پریانکا چوپڑا کی اردن میں شامی پناہ گزین بچوں سے ملاقات
پریانکا چوپڑا نے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے سفیر کی حیثیت سے اردن میں شامی پناہ گزین بچوں کے ساتھ وقت گزارا
لاہور:
بالی ووڈ اداکارہ پریانکا چوپڑا ان دنوں شامی پناہ گزین بچوں سے ملاقات کرنے کے لیے اردن اور عمان کے دورے پر موجود ہیں جہاں انہوں نے نہ صرف شامی بچوں کے ساتھ وقت گزارا بلکہ اس دوران عربی زبان میں اپنا نام لکھنا بھی سیکھا۔
اداکارہ پریانکا چوپڑا مسلمانوں کے لیے اپنے دل میں نرم گوشہ رکھتی ہیں ، کچھ عرصہ قبل ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے اذان سے متعلق اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں اذان کی آواز سن کر بہت سکون محسوس ہوتاہے، وہ جب بھی بھوپال میں واقع اپنے گھر جاتی ہیں تو ٹیرس پر شام کے وقت اذان کی آواز سنائی دیتی ہے اور وہ تمام کام بھول کر صرف اسی آواز کو سنتی ہیں انہیں اذان کی آواز سن کر بہت سکون ملتا ہے، پریانکا کی مسلمانوں سے محبت کا ایک اور واقعہ حال ہی میں سامنے آیا ہے جب انہوں نے اردن میں قائم مسلمان شامی پناہ گزین بچوں کے کیمپ کا دورہ کیا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: پریانکا کو اذان سے سکون ملتا ہے
اداکارہ پریانکا چوپڑا 2016 سے یونیسف کی سفیر ہیں اوروہ مسلمان شامی مہاجرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے کے لیےاردن میں قائم شامی پناہ گزین کے کیمپ پر پہنچیں جہاں انہوں نے شامی بچوں سے ملاقاتیں کیں ، ملاقات کے دوران انہوں نے نہ صرف بچوں کے ساتھ اچھا وقت گزارا بلکہ انہیں انگلش بھی سیکھائی اور خود ان سے عربی سیکھی۔
پریانکا نے اپنے انسٹا گرام اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں وہ ایک بچے کو اس کا نام انگلش میں لکھنا سکھا رہی ہیں،ویڈیو کے کیپشن میں پریانکا نے لکھا سات سالہ شامی بچہ فادی اپنا نام انگریزی میں لکھتے ہوئے دیکھ کر بہت پرجوش تھا کیونکہ وہ صرف عربی لکھنا جانتا تھا لہٰذا اس نے مجھے میرا نام عربی میں لکھنا سکھایا۔
[instagram-post url="https://www.instagram.com/p/BY2oUjIgGvk/"]
انہوں نے اردن کی حکومت کے کارنامے کو سراہتے ہوئے کہا کہ اردن کی حکومت شامی پناہ گزین بچوں کی بھرپور مدد کررہی ہے، میں جن بچوں سے ملی وہ مستقبل کے ڈاکٹرز ، انجینئرز، پولیس آفیسرز اور استاد ہیں ،تاہم کیمپ کے بہت سارے بچے اسکول نہیں جا پاتے اور اس چیز نے مجھے بہت دکھ پہنچایا ، اردن میں مہاجرین کے بچوں کو 200 اسکولوں میں شام کے وقت تعلیم دی جاتی ہے لیکن ان بچوں کی تعداد 120000 سے زائد ہے اور یہ اسکول ان کے لیے ناکافی ہیں لہٰذا صرف اردن نہیں بلکہ پوری دنیا کو ان بچوں کی مدد کرنے کی ضرورت ہے۔
بالی ووڈ اداکارہ پریانکا چوپڑا ان دنوں شامی پناہ گزین بچوں سے ملاقات کرنے کے لیے اردن اور عمان کے دورے پر موجود ہیں جہاں انہوں نے نہ صرف شامی بچوں کے ساتھ وقت گزارا بلکہ اس دوران عربی زبان میں اپنا نام لکھنا بھی سیکھا۔
اداکارہ پریانکا چوپڑا مسلمانوں کے لیے اپنے دل میں نرم گوشہ رکھتی ہیں ، کچھ عرصہ قبل ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے اذان سے متعلق اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں اذان کی آواز سن کر بہت سکون محسوس ہوتاہے، وہ جب بھی بھوپال میں واقع اپنے گھر جاتی ہیں تو ٹیرس پر شام کے وقت اذان کی آواز سنائی دیتی ہے اور وہ تمام کام بھول کر صرف اسی آواز کو سنتی ہیں انہیں اذان کی آواز سن کر بہت سکون ملتا ہے، پریانکا کی مسلمانوں سے محبت کا ایک اور واقعہ حال ہی میں سامنے آیا ہے جب انہوں نے اردن میں قائم مسلمان شامی پناہ گزین بچوں کے کیمپ کا دورہ کیا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: پریانکا کو اذان سے سکون ملتا ہے
اداکارہ پریانکا چوپڑا 2016 سے یونیسف کی سفیر ہیں اوروہ مسلمان شامی مہاجرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے کے لیےاردن میں قائم شامی پناہ گزین کے کیمپ پر پہنچیں جہاں انہوں نے شامی بچوں سے ملاقاتیں کیں ، ملاقات کے دوران انہوں نے نہ صرف بچوں کے ساتھ اچھا وقت گزارا بلکہ انہیں انگلش بھی سیکھائی اور خود ان سے عربی سیکھی۔
پریانکا نے اپنے انسٹا گرام اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں وہ ایک بچے کو اس کا نام انگلش میں لکھنا سکھا رہی ہیں،ویڈیو کے کیپشن میں پریانکا نے لکھا سات سالہ شامی بچہ فادی اپنا نام انگریزی میں لکھتے ہوئے دیکھ کر بہت پرجوش تھا کیونکہ وہ صرف عربی لکھنا جانتا تھا لہٰذا اس نے مجھے میرا نام عربی میں لکھنا سکھایا۔
[instagram-post url="https://www.instagram.com/p/BY2oUjIgGvk/"]
انہوں نے اردن کی حکومت کے کارنامے کو سراہتے ہوئے کہا کہ اردن کی حکومت شامی پناہ گزین بچوں کی بھرپور مدد کررہی ہے، میں جن بچوں سے ملی وہ مستقبل کے ڈاکٹرز ، انجینئرز، پولیس آفیسرز اور استاد ہیں ،تاہم کیمپ کے بہت سارے بچے اسکول نہیں جا پاتے اور اس چیز نے مجھے بہت دکھ پہنچایا ، اردن میں مہاجرین کے بچوں کو 200 اسکولوں میں شام کے وقت تعلیم دی جاتی ہے لیکن ان بچوں کی تعداد 120000 سے زائد ہے اور یہ اسکول ان کے لیے ناکافی ہیں لہٰذا صرف اردن نہیں بلکہ پوری دنیا کو ان بچوں کی مدد کرنے کی ضرورت ہے۔