تھرپارکر اورکھپرومیں مزید13 مورہلاکسیکڑوں بیمار
محکمہ جنگلات وجنگلی حیات میں سنگین بے قاعدگیوں، بدعنوانیوں پرتحقیقات کاحکم دیدیاگیا
RAWALPINDI:
تھرپار کر اورکھپرو میں موروں کے مرنے کاسلسلہ جاری ہے مزید13مور ہلاک ہوگئے۔تھرپارکرکے گائوں جھن میں ایک مور ہلاک ہوگیا مرنے والے موروں کی تعداد 147 ہوگئی۔ ڈبلیو ڈبلیو ایف کی ٹیم نے متاثرہ گائوں کا دورہ کیا ۔دوسری جانب محکمہ وائلڈ لائف کو ویکسی نیشن کیلیے سندھ حکومت نے کوئی فنڈ نہیں دیا جس کی وجہ سے محکمے کی ٹیمیں وسائل نہ ہونے پر آفس تک محدود ہیں۔
کھپرو کے نواحی علاقوں میں 12 مور اور 30 مرغیاں رانی کھیت کی بیماری کی وجہ سے ہلاک ہوگئیں جبکہ سیکڑوں بیمار ہیں۔ادھر سندھ حکومت نے محکمہ جنگلات وجنگلی حیات میں ہونے والی سنگین بے قاعدگیوں ، بدعنوانیوں اور موروں میں پھیلنے والی بیماریوں کے باعث ہلاکتوں کی تحقیقات کا حکم دیدیا ہے اور محکمہ اینٹی کرپشن کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس محکمے کے معاملے کی باریک بینی کے ساتھ تحقیقات کرے اور اس میں ملوث افسران کی نشاندہی بھی کی جائے جبکہ ان تحقیقات پرکسی قسم کا دباؤ قبول نہ کیا جائے۔
باخبر ذرائع نے اس امر کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ محکمہ جنگلات میں بڑے پیمانے پر بدعنوانیوں،بدانتظامیوں اور بے ضابطگیوں کی شکایات آرہی تھیں،محکمے کے سیکریٹری مشتاق میمن سمیت دیگر کو آئندہ ایک چند روز میں فارغ کیے جانے کا بھی امکان ہے ۔ ذرائع کے مطابق تھرپارکر میں 300 ایکڑ پر مشتمل چرا گاہ کے قیام کے حوالے سے انکشاف کیاگیا ہے کہ اس ضمن میں بھاری رقوم حاصل کرنے کے باوجود چرا گاہ کا عملی طور پر کوئی وجود نہیں ہے ۔
اس بات کا بھی انکشاف ہواہے کہ مرمت کے نام پر ماہانہ 10 لاکھ روپے وصول کیے جارہے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق تھرپارکرمیں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے پروجیکٹ کے قیام ، کنوؤں کی کھدائی ، جنریٹرز کی تنصیب ، چرا گاہیں قائم کرنے سمیت دیگر منصوبوں کے حوالے سے بھاری رقومات حاصل کی گئیں لیکن تمام منصوبے صرف کاغذوں کی حد تک ہی محدود ہیں ۔
تھرپار کر اورکھپرو میں موروں کے مرنے کاسلسلہ جاری ہے مزید13مور ہلاک ہوگئے۔تھرپارکرکے گائوں جھن میں ایک مور ہلاک ہوگیا مرنے والے موروں کی تعداد 147 ہوگئی۔ ڈبلیو ڈبلیو ایف کی ٹیم نے متاثرہ گائوں کا دورہ کیا ۔دوسری جانب محکمہ وائلڈ لائف کو ویکسی نیشن کیلیے سندھ حکومت نے کوئی فنڈ نہیں دیا جس کی وجہ سے محکمے کی ٹیمیں وسائل نہ ہونے پر آفس تک محدود ہیں۔
کھپرو کے نواحی علاقوں میں 12 مور اور 30 مرغیاں رانی کھیت کی بیماری کی وجہ سے ہلاک ہوگئیں جبکہ سیکڑوں بیمار ہیں۔ادھر سندھ حکومت نے محکمہ جنگلات وجنگلی حیات میں ہونے والی سنگین بے قاعدگیوں ، بدعنوانیوں اور موروں میں پھیلنے والی بیماریوں کے باعث ہلاکتوں کی تحقیقات کا حکم دیدیا ہے اور محکمہ اینٹی کرپشن کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس محکمے کے معاملے کی باریک بینی کے ساتھ تحقیقات کرے اور اس میں ملوث افسران کی نشاندہی بھی کی جائے جبکہ ان تحقیقات پرکسی قسم کا دباؤ قبول نہ کیا جائے۔
باخبر ذرائع نے اس امر کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ محکمہ جنگلات میں بڑے پیمانے پر بدعنوانیوں،بدانتظامیوں اور بے ضابطگیوں کی شکایات آرہی تھیں،محکمے کے سیکریٹری مشتاق میمن سمیت دیگر کو آئندہ ایک چند روز میں فارغ کیے جانے کا بھی امکان ہے ۔ ذرائع کے مطابق تھرپارکر میں 300 ایکڑ پر مشتمل چرا گاہ کے قیام کے حوالے سے انکشاف کیاگیا ہے کہ اس ضمن میں بھاری رقوم حاصل کرنے کے باوجود چرا گاہ کا عملی طور پر کوئی وجود نہیں ہے ۔
اس بات کا بھی انکشاف ہواہے کہ مرمت کے نام پر ماہانہ 10 لاکھ روپے وصول کیے جارہے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق تھرپارکرمیں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے پروجیکٹ کے قیام ، کنوؤں کی کھدائی ، جنریٹرز کی تنصیب ، چرا گاہیں قائم کرنے سمیت دیگر منصوبوں کے حوالے سے بھاری رقومات حاصل کی گئیں لیکن تمام منصوبے صرف کاغذوں کی حد تک ہی محدود ہیں ۔