پاکستانی فلمیں ہر لحاظ سے معیاری اور دلچسپ ہیں مہرین سید
شائقین کی بڑی تعداد سینماگھروں میں آکر غیرملکی فنکاروں کی فلموں کے بجائے پاکستانی فلمیں دیکھنا پسند کرتی ہے، اداکارہ
معروف ماڈل و اداکارہ مہرین سید نے کہا ہے کہ پاکستانی فلمیں ہر لحاظ سے معیاری اور دلچسپ ہیں۔
مہرین سید نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگراسی طرح نوجوان فلم میکرز اچھے اورمنفرد موضوعات کواپنی فلموں کا حصہ بناتے رہے توملک بھرمیں سینما ہی سینما دکھائی دیں گے، جوبہت خوش آئند بات ہے۔ ویسے بھی ماضی میں ملک بھرمیں سینما گھروں کی تعداد ایک ہزار سے زائد تھی لیکن بحران کے باعث سینما گھربند ہونے لگے۔ مگرابھی بھی دیر نہیں ہوئی ، ملک کے بڑے شہروں میں جدید طرز کے سینما گھر بن رہے ہیں اور ان کو رونق بخشنے کے لیے اب کسی غیرملکی فلم کا انتظار نہیں کرنا پڑتا۔ کیونکہ اب توپاکستانی فلمیں ہر لحاظ سے معیاری اوردلچسپ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ شائقین کی بڑی تعداد اب سینما گھروں میں جاکرغیرملکی فنکاروںکی فلمیں دیکھنے کی کوئی خاص خواہش ظاہر نہیں کرتی۔
اداکارہ نے نے بتایا کہ بطورفیشن ماڈل طویل عرصہ سے اس شعبے سے وابستہ ہوں اوراس میں دن بدن بہتری صرف اورصرف اسی لیے آرہی ہے کہ یہاں پرہرکوئی منفرد کام کرنے کو ترجیح دیتا ہے۔ ملبوسات، جیولری، میک اپ اورہیئرسٹائلنگ کے شعبے میں کچھ نیا متعارف کروایا جاتا ہے، جس کی وجہ سے فیشن انڈسٹری ترقی کررہی ہے۔ اگر اسی طرح پاکستان فلم انڈسٹری سے وابستہ سینئر اور نئے آنے والے اپنے کام کودہرانے کے بجائے ہربار کچھ نیا کام سامنے لائیں تویقیناً اس کا فائدہ اس شعبے سے وابستہ فنکاروں، تکنیکاروں، پروڈیوسروں، ہدایتکاروں اور ڈسٹری بیوٹرز سمیت دیگر کو پہنچے گا۔
مہرین سید نے کہا کہ اس وقت دنیا بھرمیں فلمسازی کا شعبہ کامیابی اورترقی کی ضمانت سمجھا جاتا ہے۔ اربوں ، کھربوں روپے کی سرمایہ کاری اس شعبے میں کی جارہی ہے، جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ فلم ٹریڈ کی کیا اہمیت ہے۔ ہمارے ملک میں سینما گھروں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے لیکن اب ان کی تعداد بڑھنے سے فلم میکرز کوزیادہ بڑی مارکیٹ کے لیے فلم بنانے کا موقع ملے گا۔
مہرین سید نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگراسی طرح نوجوان فلم میکرز اچھے اورمنفرد موضوعات کواپنی فلموں کا حصہ بناتے رہے توملک بھرمیں سینما ہی سینما دکھائی دیں گے، جوبہت خوش آئند بات ہے۔ ویسے بھی ماضی میں ملک بھرمیں سینما گھروں کی تعداد ایک ہزار سے زائد تھی لیکن بحران کے باعث سینما گھربند ہونے لگے۔ مگرابھی بھی دیر نہیں ہوئی ، ملک کے بڑے شہروں میں جدید طرز کے سینما گھر بن رہے ہیں اور ان کو رونق بخشنے کے لیے اب کسی غیرملکی فلم کا انتظار نہیں کرنا پڑتا۔ کیونکہ اب توپاکستانی فلمیں ہر لحاظ سے معیاری اوردلچسپ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ شائقین کی بڑی تعداد اب سینما گھروں میں جاکرغیرملکی فنکاروںکی فلمیں دیکھنے کی کوئی خاص خواہش ظاہر نہیں کرتی۔
اداکارہ نے نے بتایا کہ بطورفیشن ماڈل طویل عرصہ سے اس شعبے سے وابستہ ہوں اوراس میں دن بدن بہتری صرف اورصرف اسی لیے آرہی ہے کہ یہاں پرہرکوئی منفرد کام کرنے کو ترجیح دیتا ہے۔ ملبوسات، جیولری، میک اپ اورہیئرسٹائلنگ کے شعبے میں کچھ نیا متعارف کروایا جاتا ہے، جس کی وجہ سے فیشن انڈسٹری ترقی کررہی ہے۔ اگر اسی طرح پاکستان فلم انڈسٹری سے وابستہ سینئر اور نئے آنے والے اپنے کام کودہرانے کے بجائے ہربار کچھ نیا کام سامنے لائیں تویقیناً اس کا فائدہ اس شعبے سے وابستہ فنکاروں، تکنیکاروں، پروڈیوسروں، ہدایتکاروں اور ڈسٹری بیوٹرز سمیت دیگر کو پہنچے گا۔
مہرین سید نے کہا کہ اس وقت دنیا بھرمیں فلمسازی کا شعبہ کامیابی اورترقی کی ضمانت سمجھا جاتا ہے۔ اربوں ، کھربوں روپے کی سرمایہ کاری اس شعبے میں کی جارہی ہے، جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ فلم ٹریڈ کی کیا اہمیت ہے۔ ہمارے ملک میں سینما گھروں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے لیکن اب ان کی تعداد بڑھنے سے فلم میکرز کوزیادہ بڑی مارکیٹ کے لیے فلم بنانے کا موقع ملے گا۔