سانحہ کوئٹہ دھماکے کا ماسٹر مائنڈ گرفتار کرلیا گیا سیکریٹری دفاع
خفیہ معلومات کے تبادلے کے باعث دہشتگردوں کے خلاف 130 آپریشن کیئے گئے، آئی ایس آئی رپورٹ
سانحہ ہزارہ ٹاؤن ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے موقع پر سیکریٹری دفاع نے عدالت کو بتایا کہ کوئٹہ دھماکے کا ماسٹر مائنڈ گرفتارکرلیا، اس موقع پر جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ مواد کوئٹہ کیسے پہنچا اور خفیہ ادارے کیا کررہے ہیں۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت سپریم کورٹ نے کمرہ عدالت میں سیکریٹری داخلہ اور بلوچستان حکومت کی نمائندگی نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا، اس موقع پر آئی ایس آئی کی طرف سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سول انتظامیہ صورتحال کنٹرول کرنے میں ناکام رہی، خفیہ معلومات کے تبادلے کے باعث دہشت گردوں کے خلاف 130 آپریشن کیے گئے۔
اس موقع پر جسٹس خلجی عارف حسین نے ریمارکس دیئے کہ ایک چیز لاہور سے کوئٹہ کیسے پہنچ گئی خفیہ ادارے کیا کررہے تھے، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بتایا جائے کہ 10 جنوری اور 16 فروری کے واقعات کس طرح ہوئے، ایک دھرنا ختم ہوتا ہے تو دوسرا شروع ہو جاتا ہے، پورا ملک مفلوج ہو چکا ہے۔
سیکریٹری دفاع نے عدالت کو بتایا کہ کوئٹہ دھماکے کا ماسٹر مائنڈ گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ کارروائی میں 4 افراد بھی مار گئے، عدالت نے وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کر تے ہوئے سماعت کچھ دیر کے لئے ملتوی کر دی۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت سپریم کورٹ نے کمرہ عدالت میں سیکریٹری داخلہ اور بلوچستان حکومت کی نمائندگی نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا، اس موقع پر آئی ایس آئی کی طرف سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سول انتظامیہ صورتحال کنٹرول کرنے میں ناکام رہی، خفیہ معلومات کے تبادلے کے باعث دہشت گردوں کے خلاف 130 آپریشن کیے گئے۔
اس موقع پر جسٹس خلجی عارف حسین نے ریمارکس دیئے کہ ایک چیز لاہور سے کوئٹہ کیسے پہنچ گئی خفیہ ادارے کیا کررہے تھے، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بتایا جائے کہ 10 جنوری اور 16 فروری کے واقعات کس طرح ہوئے، ایک دھرنا ختم ہوتا ہے تو دوسرا شروع ہو جاتا ہے، پورا ملک مفلوج ہو چکا ہے۔
سیکریٹری دفاع نے عدالت کو بتایا کہ کوئٹہ دھماکے کا ماسٹر مائنڈ گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ کارروائی میں 4 افراد بھی مار گئے، عدالت نے وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کر تے ہوئے سماعت کچھ دیر کے لئے ملتوی کر دی۔