پاکستان پر پابندی یا فوجی امداد میں کٹوتی امریکا کیلیے نقصان دہ ہو گی وزیراعظم

امریکا کی پابندیاں دہشت گردی کے خلاف جنگ کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں، شاہد خاقان عباسی

امریکی پابندیوں سے دونوں ممالک کی انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے کوششیں متاثر ہوں گی، وزیراعظم شاہد خاقان۔ فوٹو: رائیٹرز

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ پاکستان پر پابندی یا فوجی امداد میں کمی خود امریکا کیلیے نقصان دہ ہو گی کیوں کہ فوجی امداد میں کٹوتی کے باعث ہم چین اور روس سے ہتھیار خریدنے پر مجبور ہوں گے۔



غیر ملکی خبر رساں ادارے (رائٹرز) کو انٹریو دیتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں، جس میں مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے لیکن امریکا کی پابندیاں دہشت گردی کے خلاف جنگ کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں اور ہماری کوششوں کو نقصان پہنچانے والے اقدام سے امریکا کا ہی نقصان ہو گا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان پر پابندی یا فوجی تعاون میں کمی امریکا کیلیے نقصان دہ ہو گی کیوں کہ اس سے دونوں ممالک انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں متاثر ہوں گے اور فوجی امداد میں کٹوتی، ایف 16 طیاروں کی فروخت کی منسوخی پر ہم مجبوراً چین اور روس کی جانب جائیں گے۔



وزیز اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ امریکا کو پاکستان میں دہشت گردی کے باعث ہونے والے نقصانات کا اعتراف کرنا چاہیے اور واشنگٹن کو پاکستان کا 35 لاکھ افغان مہاجرین کو پناہ دینے پر بھی معترف ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں خرابیوں کے لیے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانا درست نہیں کیوں کہ افغانستان سے دہشت گردوں نے پاکستانی عوام اور فوج پر حملے کیے جب کہ سرحد پار سے حملوں کے بعد افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا فیصلہ کیا۔




وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ ہم ایسے اقدامات پرغور کر رہے ہیں جن کی بدولت ہمیں آئی ایم کے پاس دوبارہ نہ جانا پڑے، لگژری اشیا کی درآمدات گھٹانا اور برآمدات کو اوپر لے جانا ان اقدامات میں شامل ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سیاست کا فیصلہ عدالتوں میں نہیں ہوتا اور سابق وزیراعظم نوازشریف کی مقبولیت میں 28 جولائی کے عدالتی فیصلے کے بعد مزید اضافہ ہوا ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ پاکستان افراتفری پھیلانے والے افراد کو پناہ دیتا ہے، امریکی صدر کا الزام

واضح رہے کہ حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جنوبی ایشیا کے حوالے سے نئی امریکی پالیسی کا اعلان کیا گیا تھا جس میں پاکستان پر دہشت گردوں کو پناہ دینے کا الزام عائد کیا گیا تھا جب کہ امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کی جانب سے بھی پاکستان کو دھمکی دی گئی تھی کہ اگر اسلام آباد نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارا ساتھ نہ دیا تو وہ نان نیٹو اتحادی ملک کا درجہ کھو دے گا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ امریکا سے کسی بھی مالی مدد کی ضرورت نہیں، آرمی چیف

پاکستان نے امریکی الزامات کی سخت الفاظ میں تردید کرتے ہوئے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اس کے خلاف مذمتی قراردادیں بھی منظور کی گئی تھیں جب کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا کہ ہمیں امریکی امداد کی نہیں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی قربانیوں کے اعتراف کی ضرورت ہے۔ امریکی اقدامات کے پیش نظر پاکستان نے امریکی نائب وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان ملتوی کر دیا تھا جب کہ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے بھی اپنا دورہ امریکا ملتوی کر کے چین، ایران اور روس کے دوروں پر جانے کا فیصلہ کیا۔

Load Next Story