پاناما کیس میاں نواز شریف کے تکبر کا نتیجہ ہے مولا بخش چانڈیو

ملک میں میں غیر یقینی کی صورتحال ہے،سیاسی جماعتوں کو انتقام اور تباہی کے راستے پر نہیں جانا چاہیے،شمولیتی جلسے سے خطاب

اقتدار کے لیے سازشیں نہیں کرنی چاہیے اور نہ ہی اداروں کے سہارے چلنا چاہیے، مولانا بخش چانڈیو۔ فوٹو: فائل

SYDNEY:
پیپلز پارٹی پارلیمینٹرین کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ پاناما کیس میاں نواز شریف کے تکبر کا نتیجہ ہے جس کی لپیٹ میں وہ اور ان کا پورا خاندان آیا ہے۔

بھٹائی نگر کے علاقے میں سیاسی جماعتوں کے کارکنان کی پیپلز پارٹی میں شمولیت کی تقریب کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مولا بخش چانڈیو نے نام لیے بغیر عمران خان کو آڑھے ہاتھوں لیا اورکہا کہ پانامہ فیصلے کے بعد بہت سے لوگ بغلیں بجا کر خوشیاں منا رہے ہیں، ایسے لوگ یاد رکھیں کہ اس طرح وہ طرم خان نہیں بن سکتے۔ میاں صاحب نے اپنی تباہی کا سامان خود کیا ہے۔ ان کے تکبر کا نتیجہ ہے جس کی لپیٹ میں وہ اور ان کا پورا خاندان آیا ہے۔

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ انگلی کے اشارے پرکسی کو کامیابی حاصل نہیں ہوتی، پہلے بھی کسی کو کامیابی حاصل نہیں ہوئی ۔ قومی قیادتیں گھملوں میں نہیں اگائی جا سکتیں، ملک میں ایسے کئی گمنام وزیراعظم بھی گذرے ہیں جن کے پاس اس ملک کے شناختی کارڈ تک نہیں تھے لیکن وہ اس ملک یا قوم کے قائد نہیں بن سکے۔اگر کسی کو آنا ہے تو پھر وہ اﷲ اور عوام کی طاقت سے آئے۔ ہمارے الیکشن چرائے گئے اور بے نظیر بھٹو3نشستوں کے ساتھ قومی اسمبلی میں بیٹھیں تو کیا پیپلزپارٹی اس طرح ختم ہو گئی۔


مولانا بخش چانڈیو نے کہا کہ اقتدار کے لیے سازشیں نہیں کرنی چاہیے اور نہ ہی اداروں کے سہارے چلنا چاہیے اور نہ ہی اداروں کو کسی بھی صورت بدنام کرنا چاہیے۔ ہم سے مک مک مکا کی باتیں نہیں کی جائیں کیونکہ کن کا کس سے مک مکا ہے اس سے سب واقف ہیں۔ اگر ہر چیز، ہر ادارے اور ہر قومی فیصلے کو متازعہ بنایا جائے گا تو پھر ملک کس طرح آگے بڑھے گا۔ انھوں نے عمران خان کا نام لیے بغیر کہا کہ آپ قہقہے مارتے نہ پھریں کیونکہ آپ کے لیے بھی سوال اٹھ چکے ہیں۔ پانامہ کیس میاں صاحب کے تکبر کا نتیجہ ہے۔ہم اپنی غلطیوں کا اعتراف کرتے ہیں، ہم بھی تمام سیاسی جماعتوں کو جانتے ہیں کہ کہاں کہاں انھوں نے گناہ عظیم کیے ۔سیاسی جماعتوں کو انتقام اور تباہی کی طرف نہیں جانا چاہیے۔

ڈاکٹر فاروق ستار کے بیان کہ ان کی قوم پر اتنا ظلم ہو رہا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کو ہمارے اوپر ہونے والے مظالم پر آواز بلند کرنا چاہیے تو اس پر مولابخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر فاروق ستار خدا کی نعمتوں کو نہ جھٹلائیں۔ پاکستان خدا کی رحمت والا ملک اور سندھ عظیم خطہ ہے،آپ تو سندھ کے مالک بنے بیٹھے ہیں۔ آپ بااختیار لوگ ہیں اور 40 سال سے حکومت میں رہے ہیں۔ کیوں اپنے نصیبوں کو لات مارتے ہو، نعمتوں کو جھٹلانے سے خدا ناراض ہوتاہے۔

مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ ہم نے مردم شماری کے آغاز سے قبل ہی اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ ہمارے تحفظات اور خدشات درست ثابت ہوئے ۔ عدلیہ قانون اور آئین کے تحت چلتی ہے۔ عدالت نے آئی جی کے حوالے سے اپنے نقطہ نظر سے فیصلہ کیا ہے، جس پر فوری بات نہیں کی جا سکتی۔ یہ طے ہے کہ قانون کے تحت آئی جی سندھ پولیس، وزیر داخلہ کے ماتحت ہے اور وہ وزیراعلی کے ماتحت ہیں۔ آئی جی، سندھ حکومت کے احکام ماننے کے پابند ہیں۔ اگر سندھ حکومت کو کسی افسر پر اعتراض ہے تو وہ اپنے منصب پر نہیں رہ سکتا۔ اگر مرکزی حکومت ایک دن میں وفاقی وزیراورسیکریٹری تبدیل کر سکتی ہے اور وہاں کے اعلی افسران تبدیل کر سکتی ہے تو یہ حق اور اختیار سندھ حکومت کو بھی ہے ،لیکن کیونکہ یہاں عدلیہ کے فیصلے کو چیلنج کیا جائے گا۔

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ عمران خان اعتراف کرتے ہیں کہ اچھا ہوا کہ وفاق میں حکومت نہیں ملی ورنہ اس کا حال بھی خیبرپختونخوا حکومت جیسا ہوتا۔ عمران خان کو پاکستان کی سیاسی پارٹی کی جماعت کے سربراہ کے طور پر سندھ میں خوش آمدید کہتے ہیں۔ عمران خان نے جب پارٹی بنائی تو کہا کہ فرشتے لاؤں گا لیکن دیکھ لیں کہ پہلے نون لیگ کو اور اس کے بعد پیپلز پارٹی کو چور چور کہا اور اس کے بعد انھیں چھوڑنے والے تمام لوگوں کو تحریک انصاف میں شامل کر لیا۔ اس موقع پر صغیر عباس کشمیری نے اپنے50 ساتھیوں کے ہمراہ پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔
Load Next Story