’’کیوں نکالا مجھے‘‘ فواد عالم کی سلیکٹرز سے دہائی
کرکٹ میری زندگی اور میرا روزگار ہے البتہ جدوجہد کرتا رہوں گا، فواد عالم
ممتاز آل راؤنڈ فواد عالم نے کہا ہے کہ معلوم نہیں کہ مجھے پاکستان کرکٹ ٹیم سے کیوں نکالا گیا اور مسلسل بہترین کارکردگی کے باوجود قومی اسکواڈ میں کیوں جگہ نہیں مل پارہی۔
مسلسل نا انصافی کے شکار فواد عالم نے''Express.pk'' کی ویب سائٹ کیلیے سلیم خالق کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ مجھے کیوں سائیڈ لائن کر دیا گیا ہے، یہ بات بھی میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ میں نے ڈومیسٹک کرکٹ میں بہترین کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھا اور ہمیشہ پرفارم کیا لیکن اس کے باوجود مجھے ٹیم میں منتخب نہیں کیا جارہا، انہوں نے کہا کہ ایک کھلاڑی کیلیے بڑا مشکل ہوتا ہے کہ اسے معلوم ہی نہ ہو کہ اسے کیوں نکالا گیا، سابق چیئرمین پی سی بی شہر یار خان اپنے دوراقتدارمیں فارمنس کی تعریف کرتے ہوئے مجھے تسلیاں دیتے رہے کہ بہت جلد قومی ٹیم کا حصہ بن جاؤ گے، ان کی حوصلہ افزائی کے باوجود میں منتخب نہ کیا جاسکا، تاہم اس حوالے سے میری کبھی بھی سلیکٹرز سے کوئی بات ہوئی اور نہ ہی ان سے رابطے کا ذہن میں خیال آیا۔
فواد عالم کا کہنا ہے کہ میں اس ٹاپ لیول کا کھلاڑی نہیں ہوں کہ کسی انسان سے سوال کروں کہ مجھے کیوں نکالا گیا، مجھے مستقبل کا قومی کپتان قراردیا گیا لیکن اب ٹیم کا حصہ بھی نہیں، 15-2014 کے دوران میری کارکردگی سب کے سامنے عیاں تھی لیکن سینئرز کو جگہ دینے کا بہانہ کرکے مجھے ورلڈ کپ کیلیے قومی اسکواڈ میں جگہ نہ ملنے پر حیرت ہوئی، میچ فکسنگ میں ملوث ہونے کے تاثر کے حوالے سے انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ میرا کیریئر صاف اور دامن پاک ہے، اگر ایسا ہوتا تو میڈیا اوربورڈ مجھے کبھی بھی نہ چھوڑتا، امید کا چراغ جلائے فواد عالم نے کہا کہ عزت اللہ کی طرف سے ملتی ہے، لوگ مجھے محبت اور احترام دیتے ہیں، کھلاڑی کو ایسی صورتحال کا سامنا رہتا ہے، میں اپنے بارے میں بہت پر امید ہوں، مسلسل محنت کر رہا ہوں، نتیجہ اللہ پرچھوڑ رکھا ہے، کرکٹ کوخیرباد کہنے کا خیال بھی ذہن میں آیا لیکن اپنے کرکٹ بیگ کوجلا کر اس کی توہین کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، کرکٹ میری زندگی اور میرا روزگار ہے، البتہ جدوجہد کرتا رہوں گا۔
فواد عالم نے کہا کہ اگر مجھے موقع ملا تو پی سی بی کے موجودہ سربراہ نجم سیٹھی سے یہ سوال ضرور کروں گا کہ وجہ تو بتائی جائے کہ مجھے پاکستان ٹیم کا حصہ کیوں نہیں بنایا جارہا ہے، بورڈ کے چیف سلیکٹر و سابق ٹیسٹ کپتان انضمام الحق نے بڑی کرکٹ کھیلی ہے، وہ کرکٹ پر گہری نظر رکھتے ہیں، بہت سے کھلاڑیوں کا کم بیک ہوا ہے، مجھے توقع ہے کہ جلد ہی میرا بھی کم بیک ہوگا، فواد عالم کے مطابق وہ مصباح الحق اور یونس خان کی جگہ پر کرنے کے حوالے سے سوال سن سن کر تنگ آچکے ہیں، انہوں نے کہا کہ میرا ان عظیم کرکٹرز سے کوئی موازنہ نہیں، مجھے تو ٹیسٹ اور انٹرنیشنل ون ڈے میں بھی 5 ویں اور چھٹی پوزیشن پر بھی جگہ نہ دی گئی جب کہ نئے کھلاڑیوں کو مواقع دیے گئے، مصباح الحق اور یونس خان کی رخصتی کے بعد بھی میرے لیے مڈل آرڈر میں جگہ نہ بن سکی، میرا ماضی میں سابق کپتان مصبا ح الحق سے کبھی بھی کوئی اختلاف نہیں رہا، اگر اس حوالے سے میرا کوئی مسئلہ ہوتا تو وہ سامنے ضرور آتا۔
[fb-post-embed url=" https://www.facebook.com/ExpressNewsSports/videos/844758412359209/"]
مسلسل نا انصافی کے شکار فواد عالم نے''Express.pk'' کی ویب سائٹ کیلیے سلیم خالق کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ مجھے کیوں سائیڈ لائن کر دیا گیا ہے، یہ بات بھی میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ میں نے ڈومیسٹک کرکٹ میں بہترین کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھا اور ہمیشہ پرفارم کیا لیکن اس کے باوجود مجھے ٹیم میں منتخب نہیں کیا جارہا، انہوں نے کہا کہ ایک کھلاڑی کیلیے بڑا مشکل ہوتا ہے کہ اسے معلوم ہی نہ ہو کہ اسے کیوں نکالا گیا، سابق چیئرمین پی سی بی شہر یار خان اپنے دوراقتدارمیں فارمنس کی تعریف کرتے ہوئے مجھے تسلیاں دیتے رہے کہ بہت جلد قومی ٹیم کا حصہ بن جاؤ گے، ان کی حوصلہ افزائی کے باوجود میں منتخب نہ کیا جاسکا، تاہم اس حوالے سے میری کبھی بھی سلیکٹرز سے کوئی بات ہوئی اور نہ ہی ان سے رابطے کا ذہن میں خیال آیا۔
فواد عالم کا کہنا ہے کہ میں اس ٹاپ لیول کا کھلاڑی نہیں ہوں کہ کسی انسان سے سوال کروں کہ مجھے کیوں نکالا گیا، مجھے مستقبل کا قومی کپتان قراردیا گیا لیکن اب ٹیم کا حصہ بھی نہیں، 15-2014 کے دوران میری کارکردگی سب کے سامنے عیاں تھی لیکن سینئرز کو جگہ دینے کا بہانہ کرکے مجھے ورلڈ کپ کیلیے قومی اسکواڈ میں جگہ نہ ملنے پر حیرت ہوئی، میچ فکسنگ میں ملوث ہونے کے تاثر کے حوالے سے انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ میرا کیریئر صاف اور دامن پاک ہے، اگر ایسا ہوتا تو میڈیا اوربورڈ مجھے کبھی بھی نہ چھوڑتا، امید کا چراغ جلائے فواد عالم نے کہا کہ عزت اللہ کی طرف سے ملتی ہے، لوگ مجھے محبت اور احترام دیتے ہیں، کھلاڑی کو ایسی صورتحال کا سامنا رہتا ہے، میں اپنے بارے میں بہت پر امید ہوں، مسلسل محنت کر رہا ہوں، نتیجہ اللہ پرچھوڑ رکھا ہے، کرکٹ کوخیرباد کہنے کا خیال بھی ذہن میں آیا لیکن اپنے کرکٹ بیگ کوجلا کر اس کی توہین کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، کرکٹ میری زندگی اور میرا روزگار ہے، البتہ جدوجہد کرتا رہوں گا۔
فواد عالم نے کہا کہ اگر مجھے موقع ملا تو پی سی بی کے موجودہ سربراہ نجم سیٹھی سے یہ سوال ضرور کروں گا کہ وجہ تو بتائی جائے کہ مجھے پاکستان ٹیم کا حصہ کیوں نہیں بنایا جارہا ہے، بورڈ کے چیف سلیکٹر و سابق ٹیسٹ کپتان انضمام الحق نے بڑی کرکٹ کھیلی ہے، وہ کرکٹ پر گہری نظر رکھتے ہیں، بہت سے کھلاڑیوں کا کم بیک ہوا ہے، مجھے توقع ہے کہ جلد ہی میرا بھی کم بیک ہوگا، فواد عالم کے مطابق وہ مصباح الحق اور یونس خان کی جگہ پر کرنے کے حوالے سے سوال سن سن کر تنگ آچکے ہیں، انہوں نے کہا کہ میرا ان عظیم کرکٹرز سے کوئی موازنہ نہیں، مجھے تو ٹیسٹ اور انٹرنیشنل ون ڈے میں بھی 5 ویں اور چھٹی پوزیشن پر بھی جگہ نہ دی گئی جب کہ نئے کھلاڑیوں کو مواقع دیے گئے، مصباح الحق اور یونس خان کی رخصتی کے بعد بھی میرے لیے مڈل آرڈر میں جگہ نہ بن سکی، میرا ماضی میں سابق کپتان مصبا ح الحق سے کبھی بھی کوئی اختلاف نہیں رہا، اگر اس حوالے سے میرا کوئی مسئلہ ہوتا تو وہ سامنے ضرور آتا۔
[fb-post-embed url=" https://www.facebook.com/ExpressNewsSports/videos/844758412359209/"]