جمہوریت تب ہی پنپ سکتی ہے جب اس کے ثمرات عام آدمی تک پہنچیں گے سینیٹ میں تقاریر
پارٹیاں جمہوریت پرسمجھوتہ نہ کریں، اپنا کام خود کرکے خلانہیں چھوڑنا چاہیے،ارکان
لاہور:
سینیٹ میں جمہوریت کے عالمی دن پر ارکان نے اپنی تقاریر میں اس بات پر زور دیا ہے کہ جمہوریت کی بقا کیلیے پارلیمنٹ کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور جمہوریت تب ہی پنپ سکتی ہے جب اس کے ثمرات عام آدمی تک پہنچنا شروع ہوجائیں گے۔
گزشتہ روز سینیٹر فرحت اللہ بابر کے توجہ دلاؤ نوٹس پر بات کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے کہاکہ اس وقت جمہوریت کو جھٹکے لگ رہے ہیں، اداروں کے اپنے دائرہ اختیار میں نہ رہنے سے جمہوری عمل کو نقصان ہورہاہے، حکومت پارلیمنٹ کو مضبوط بنانے میں کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں مختلف ادوار میں جمہوریت کو مسائل کا سامنا رہا ہے، کبھی اداروں سے اور کبھی خود جمہوری پارٹیوں سے ہی جمہوریت کو خطرہ لاحق ہوتا رہا ہے۔
محسن لغاری نے کہاکہ آج ممبران پارلیمنٹ عہد کریں کہ اپنا کام خود پورا کرنا ہے تو کسی کو خلا نہیں ملے گا کیونکہ جب ہم اپنا کام نہیں کرتے تو اس خلا کو کوئی دوسرا پر کرتا ہے۔ عثمان کاکڑ نے کہاکہ ضیا الحق کے دورکے بعد کبھی بھی جمہوریت بحال نہیں ہوئی، جمہوریت کے نام پر جمہوریت پر حملہ کیا جارہاہے، پارٹیاں جمہوریت پر سمجھوتہ نہ کریں تو اس مسئلے پر قابو پایا جاسکے گا۔ جاوید عباسی نے کہاکہ جمہوریت اس وقت پنپ سکتی ہے جب اس کے ثمرات عام آدمی تک پہنچ جائیں گے۔
صدر کے مشترکہ اجلاس پر بحث کے دوران عبدالقیوم نے کہاکہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے جانے کے بعد ملکی ترقی میں رکاوٹ آئی ہے اورمعاشی ترقی کا جو ردھم تھا وہ ٹوٹ گیا ہے تاہم سال کے آخرتک لوڈشیڈنگ ختم کردی جائے گی، دونوں ایوان مل کر جوڈیشل اصلاحات کریں۔ میاں عتیق نے کہاکہ صدر مملکت نے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کی جو بات کی وہ درست نہیں، انھیں چاہیے تھا قرضوں کا بھی ذکر کرتے۔ جہاںزیب جمالدینی نے کہاکہ کالعدم تنظیمیں نام بدل کر میدان میں آئی ہوئی ہیں، مرتضیٰ وہاب نے کہاکہ حکومت صاف پانی کی فراہمی اور ماحولیاتی بہتری پر توجہ دے۔ جاوید عباسی نے کہاکہ وقت نے ثابت کیا ہماری خارجہ پالیسی کامیاب رہی ہے۔
وقفہ سوالات کے دوران وزیر کیڈ کی عدم موجودگی پر چیئرمین نے اجلاس کچھ وقت کیلیے ملتوی کردیا تاہم اس کے بعد ڈاکٹر طارق فضل چوہدری ایوان میں پہنچ گئے اور اجلاس دوبارہ شروع کردیا گیا۔ چیئرمین سینیٹ نے اسلام آباد میں غیر قانونی تعمیرات کے مسئلے پر قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کی مشاورت سے ممبران سینیٹ پر مشتمل8 رکنی کمیٹی بنانے کا اعلان کرتے ہوئے استفسار کیا کہ رہائشی پلاٹوں پر کثیرالمنزلہ عمارتیںکیسے تعمیر کرلی جاتی ہیں جس پر وزیر کیڈ نے بتایاکہ سپریم کورٹ کا حکم ہے کہ ذاتی زمین پر تعمیرات سے کوئی نہیں روک سکتا۔
سینیٹ میں جمہوریت کے عالمی دن پر ارکان نے اپنی تقاریر میں اس بات پر زور دیا ہے کہ جمہوریت کی بقا کیلیے پارلیمنٹ کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور جمہوریت تب ہی پنپ سکتی ہے جب اس کے ثمرات عام آدمی تک پہنچنا شروع ہوجائیں گے۔
گزشتہ روز سینیٹر فرحت اللہ بابر کے توجہ دلاؤ نوٹس پر بات کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے کہاکہ اس وقت جمہوریت کو جھٹکے لگ رہے ہیں، اداروں کے اپنے دائرہ اختیار میں نہ رہنے سے جمہوری عمل کو نقصان ہورہاہے، حکومت پارلیمنٹ کو مضبوط بنانے میں کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں مختلف ادوار میں جمہوریت کو مسائل کا سامنا رہا ہے، کبھی اداروں سے اور کبھی خود جمہوری پارٹیوں سے ہی جمہوریت کو خطرہ لاحق ہوتا رہا ہے۔
محسن لغاری نے کہاکہ آج ممبران پارلیمنٹ عہد کریں کہ اپنا کام خود پورا کرنا ہے تو کسی کو خلا نہیں ملے گا کیونکہ جب ہم اپنا کام نہیں کرتے تو اس خلا کو کوئی دوسرا پر کرتا ہے۔ عثمان کاکڑ نے کہاکہ ضیا الحق کے دورکے بعد کبھی بھی جمہوریت بحال نہیں ہوئی، جمہوریت کے نام پر جمہوریت پر حملہ کیا جارہاہے، پارٹیاں جمہوریت پر سمجھوتہ نہ کریں تو اس مسئلے پر قابو پایا جاسکے گا۔ جاوید عباسی نے کہاکہ جمہوریت اس وقت پنپ سکتی ہے جب اس کے ثمرات عام آدمی تک پہنچ جائیں گے۔
صدر کے مشترکہ اجلاس پر بحث کے دوران عبدالقیوم نے کہاکہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے جانے کے بعد ملکی ترقی میں رکاوٹ آئی ہے اورمعاشی ترقی کا جو ردھم تھا وہ ٹوٹ گیا ہے تاہم سال کے آخرتک لوڈشیڈنگ ختم کردی جائے گی، دونوں ایوان مل کر جوڈیشل اصلاحات کریں۔ میاں عتیق نے کہاکہ صدر مملکت نے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کی جو بات کی وہ درست نہیں، انھیں چاہیے تھا قرضوں کا بھی ذکر کرتے۔ جہاںزیب جمالدینی نے کہاکہ کالعدم تنظیمیں نام بدل کر میدان میں آئی ہوئی ہیں، مرتضیٰ وہاب نے کہاکہ حکومت صاف پانی کی فراہمی اور ماحولیاتی بہتری پر توجہ دے۔ جاوید عباسی نے کہاکہ وقت نے ثابت کیا ہماری خارجہ پالیسی کامیاب رہی ہے۔
وقفہ سوالات کے دوران وزیر کیڈ کی عدم موجودگی پر چیئرمین نے اجلاس کچھ وقت کیلیے ملتوی کردیا تاہم اس کے بعد ڈاکٹر طارق فضل چوہدری ایوان میں پہنچ گئے اور اجلاس دوبارہ شروع کردیا گیا۔ چیئرمین سینیٹ نے اسلام آباد میں غیر قانونی تعمیرات کے مسئلے پر قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کی مشاورت سے ممبران سینیٹ پر مشتمل8 رکنی کمیٹی بنانے کا اعلان کرتے ہوئے استفسار کیا کہ رہائشی پلاٹوں پر کثیرالمنزلہ عمارتیںکیسے تعمیر کرلی جاتی ہیں جس پر وزیر کیڈ نے بتایاکہ سپریم کورٹ کا حکم ہے کہ ذاتی زمین پر تعمیرات سے کوئی نہیں روک سکتا۔