وفاق بڑے اداروں سے ڈبلیو پی پی ایف براہ راست لے گا
ایل ٹی یو کراچی کی جانب سے اسلام آباد طرز پر رقم قومی خزانے میںک ریڈٹ کرنے کی سفارش
وفاقی حکومت نے تمام بڑے اداروں سے ورکرز پرافٹ پارٹیسپیشن فنڈ (ڈبلیو پی پی ایف) صوبوں کے بجائے ایف بی آر کے ذریعے براہ راست وصول کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق لارج ٹیکس پیئر یونٹ کراچی کی جانب سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ہیڈ کوارٹر کو لیٹر لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ متعدد ٹیکس دہندگان کی جانب سے پہلے سے ہی ورکرز کے لیے سالانہ ڈبلیو پی پی ایف مختص کرنے کے بعد باقی رہ جانے والے ڈبلیو پی پی ایف کے واجبات کی اپنے سالانہ انکم ٹیکس گوشواروں میں کٹوتی کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے جارہے ہیں، کمپنیز پرافٹس ورکرز پارٹیسیپیشن ایکٹ 1968 کی سیکشن 3(d) کے تحت باقی رہ جانے والی رقم 15 دن کے اندر اندر ورکرز ویلفیئر فنڈ آرڈیننس کی سیکشن 3 کے تحت ورکرز ویلفیئر فنڈ میں منتقل کرنا ہوتی ہیں۔
دستاویز میں بتایا گیاکہ کمپنیز پرافٹس ورکرز پارٹیسیپیشن ایکٹ 1968 کی شق اور متعلقہ رولزکے مطابق تکینکی طور پر ورکرز پرافٹ پارٹیسپیشن فنڈ (ڈبلیو پی پی ایف) کی رقم اصل میں صوبائی خزانے میں جمع کرانا ہوتی ہے لیکن ٹریژری چالان 32 اے کی کاپی وفاقی حکومت کو بھجوانا ہوتی ہے مگر ڈپارٹمنٹ کے قابول قبول مروجہ طریقہ کارکے مطابق ٹیکس دہندگان کو ڈبلیو پی پی ایف کی رقم انکم ٹیکس موڈ میں کمپیوٹرائزڈ پیمنٹ رسیدکے ذریعے براہ راست قومی خزانے میں جمع کرانا ہوتی ہے اور ان کی طرف سے جمع کرائی جانے والی ڈبلیو پی پی ایف کی یہ رقم پیمنٹ کوڈ 920800 کے ساتھ اکاؤنٹ ہیڈ(این اے ایم) کوڈ B01131 میں ظاہر ہوتی ہے۔
لارج ٹیکس پیئر یونٹ اسلام آباد ٹیکس دہندگان سے ڈبلیو پی پی ایف کی رقم ان ٹیکس موڈ میں کمپیوٹرائزڈ پیمنٹ رسیدوں کے ذریعے براہ راست وصول کررہا ہے اور صرف فوجی فرٹیلائزر ایک کمپنی ہے جو ڈبلیو پی پی ایف کی رقم صوبائی 32 اے چالانوں کے ذریعے جمع کرارہی ہے۔
لارج ٹیکس پیئر یونٹ کراچی کی جانب سے ایف بی آر ہیڈکوارٹرز کو لکھے جانے والے لیٹر میں کہا گیاکہ ایل ٹی یو اسلام آباد کی طرح پورے ملک کے لارج ٹیکس پیئر یونٹس(ایل ٹی یوز)اور ریجنل ٹیکس آفسز(آر ٹی اوز) میں کمپیوٹرائزڈ پیمنٹ رسیدوں کے ذریعے ٹیکس دہندگان سے ڈبلیو پی پی پی ایف کی رقم براہ راست وصول کرنے کے لیے ہدایات جاری کی جائیں تاکہ بڑے اداروں سے ڈبلیو پی پی ایف کی رقم صوبائی ٹریژری کی بجائے براہ راست قومی ٹریژری میں کریڈٹ کی جاسکے۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق لارج ٹیکس پیئر یونٹ کراچی کی جانب سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ہیڈ کوارٹر کو لیٹر لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ متعدد ٹیکس دہندگان کی جانب سے پہلے سے ہی ورکرز کے لیے سالانہ ڈبلیو پی پی ایف مختص کرنے کے بعد باقی رہ جانے والے ڈبلیو پی پی ایف کے واجبات کی اپنے سالانہ انکم ٹیکس گوشواروں میں کٹوتی کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے جارہے ہیں، کمپنیز پرافٹس ورکرز پارٹیسیپیشن ایکٹ 1968 کی سیکشن 3(d) کے تحت باقی رہ جانے والی رقم 15 دن کے اندر اندر ورکرز ویلفیئر فنڈ آرڈیننس کی سیکشن 3 کے تحت ورکرز ویلفیئر فنڈ میں منتقل کرنا ہوتی ہیں۔
دستاویز میں بتایا گیاکہ کمپنیز پرافٹس ورکرز پارٹیسیپیشن ایکٹ 1968 کی شق اور متعلقہ رولزکے مطابق تکینکی طور پر ورکرز پرافٹ پارٹیسپیشن فنڈ (ڈبلیو پی پی ایف) کی رقم اصل میں صوبائی خزانے میں جمع کرانا ہوتی ہے لیکن ٹریژری چالان 32 اے کی کاپی وفاقی حکومت کو بھجوانا ہوتی ہے مگر ڈپارٹمنٹ کے قابول قبول مروجہ طریقہ کارکے مطابق ٹیکس دہندگان کو ڈبلیو پی پی ایف کی رقم انکم ٹیکس موڈ میں کمپیوٹرائزڈ پیمنٹ رسیدکے ذریعے براہ راست قومی خزانے میں جمع کرانا ہوتی ہے اور ان کی طرف سے جمع کرائی جانے والی ڈبلیو پی پی ایف کی یہ رقم پیمنٹ کوڈ 920800 کے ساتھ اکاؤنٹ ہیڈ(این اے ایم) کوڈ B01131 میں ظاہر ہوتی ہے۔
لارج ٹیکس پیئر یونٹ اسلام آباد ٹیکس دہندگان سے ڈبلیو پی پی ایف کی رقم ان ٹیکس موڈ میں کمپیوٹرائزڈ پیمنٹ رسیدوں کے ذریعے براہ راست وصول کررہا ہے اور صرف فوجی فرٹیلائزر ایک کمپنی ہے جو ڈبلیو پی پی ایف کی رقم صوبائی 32 اے چالانوں کے ذریعے جمع کرارہی ہے۔
لارج ٹیکس پیئر یونٹ کراچی کی جانب سے ایف بی آر ہیڈکوارٹرز کو لکھے جانے والے لیٹر میں کہا گیاکہ ایل ٹی یو اسلام آباد کی طرح پورے ملک کے لارج ٹیکس پیئر یونٹس(ایل ٹی یوز)اور ریجنل ٹیکس آفسز(آر ٹی اوز) میں کمپیوٹرائزڈ پیمنٹ رسیدوں کے ذریعے ٹیکس دہندگان سے ڈبلیو پی پی پی ایف کی رقم براہ راست وصول کرنے کے لیے ہدایات جاری کی جائیں تاکہ بڑے اداروں سے ڈبلیو پی پی ایف کی رقم صوبائی ٹریژری کی بجائے براہ راست قومی ٹریژری میں کریڈٹ کی جاسکے۔