ایک دوسرے کی سپورٹ اور حوصلہ افزائی کے بغیر فلم انڈسٹری کی بہتری ممکن نہیں حیا سہگل
اچھا ٹیم ورک جس کام میں بھی ہو اسکے نتائج ہمیشہ بہتر ہوتے ہیں، اداکارہ
اداکارہ وماڈل حیا سہگل نے کہا کہ آپسی اختلافات کوختم کرنے کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کی سپورٹ اورحوصلہ افزائی کرنے کا سلسلہ بھی شروع کیا جائے اس کے بغیر بہتری کے امکان ممکن نہیں۔
'' ایکسپریس '' سے گفتگو کرتے ہوئے حیا سہگل نے کہا کہ ہماری فلم انڈسٹری شدید بحران سے دوچاررہنے کی وجہ سے موجودہ دورمیں بہت پیچھے ہے۔ ہمارے پڑوسی ملک بھارت کا سفرتوہمارے ساتھ ہی شروع ہوا اوربہت عرصہ تک پاکستانی فلمیں ، بھارت سے زیادہ بہتراور مقبول تھیں لیکن پھرایسا دورشروع ہوا کہ بھارتی فلم انڈسٹری بالی ووڈ کا روپ دھارتے ہوئے انٹرنیشنل مارکیٹ تک پہنچ گئی اورہماری فلم انڈسٹری ، پاکستان کے بجائے پنجاب اور خیبرپختونخواہ تک محدود علاقائی زبانوں میں محدود ہوگئی۔ اس کی بڑی وجوہات ہونگی لیکن اس کی ذمے داری توسب پرہی عائد ہوتی ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ یہ بات سمجھنے کی ہے کہ اچھا ٹیم ورک جس کام میں بھی ہوتا ہے اس کے نتائج ہمیشہ ہی بہترہوتے ہیں اورجہاں ٹیم میں بہترین کام کرنے والے بہت سے ہوں لیکن ان میں ہم آہنگی نہ ہوتواس کا نتیجہ ہمیشہ برا ہی نکلتا ہے۔ اسی لیے توکہا جاتا ہے کہ اتفاق میں برکت ہے اورمل جل کرکام کرتے ہوئے ہرکوئی اس پروجیکٹ کی بہتری کے لیے اپنی رائے دیتا ہے نہ کہ اپنی کامیابی کے لیے کوشاں ہو۔ اسی بات کو مدنظررکھتے ہوئے اگرہمارے نوجوان اورسینئرفلم میکرز الگ الگ فلمیں پروڈیوس کرنے کے بجائے اگربین الاقوامی معیار کومدنظررکھتے ہوئے پاکستان فلم انڈسٹری کے لیے کثیرسرمائے سے ایسی فلمیں بنائیں، جو ہر اعتبارسے انٹرنیشنل معیار کے مطابق ہوں تواس سے طویل سفرجلدی طے کیا جاسکتا ہے۔ اس بارے میں سوچنے اورباہمی رضامندی کے ساتھ عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگریہ سلسلہ شروع ہوگیا اورہم نے ایک دوسرے کے کام کوسراہنا شروع کردیا توپھرہمیں آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔
'' ایکسپریس '' سے گفتگو کرتے ہوئے حیا سہگل نے کہا کہ ہماری فلم انڈسٹری شدید بحران سے دوچاررہنے کی وجہ سے موجودہ دورمیں بہت پیچھے ہے۔ ہمارے پڑوسی ملک بھارت کا سفرتوہمارے ساتھ ہی شروع ہوا اوربہت عرصہ تک پاکستانی فلمیں ، بھارت سے زیادہ بہتراور مقبول تھیں لیکن پھرایسا دورشروع ہوا کہ بھارتی فلم انڈسٹری بالی ووڈ کا روپ دھارتے ہوئے انٹرنیشنل مارکیٹ تک پہنچ گئی اورہماری فلم انڈسٹری ، پاکستان کے بجائے پنجاب اور خیبرپختونخواہ تک محدود علاقائی زبانوں میں محدود ہوگئی۔ اس کی بڑی وجوہات ہونگی لیکن اس کی ذمے داری توسب پرہی عائد ہوتی ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ یہ بات سمجھنے کی ہے کہ اچھا ٹیم ورک جس کام میں بھی ہوتا ہے اس کے نتائج ہمیشہ ہی بہترہوتے ہیں اورجہاں ٹیم میں بہترین کام کرنے والے بہت سے ہوں لیکن ان میں ہم آہنگی نہ ہوتواس کا نتیجہ ہمیشہ برا ہی نکلتا ہے۔ اسی لیے توکہا جاتا ہے کہ اتفاق میں برکت ہے اورمل جل کرکام کرتے ہوئے ہرکوئی اس پروجیکٹ کی بہتری کے لیے اپنی رائے دیتا ہے نہ کہ اپنی کامیابی کے لیے کوشاں ہو۔ اسی بات کو مدنظررکھتے ہوئے اگرہمارے نوجوان اورسینئرفلم میکرز الگ الگ فلمیں پروڈیوس کرنے کے بجائے اگربین الاقوامی معیار کومدنظررکھتے ہوئے پاکستان فلم انڈسٹری کے لیے کثیرسرمائے سے ایسی فلمیں بنائیں، جو ہر اعتبارسے انٹرنیشنل معیار کے مطابق ہوں تواس سے طویل سفرجلدی طے کیا جاسکتا ہے۔ اس بارے میں سوچنے اورباہمی رضامندی کے ساتھ عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگریہ سلسلہ شروع ہوگیا اورہم نے ایک دوسرے کے کام کوسراہنا شروع کردیا توپھرہمیں آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔