں کی توجہ پانے کے لیے خودکشی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر ڈالتے ہیں۔ ان لوگوں کا مقصد صرف اور صرف لوگوں کی توجہ حاصل کرنا ہوتا ہے۔
تاہم اگرایسے لوگوں کی صحیح سے رہنمائی کی جائے اور ان کی مدد کی جائے تو وہ راہ راست پر آسکتے ہیں اور خودکشی کے رجحان میں بھی کمی واقع ہوسکتی ہے۔