بھارت میں اقتصادی اصلاحات کیخلاف مزدوروں کی ہڑتال
بینک، اسکول، ٹرانسپورٹ، ہول سیل مارکیٹس، دکانیں بند، ٹرینیں بھی روک دی گئیں۔
لاہور:
بھارت کے کروڑوں ورکرز، مزدوروں، بینک، ٹرانسپورٹ اور دیگر شعبوں کے کارکنوں نے حکومتی پالیسیوں کے خلاف ہڑتال کردی۔
جس کے نتیجے میں معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے، سڑکوں سے ٹرانسپورٹ غائب ہوگئی، ہول سیل مارکیٹس میں سناٹاچھا گیا جبکہ بینک اور مالیاتی ادارے بھی بند رہے۔ ہڑتال کی کال 11 بڑے ورکر گروپس نے حکومت کی جانب سے اقتصادی اصلاحات، مہنگائی اور فیول کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف دی تھی، بھارتی وزیراعظم نے یونینز سے ہڑتال کی کال واپس لینے پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے معیشت کو بھاری نقصان ہوگا تاہم یونینز کی جانب سے اصلاحی اقدامات واپس لینے کے مطالبے پر مذاکرات ناکام ہوگئے۔
سینٹر آف انڈین ٹریڈ یونینز کے جنرل سیکریٹری تپن سین نے کہا کہ حکومت کی مزدور دشمن پالیسیوں سے واضح ہے کہ ورکرز کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ حکومت نے ریٹیل، انشورنس وایوی ایشن سیکٹر وسیع تر غیرملکی سرمایہ کاری کیلیے کھولنے، کسانوں کو ڈیزل پر دی گئی سبسڈی میں کمی اور گیس سلنڈرز پر رعایت کم کرنے کا اعلان کیا تھا تاکہ بجٹ خسارہ کم کیا جا سکے مگر اس سے بھارت میں غریبوں میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی۔ ایسوسی ایڈڈ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے تخمینے کے مطابق ہڑتال سے 200 ارب روپے (3.7ارب ڈالر) سے زائد نقصان ہوا۔
چیمبر کا کہنا ہے کہ معیشت ان حالات کو برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتی، ہڑتال سے سپلائی لائن میں رخنہ پڑنے سے اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھیں گی۔ ہڑتال کا سب سے زیادہ اثر مغربی بنگال اور جنوبی ریاست کیرالہ میں دیکھا گیا جہاں اسکول، ٹرانسپورٹ اور بینک بند رہے، مشرقی ریاستوں اڑیسہ اور بہار میں مزدوروں نے ٹرینیں بھی روک دیں اور زبردست احتجاجی مظاہرے کیے، پنجاب میں بس کو روکنے کی کوشش میں ایک یونین لیڈر کچل گیا، ممبی میں مالیاتی صنعت ہڑتال سے بری طرح متاثر ہوئی، سرکاری بینکوں، انشورنس کمپنیاں اور دیگر شعبوں کے ورکرز نے بھی ہڑتال میں حصہ لیا، نئی دہلی کے مضافاتی علاقے نوئیڈا میں پرتشدد احتجاج ہوا، کئی گاڑیوں کو آگ لگادی گئی، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلیے فائرنگ کی۔ ایک فیکٹری آنر نے مقامی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب میں صبح علاقے میں آیا تو تقریباً تمام فیکٹریوں کے شیشے ٹوٹے ہوئے تھے، متعدد کاروں میں آگ لگی ہوئی تھی یا وہ مکمل جلد چکیں تھی۔
بھارت کے کروڑوں ورکرز، مزدوروں، بینک، ٹرانسپورٹ اور دیگر شعبوں کے کارکنوں نے حکومتی پالیسیوں کے خلاف ہڑتال کردی۔
جس کے نتیجے میں معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے، سڑکوں سے ٹرانسپورٹ غائب ہوگئی، ہول سیل مارکیٹس میں سناٹاچھا گیا جبکہ بینک اور مالیاتی ادارے بھی بند رہے۔ ہڑتال کی کال 11 بڑے ورکر گروپس نے حکومت کی جانب سے اقتصادی اصلاحات، مہنگائی اور فیول کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف دی تھی، بھارتی وزیراعظم نے یونینز سے ہڑتال کی کال واپس لینے پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے معیشت کو بھاری نقصان ہوگا تاہم یونینز کی جانب سے اصلاحی اقدامات واپس لینے کے مطالبے پر مذاکرات ناکام ہوگئے۔
سینٹر آف انڈین ٹریڈ یونینز کے جنرل سیکریٹری تپن سین نے کہا کہ حکومت کی مزدور دشمن پالیسیوں سے واضح ہے کہ ورکرز کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ حکومت نے ریٹیل، انشورنس وایوی ایشن سیکٹر وسیع تر غیرملکی سرمایہ کاری کیلیے کھولنے، کسانوں کو ڈیزل پر دی گئی سبسڈی میں کمی اور گیس سلنڈرز پر رعایت کم کرنے کا اعلان کیا تھا تاکہ بجٹ خسارہ کم کیا جا سکے مگر اس سے بھارت میں غریبوں میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی۔ ایسوسی ایڈڈ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے تخمینے کے مطابق ہڑتال سے 200 ارب روپے (3.7ارب ڈالر) سے زائد نقصان ہوا۔
چیمبر کا کہنا ہے کہ معیشت ان حالات کو برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتی، ہڑتال سے سپلائی لائن میں رخنہ پڑنے سے اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھیں گی۔ ہڑتال کا سب سے زیادہ اثر مغربی بنگال اور جنوبی ریاست کیرالہ میں دیکھا گیا جہاں اسکول، ٹرانسپورٹ اور بینک بند رہے، مشرقی ریاستوں اڑیسہ اور بہار میں مزدوروں نے ٹرینیں بھی روک دیں اور زبردست احتجاجی مظاہرے کیے، پنجاب میں بس کو روکنے کی کوشش میں ایک یونین لیڈر کچل گیا، ممبی میں مالیاتی صنعت ہڑتال سے بری طرح متاثر ہوئی، سرکاری بینکوں، انشورنس کمپنیاں اور دیگر شعبوں کے ورکرز نے بھی ہڑتال میں حصہ لیا، نئی دہلی کے مضافاتی علاقے نوئیڈا میں پرتشدد احتجاج ہوا، کئی گاڑیوں کو آگ لگادی گئی، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلیے فائرنگ کی۔ ایک فیکٹری آنر نے مقامی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب میں صبح علاقے میں آیا تو تقریباً تمام فیکٹریوں کے شیشے ٹوٹے ہوئے تھے، متعدد کاروں میں آگ لگی ہوئی تھی یا وہ مکمل جلد چکیں تھی۔