سنچورین ٹیسٹ سعید اجمل کا سوچ کر پروٹیز کی ٹانگیں کانپنے لگیں
کوچ نے ٹرننگ پچ کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کیوریٹر کو خصوصی احتیاط برتنے کا حکم نامہ جاری کردیا۔
سنچورین ٹیسٹ سے قبل سعید اجمل کا سوچ کر پروٹیز کی ٹانگیں کانپنے لگیں،کوچ گیری کرسٹن نے ٹرننگ پچ کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کیوریٹر کو خصوصی احتیاط برتنے کا حکم نامہ جاری کردیا، میزبان ٹیم محمد عرفان کو مدد ملنے کے امکانات کی پروا نہیں کر رہی، پیس اور بائونس سے فائدہ اٹھا کر کلین سوئپ کا خواب پورا کرنے کی کوشش کریگی۔
تفصیلات کے مطابق پروٹیز نمبر ون ہونے کے ساتھ ہوم کنڈیشنز کی چیمپئن ٹیم کے طور پر جانے جاتے ہیں، وہ مہلک بولنگ اٹیک کی بدولت اپنے ملک کی فاسٹ پچز پر تمام ایشیائی ٹیموں کو رسوا کر چکے،دیگر میدانوں کی نسبت سنچورین میں ریکارڈ مزید شاندار ہے، یہاں کامیاب ہونے والی واحد غیرملکی ٹیم انگلینڈنے2000 میں ایک اننگز فورفیٹ ہونے کے بعد فتح حاصل کی تھی، اس میدان پر سری لنکا نے 4، پاکستان اور بھارت نے ایک ایک بار شکست کا منہ دیکھا۔
جنوبی افریقہ نے یہاں گزشتہ 5 میچز میں اننگز سے فتوحات حاصل کیں، بھارت اور سری لنکا کی ٹیمیں رسوائی سہنے پر مجبور ہوئیں، میدان میں اتنا عمدہ ریکارڈ ہونے کے باوجود سیریز کے تیسرے ٹیسٹ سے قبل میزبان ٹیم کے اعصاب پر سعید اجمل کا خوف سوار ہے، اسپنر نے نیولینڈز ٹیسٹ میں پروٹیز کو خوب پریشان کرتے ہوئے میچ میں 10 وکٹیں حاصل کیں،جنوبی افریقہ میں کسی سلو بولر سے ایسی غیر معمولی کارکردگی کی توقع نہیں کی جاتی، اسی لیے کپتان گریم سمتھ بھی بلبلا اٹھے تھے، میچ کے بعد گفتگو میں انھوں نے کہا تھا کہ ٹیم کڑے امتحان سے گزری ، کنڈیشنز پاکستان کیلیے زیادہ سازگار تھیں، ایسا محسوس ہوا کہ مہمان ٹیم ہوم گرائونڈ پر کھیل رہی ہے، نیولینڈز میں برصغیر کی پچ نظر آرہی تھی، ہم پیس اور بائونس کو پسند کرتے ہیں مگر ٹرف جیسی بھی ہو ہمیں پرفارم کرنا ہی ہوتا ہے۔
دوسری طرف فتح حاصل ہونے پر اس وقت تو میزبان کرکٹرز نے ناگواری کا کھل کر اظہار نہ کیا،تاہم ان کے ذہنوں میں تشویش بدستور موجود رہی، سنچورین ٹیسٹ کیلیے پچ کے حوالے سے کوچ گیری کرسٹن کی ہدایات نے میزبان ٹیم کے خوف کی قلعی کھول دی، انھوں نے کیوریٹر کو حکم دیاکہ وکٹ پر گیند کی ٹرننگ کے امکانات جس قدر کم کردیے جائیں بہتر ہوگا، کوچ کا کہنا ہے کہ تمام ملک ہوم گرائونڈز پر اپنے لیے سازگار کنڈیشنز پر کھیلنے کو ترجیح دیتے ہیں، جنوبی افریقہ میں اپنی پیس بیٹری کو مدد دینے والی پچ تیار کرنا ہمارا حق ہے، گیری کرسٹن نے کہا کہ سنچورین ہمارا مضبوط قلعہ ہے۔
جس میں کھیلتے ہوئے ناقابل تسخیر رہنا چاہیں گے،انھوں نے کہا کہ آسٹریلوی ٹیم ٹاپ پر تھی تو پروٹیز ایک میچ میں بھی فتح حاصل کرنے کو حوصلہ افزا قرار دیتے تھے، ہم نہیں چاہتے کہ پاکستان کو ایسا موقع دیں کہ وہ نمبر ون ٹیم کو ایک بار ہرانے کا دعویٰ بھی کرسکے۔ یاد رہے کہ سنچورین میں کھیلے گئے گزشتہ 5 ٹیسٹ میں سے 4 کی پہلی اننگز میں اسکور 250 یا اس سے کم رہا، کوچ کے مطابق جنوبی افریقی وکٹیں بیٹسمینوں کا امتحان لینے کیلیے مشہور ہیں، میزبان بیٹنگ لائن قابل تحسین ہے کہ یہاں کئی بار معقول مجموعہ تشکیل دینے میں کامیابی حاصل کی، دنیا میں 400رنز بھی محفوظ نہیں سمجھے جاتے جبکہ ہمارے لیے 300رنز بھی کافی ثابت ہوتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پروٹیز نمبر ون ہونے کے ساتھ ہوم کنڈیشنز کی چیمپئن ٹیم کے طور پر جانے جاتے ہیں، وہ مہلک بولنگ اٹیک کی بدولت اپنے ملک کی فاسٹ پچز پر تمام ایشیائی ٹیموں کو رسوا کر چکے،دیگر میدانوں کی نسبت سنچورین میں ریکارڈ مزید شاندار ہے، یہاں کامیاب ہونے والی واحد غیرملکی ٹیم انگلینڈنے2000 میں ایک اننگز فورفیٹ ہونے کے بعد فتح حاصل کی تھی، اس میدان پر سری لنکا نے 4، پاکستان اور بھارت نے ایک ایک بار شکست کا منہ دیکھا۔
جنوبی افریقہ نے یہاں گزشتہ 5 میچز میں اننگز سے فتوحات حاصل کیں، بھارت اور سری لنکا کی ٹیمیں رسوائی سہنے پر مجبور ہوئیں، میدان میں اتنا عمدہ ریکارڈ ہونے کے باوجود سیریز کے تیسرے ٹیسٹ سے قبل میزبان ٹیم کے اعصاب پر سعید اجمل کا خوف سوار ہے، اسپنر نے نیولینڈز ٹیسٹ میں پروٹیز کو خوب پریشان کرتے ہوئے میچ میں 10 وکٹیں حاصل کیں،جنوبی افریقہ میں کسی سلو بولر سے ایسی غیر معمولی کارکردگی کی توقع نہیں کی جاتی، اسی لیے کپتان گریم سمتھ بھی بلبلا اٹھے تھے، میچ کے بعد گفتگو میں انھوں نے کہا تھا کہ ٹیم کڑے امتحان سے گزری ، کنڈیشنز پاکستان کیلیے زیادہ سازگار تھیں، ایسا محسوس ہوا کہ مہمان ٹیم ہوم گرائونڈ پر کھیل رہی ہے، نیولینڈز میں برصغیر کی پچ نظر آرہی تھی، ہم پیس اور بائونس کو پسند کرتے ہیں مگر ٹرف جیسی بھی ہو ہمیں پرفارم کرنا ہی ہوتا ہے۔
دوسری طرف فتح حاصل ہونے پر اس وقت تو میزبان کرکٹرز نے ناگواری کا کھل کر اظہار نہ کیا،تاہم ان کے ذہنوں میں تشویش بدستور موجود رہی، سنچورین ٹیسٹ کیلیے پچ کے حوالے سے کوچ گیری کرسٹن کی ہدایات نے میزبان ٹیم کے خوف کی قلعی کھول دی، انھوں نے کیوریٹر کو حکم دیاکہ وکٹ پر گیند کی ٹرننگ کے امکانات جس قدر کم کردیے جائیں بہتر ہوگا، کوچ کا کہنا ہے کہ تمام ملک ہوم گرائونڈز پر اپنے لیے سازگار کنڈیشنز پر کھیلنے کو ترجیح دیتے ہیں، جنوبی افریقہ میں اپنی پیس بیٹری کو مدد دینے والی پچ تیار کرنا ہمارا حق ہے، گیری کرسٹن نے کہا کہ سنچورین ہمارا مضبوط قلعہ ہے۔
جس میں کھیلتے ہوئے ناقابل تسخیر رہنا چاہیں گے،انھوں نے کہا کہ آسٹریلوی ٹیم ٹاپ پر تھی تو پروٹیز ایک میچ میں بھی فتح حاصل کرنے کو حوصلہ افزا قرار دیتے تھے، ہم نہیں چاہتے کہ پاکستان کو ایسا موقع دیں کہ وہ نمبر ون ٹیم کو ایک بار ہرانے کا دعویٰ بھی کرسکے۔ یاد رہے کہ سنچورین میں کھیلے گئے گزشتہ 5 ٹیسٹ میں سے 4 کی پہلی اننگز میں اسکور 250 یا اس سے کم رہا، کوچ کے مطابق جنوبی افریقی وکٹیں بیٹسمینوں کا امتحان لینے کیلیے مشہور ہیں، میزبان بیٹنگ لائن قابل تحسین ہے کہ یہاں کئی بار معقول مجموعہ تشکیل دینے میں کامیابی حاصل کی، دنیا میں 400رنز بھی محفوظ نہیں سمجھے جاتے جبکہ ہمارے لیے 300رنز بھی کافی ثابت ہوتے ہیں۔