آزادی کپ ورلڈ الیون اور پاکستان کی ٹیمیں قذافی اسٹیڈیم پہنچ گئیں

پاکستان اور ورلڈ الیون کے درمیان آزادی کپ سیریز کا پہلا میچ کچھ دیر بعد شروع ہوگا

عامرکے متبادل آپشنزموجود ہیں،کھلاڑیوں کواپنی سرزمین پرصلاحیتیں دکھانے کا موقع مل گیا، سرفراز احمد۔ فوٹو: فائل

پاکستان اور ورلڈ الیون کی ٹیموں کے درمیان 3 ٹی ٹوئنٹی میچز پر مشتمل آزادی کپ سیریز کا پہلا میچ آج لاہور میں کھیلا جائے گا۔

ورلڈ الیون کی پاکستان آمد کے ساتھ ہی شائقین کرکٹ کا جوش وجذبہ بھی عروج پر پہنچ چکا، آج شام 7 بجے قذافی اسٹیڈیم لاہورکی مصنوعی روشنیوں میں میچ شروع ہونے کا شدت سے انتظارکیا جا رہا ہے۔ ٹکٹ حاصل کرنے والے خوش نصیب ہوں یا گھر میں بیٹھ کر مقابلہ دیکھنے پر مجبور افراد، ملک بھر کے کروڑوں افراد سمیت دنیا بھر کے شائقین کی نگاہیں آزادی کپ سیریز کے اس میچ پر مرکوز ہوں گی۔

سات ملکوں کے کرکٹرز پر مشتمل ورلڈ الیون کی آمد پر ہی خوشی سے نہال شائقین کا کہنا ہے کہ سری لنکن کرکٹ ٹیم پر دہشت گردوں کے حملے سے ویران ہونے والے میدان آباد دیکھنا بڑا خوشگوار تجربہ ہو گا۔ کرکٹ ہمارا جنون ہے، بڑی تعداد میں اسٹیڈیم پہنچ کر دنیا کو امن اور محبت کا پیغام دینگے۔

پُرجوش شائقین کی موجودگی میں اسٹارز سے مزین دونوں ٹیموں میں گھمسان کا رن پڑنے کا امکان ہے،مہمان اسکواڈ میں کپتان فاف ڈوپلیسی، ہاشم آملا اور تمیم اقبال بیٹنگ میں استحکام کی علامت ہیں،جارح مزاج جارج بیلی اور کولنگ ووڈ کی صلاحیتیوں سے بھی دنیا واقف ہے،ڈیوڈ ملر اختتامی اوورز میں مار دھاڑ کیلیے مشہور ہیں،گرانٹ ایلوئیٹ، ڈیرن سیمی اور تھشارا پریرا جیسے آل راؤنڈرز میچ کا پانسہ پلٹ دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں، وکٹ کیپر ٹم پین اچھی بیٹنگ بھی کرسکتے ہیں۔

اسپن کے شعبے میں موجود عمران طاہر نے ہمیشہ ہی پاکستانی بیٹسمینوں کیلیے مشکلات پیدا کیں،سیموئل بدری ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں، پیس بیٹری میں مورن مورکل اور بین کٹنگ جیسے ہتھیار بھی موجود ہیں۔


ادھر چیمپئنز ٹرافی کے فاتح گرین شرٹس کا مورال بھی بلند ہے، پریکٹس میچ میں کپتان سرفراز اور شعیب ملک نے عمدہ فارم کا مظاہرہ کیا، فخرزمان میچ ونر کے طور پر پہچان بنا چکے،اپنے اچھے دن احمد شہزاد بھی تہلکہ مچا سکتے ہیں، باصلاحیت بابر اعظم اورعمر امین کی خدمات بھی سرفراز احمد کو حاصل ہونگی، عماد وسیم، فہیم اشرف اور عامر یامین جیسے آل راؤنڈرز بھی انھیں میسر ہیں،شاداب خان کیریبیئن پریمیئر لیگ کے بعد پریکٹس میچ میں بھی گھومتی گیندوں سے پریشان کرتے رہے،ان دنوں حسن علی کا ڈنکا بج رہا ہے، رومان رئیس کو محمد عامر کا خلا پُرکرنے کیلیے پلیئنگ الیون میں جگہ مل سکتی ہے جبکہ عثمان شنواری اور سہیل خان کا آپشن بھی موجود ہے۔

دوسری جانب سخت حفاظتی حصار میں علی الصبح مقامی ہوٹل پہنچنے والی مہمان ٹیم نے شام 5بجے پریکٹس کیلیے قذافی اسٹیڈیم کا رخ کیا،گرین شرٹس نے بھی اسی میدان میں لہو گرمایا، دونوں ٹیموں نے 3 گھنٹے تک بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ میں صلاحیتوں کو نکھارنے کیلیے خاصی سرگرمی دکھائی، قبل ازیں سیریز ٹرافی کی تقریب رونمائی ہوئی جس میں کپتان سرفرازاور ہم منصب ڈوپلیسی نے فتح کا عزم دہرایا، پلیئرز نے ورلڈ الیون کیلیے تیار کی گئی نئی کٹس میں تصاویر بنوائیں۔

قذافی اسٹیڈیم میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے میزبان کپتان سرفراز احمد نے کہاکہ ورلڈ الیون میں دنیائے کرکٹ کے نامور کھلاڑی شامل ہیں، ہم تو چاہتے ہیں کہ سیریز کے تمام میچز جیتیں لیکن یہ اتنا آسان نہیں، ہمیں بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ تینوں شعبوں میں بہترین پرفارم کرنا ہوگا۔ ہم کسی ایک شعبے پر انحصار نہیں کرینگے، انھوں نے کہا کہ ہم محمد عامر کے نہ کھیلنے سے پہلے سے ہی آگاہ تھے، متبادل آپشن موجود ہیں،حسن علی، رومان رئیس، شاداب خان اور عماد وسیم بہترین بولرز ہیں، بیٹنگ میں احمد شہزاد ،شعیب ملک ،فخر زمان اور میں خود بھی اچھا پرفارم کرنے کی کوشش کرینگے۔

سرفراز نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دیا جائے تاکہ وہ نہ صرف ٹی ٹوئنٹی بلکہ ون ڈے اور ٹیسٹ اسکواڈ میں بھی اپنی جگہ بنا سکیں، تمام کھلاڑیوں کیلیے اپنی سرزمین پر تماشائیوں کے سامنے اچھا کھیل دکھانے کا موقع ہے۔ انھوں نے ایک سوال پر کہاکہ میرے فیورٹ کھلاڑی ہاشم آملا ہیں، وہ نہ صرف بہترین کھلاڑی بلکہ اچھے انسان بھی ہیں۔

کپتان نے کہا کہ ورلڈ الیون کے بعد دیگر ٹیمیں بھی پاکستان آئیں گی، بھارتی کھلاڑیوں کے نہ ہونے کے بارے میں معلوم نہیں کہ ان کی کیا پالیسی ہے، دیگر ٹیمیں آئیں گی تو ایک کھلاڑی کیا بھارت کی پوری ٹیم پاکستان آئے گی۔
Load Next Story