عراق میں ریسٹورنٹ اور چیک پوسٹ پر داعش کے حملوں میں 93 افراد ہلاک
ریسٹورنٹ میں ہونے والے حملے میں 4 ایرانی شہری بھی ہلاک ہوئے
عراق کے جنوبی شہر ناصریہ میں شدت پسند تنظیم داعش کے دو حملوں میں 93 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق عراق کے صوبے ذی قار کے ڈپٹی ہیلتھ چیف عبدالحسین الجبری نے بتایا کہ داعش کے دو حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 93 تک پہنچ چکی ہے جس میں اضافے کا بھی خدشہ ہے جب کہ ہلاک ہونے والوں میں ایرانی شہری بھی شامل ہیں۔
اطلاعات کے مطابق دہشگردی کا پہلا واقعہ ناصریہ کی مصروف ہائی وے پر واقع ایک ریسٹورینٹ کے اندر پیش آیا جہاں ایک حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑایا جس کے بعد دیگر حملہ آوروں نے وہاں موجود افراد پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔ اس حملے میں دیگر افراد کے ہمراہ 4 ایرانی شہری بھی ہلاک ہوئے۔
دوسرا حملہ ریسٹورنٹ کے قریب قائم سیکیورٹی چیک پوسٹ پر کیا گیا اور یہاں بھی پہلے خودکش دھماکا اور پھر فائرنگ کی گئی۔ حملہ آوروں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ وہ مقامی ملیشیا حشط الشعبیہ کے یونیفارم پہنے ہوئے تھے۔ یاد رہے کہ حشط الشعبیہ کے جنگجو عراقی فورسز کے ساتھ مل کر داعش کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں۔
شدت پسند تنظیم داعش نے ان دونوں حملوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہے جو اس سے پہلے بھی عراق میں کئی حملے کر چکی ہے۔
واضح رہے کہ عراق کے جنوبی علاقوں میں بڑے پیمانے پر تیل کی پیداوار ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہاں خودکش دھماکے ملک کے دیگر حصوں کی نسبت کم ہوتے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق عراق کے صوبے ذی قار کے ڈپٹی ہیلتھ چیف عبدالحسین الجبری نے بتایا کہ داعش کے دو حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 93 تک پہنچ چکی ہے جس میں اضافے کا بھی خدشہ ہے جب کہ ہلاک ہونے والوں میں ایرانی شہری بھی شامل ہیں۔
اطلاعات کے مطابق دہشگردی کا پہلا واقعہ ناصریہ کی مصروف ہائی وے پر واقع ایک ریسٹورینٹ کے اندر پیش آیا جہاں ایک حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑایا جس کے بعد دیگر حملہ آوروں نے وہاں موجود افراد پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔ اس حملے میں دیگر افراد کے ہمراہ 4 ایرانی شہری بھی ہلاک ہوئے۔
دوسرا حملہ ریسٹورنٹ کے قریب قائم سیکیورٹی چیک پوسٹ پر کیا گیا اور یہاں بھی پہلے خودکش دھماکا اور پھر فائرنگ کی گئی۔ حملہ آوروں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ وہ مقامی ملیشیا حشط الشعبیہ کے یونیفارم پہنے ہوئے تھے۔ یاد رہے کہ حشط الشعبیہ کے جنگجو عراقی فورسز کے ساتھ مل کر داعش کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں۔
شدت پسند تنظیم داعش نے ان دونوں حملوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہے جو اس سے پہلے بھی عراق میں کئی حملے کر چکی ہے۔
واضح رہے کہ عراق کے جنوبی علاقوں میں بڑے پیمانے پر تیل کی پیداوار ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہاں خودکش دھماکے ملک کے دیگر حصوں کی نسبت کم ہوتے ہیں۔