گوادر بندرگاہ بلوچستان کی ترقی کا ایک سنگ میل
پاکستان کی تعمیر وترقی اور معاشی خوشحالی کے ایک نئے سنہرے دورکا آغازگوادر کی بندرگاہ سے ہوگا۔
دہشت گردی کا شکار پاکستانی قوم کو ایک اہم ترین خوشخبری اس وقت ملی،جب گوادر کی بندرگاہ کا انتظام پاکستان نے دوست وخیرخواہ چین کے حوالے کیا ۔گوکہ بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال دگرگوں ہے اور چند عالمی طاقتیں بھی اپنے مذموم ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں لیکن اس مذموم گیم کا توڑ پاکستان نے گوادربندرگاہ کو فنکشل کر کے دیا ہے ۔ایسے مستحسن اقدامات اس امر پر دلالت کرتے ہیں کہ وفاقی حکومت بلوچستان کے عوام کو ترقی وخوشحالی کی راہ پر گامزن کرنا چاہتی ہے ۔معاہدے پر دستخط کی تقریب ایوان صدر میں سجائی گئی تھی۔
معاہدے کی رو سے گوادر اور بندرگاہ پاکستان کی ملکیت رہے گی جب کہ چین کی کمپنی منافعے میں حصے دار ہوگی۔چینی کمپنی فری اکنامک زون قائم کرنے کے علاوہ گوادر سے رتوڈیرو تک سڑک بھی تعمیر کرے گی جس سے باربرداری کے اخراجات نصف ہوجائیں گے ۔صدرپاکستان آصف علی زرداری نے اس موقعے پر اپنے خطاب میں کہا کہ گوادر بندرگاہ وسطی ایشیا کے ممالک کو قریب لانے اور پاک چین تعلقات کو تقویت فراہم کرنے کاسبب بنے گا ۔اور بلوچستان میں ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا ۔ بلاشبہ صدر زرداری نے جن نیک خواہشات اور توقعات کا اظہار کیا ہے وہ نہ صرف بلوچستان کے عوام کی قسمت میں تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہونگے بلکہ پاکستان کی معیشت کو بھی سہارا ملے گا اور پاکستان کی تعمیر وترقی اور معاشی خوشحالی کے ایک نئے سنہرے دورکا آغاز اس بندرگاہ کے راستے سے ہوگا ۔
چین ساٹھ فیصد خام تیل خلیجی ممالک سے درآمد کرتا ہے اس پورٹ سے چین کو تیل کی فراہمی میں انتہائی آسانی ہوجائے گی ۔دوسری جانب گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی کا یہ کہنا انتہائی برمحل ہے کہ بلوچستان کے وسائل کا اولین فائدہ یہاں کے عوام کو ملنا چاہیے اور ان وسائل کی ترقی اور انھیں بروئے کار لانے کے معاہدوں میں بلوچستان اور یہاں کے عوام کے مفادات کا ہر صورت تحفظ ہونا چاہیے۔ گوادر بندرگاہ کی سلامتی اور اس کے اطراف ہر ممکن سیکیورٹی کو یقینی بنانا اشد ضروری ہے۔
بلاشبہ گوادر کی بندرگاہ بلوچستان کے عوام کے لیے روزگار ،ترقی اور خوشحالی کی نوید اسی وقت بن سکتا ہے جب اس منصوبے میں بلوچستان کے مقامی رہایشی افراد کو ترجیحی بنیادوں پر روزگار فراہم کیا جائے، تاکہ نہ صرف بلوچستان میں بے روزگاری کا خاتمہ ہو بلکہ دشمنوں کی سازش بھی ناکام ہو جو وہ احساس محروم کی آڑ میں عوام کے دلوں میں پیدا کرتے ہیں اور چند مخصوص گروہوں کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ بلوچستان قدرتی ذخائر سے مالا مال پاکستان کا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے،اس کی جغرافیائی اہمیت سے بھی انکار ممکن نہیں،اگر حکومت خلوص نیت سے بلوچستان کے حقوق کا خیال کرتے ہوئے کام کرتی ہے تو کوئی وجہ نہیں کہ عوام کی تقدیر بدل جائے اور ناراض دھڑے قومی دھارے میں شامل ہوکر ملک کو عظیم سے عظیم تر بنانے کی جدوجہد میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ گوادرکی بندرگاہ پاکستان کی تعمیر وترقی میں ایک سنگ میل ثابت ہوگی۔
معاہدے کی رو سے گوادر اور بندرگاہ پاکستان کی ملکیت رہے گی جب کہ چین کی کمپنی منافعے میں حصے دار ہوگی۔چینی کمپنی فری اکنامک زون قائم کرنے کے علاوہ گوادر سے رتوڈیرو تک سڑک بھی تعمیر کرے گی جس سے باربرداری کے اخراجات نصف ہوجائیں گے ۔صدرپاکستان آصف علی زرداری نے اس موقعے پر اپنے خطاب میں کہا کہ گوادر بندرگاہ وسطی ایشیا کے ممالک کو قریب لانے اور پاک چین تعلقات کو تقویت فراہم کرنے کاسبب بنے گا ۔اور بلوچستان میں ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا ۔ بلاشبہ صدر زرداری نے جن نیک خواہشات اور توقعات کا اظہار کیا ہے وہ نہ صرف بلوچستان کے عوام کی قسمت میں تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہونگے بلکہ پاکستان کی معیشت کو بھی سہارا ملے گا اور پاکستان کی تعمیر وترقی اور معاشی خوشحالی کے ایک نئے سنہرے دورکا آغاز اس بندرگاہ کے راستے سے ہوگا ۔
چین ساٹھ فیصد خام تیل خلیجی ممالک سے درآمد کرتا ہے اس پورٹ سے چین کو تیل کی فراہمی میں انتہائی آسانی ہوجائے گی ۔دوسری جانب گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی کا یہ کہنا انتہائی برمحل ہے کہ بلوچستان کے وسائل کا اولین فائدہ یہاں کے عوام کو ملنا چاہیے اور ان وسائل کی ترقی اور انھیں بروئے کار لانے کے معاہدوں میں بلوچستان اور یہاں کے عوام کے مفادات کا ہر صورت تحفظ ہونا چاہیے۔ گوادر بندرگاہ کی سلامتی اور اس کے اطراف ہر ممکن سیکیورٹی کو یقینی بنانا اشد ضروری ہے۔
بلاشبہ گوادر کی بندرگاہ بلوچستان کے عوام کے لیے روزگار ،ترقی اور خوشحالی کی نوید اسی وقت بن سکتا ہے جب اس منصوبے میں بلوچستان کے مقامی رہایشی افراد کو ترجیحی بنیادوں پر روزگار فراہم کیا جائے، تاکہ نہ صرف بلوچستان میں بے روزگاری کا خاتمہ ہو بلکہ دشمنوں کی سازش بھی ناکام ہو جو وہ احساس محروم کی آڑ میں عوام کے دلوں میں پیدا کرتے ہیں اور چند مخصوص گروہوں کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ بلوچستان قدرتی ذخائر سے مالا مال پاکستان کا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے،اس کی جغرافیائی اہمیت سے بھی انکار ممکن نہیں،اگر حکومت خلوص نیت سے بلوچستان کے حقوق کا خیال کرتے ہوئے کام کرتی ہے تو کوئی وجہ نہیں کہ عوام کی تقدیر بدل جائے اور ناراض دھڑے قومی دھارے میں شامل ہوکر ملک کو عظیم سے عظیم تر بنانے کی جدوجہد میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ گوادرکی بندرگاہ پاکستان کی تعمیر وترقی میں ایک سنگ میل ثابت ہوگی۔