ملکی معیشت اور حکومتی دعوے

حکومت مسلسل دعوے کر رہی ہے کہ اس نے ملک کی بگڑتی ہوئی معاشی حالت کو سہارا دے کر درست راہ پر گامزن کر دیا

حکومت مسلسل دعوے کر رہی ہے کہ اس نے ملک کی بگڑتی ہوئی معاشی حالت کو سہارا دے کر درست راہ پر گامزن کر دیا . فوٹو : فائل

حکومت مسلسل دعوے کر رہی ہے کہ اس نے ملک کی بگڑتی ہوئی معاشی حالت کو سہارا دے کر درست راہ پر گامزن کر دیا ہے اور اس کی معاشی پالیسیوں کی بدولت ملک نہ صرف صنعتی میدان بلکہ زندگی کے دیگر شعبوں میں بھی ترقی کی منازل سرعت سے طے کر رہا ہے۔ جب اصل صورت حال کا بنظر غائر جائزہ لیا جائے تو ابھرنے والا منظرنامہ پورے حقائق اور اعدادوشمار کے ساتھ حکومتی دعوؤں کا منہ چڑاتا نظر آتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ توانائی بحران پر قابو پانے کے دعوے بھی ملکی صنعتی ترقی میں اپنا کردار ادا نہیں کر سکے۔ بند ہوتی ہوئی صنعتیں' برآمدات میں مسلسل کمی اور درآمدات میں ہر سال حیرت انگیز افزونی سے صنعتی شعبے کی کارکردگی کی قلعی کھل گئی ہے۔


اس بگڑتی ہوئی صورت حال کو اقتصادی ماہرین پاکستانی معیشت کے لیے خطرہ کی گھنٹی قرار دے رہے ہیں۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار بھی صورت حال کی غمازی کررہے ہیں جن کے مطابق پاکستان میں ہر سال درآمدات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے' 2012ء میں پاکستان نے 43ارب ڈالر کی اشیا درآمد کیں جو بڑھتے بڑھتے 2016ء میں تقریباً 47ارب ڈالر تک جا پہنچیں' پاکستان کو ایکسپورٹ کرنیوالے ممالک میں چین پہلے نمبر پر ہے۔ پاکستان نے گزشتہ پانچ سال میں 226ارب ڈالر سے زائد کی اشیا درآمد کیں' درآمدات میں مسلسل اضافے اور برآمدات میں کمی سے تجارتی خسارہ بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے اور حکومت کی معاشی پالیسیاں اس خسارے کو روکنے میں قطعی طور پر بے نیل ومرام ہو چکی ہیں' توانائی کے بحران اور بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت نے ملکی صنعت اور مینوفیکچرنگ سیکٹر کو کاری ضرب لگائی ہے۔

صنعتکار خسارے کی اس صورت حال سے د ق ہو کر اپنے مقامی صنعتی یونٹ بند کر کے چین سے سستے داموں مال تیار کروا کر اپنے ناموں سے مارکیٹ میں فروخت کر رہے ہیں۔ صنعتیں بند ہونے کا نتیجہ بیروز گاری میں اضافے کی صورت میں سامنے آ رہا ہے جس سے جرائم کی شرح کو بھی مہمیز ملی ہے۔ معاشی منظرنامہ قطعی طور پر خوش کن نہیں اور حکومتی معاشی پالیسیوں کے باعث مستقبل قریب میں اس پریشان کن منظرنامے میں تبدیلی کے کوئی آثار بھی ہویدا نہیں، یہی صورت حال برقرار رہی تو غیرملکی قرضوں کا بڑھتا ہوا بوجھ' توانائی کا بحران، پیداواری لاگت میں اضافہ اور بیرون ملک سے سستے داموں اشیا کی درآمدات ملکی صنعت کو پسماندگی کی جانب دھکیل دے گی۔ معاشی خود انحصاری اور غیرترقیاتی اخراجات میں کمی معاشی پالیسیوں کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
Load Next Story