فاٹا کے مفاد میں حکومتی اتحاد کو قربان کر دینگے فضل الرحمن

اصلاحات کے مخالف نہیں مگر مہذب دنیا کی طرح قبائل سے رائے لی جائے، پریس کانفرنس

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی زیر غور رواج ایکٹ میں بھی قبائلی رویات کو روندا گیا تو اس کی بھی مخا لفت کرینگے، امیر جمعیت علمائے اسلام۔ فوٹو: فائل

جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ فاٹا کے مفاد میں حکومتی اتحاد کو قربان کرنے پر ترجیح دیں گے۔


مولانا فضل الرحمن نے فاٹا عمائدین کے جرگے سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اور بیرونی و اندرونی قوتیں جلد بازی میں فاٹا میں اصلاحات کرنا چاہتی ہیں جس کی ہم اجازت نہیں دیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ایک طرح حکومت90 ارب روپے مختص کرنے کی بات کرتی ہے مگر دوسری طرف اس کو دس میں خرچ کرنے کی رٹ لگا کر قبائل کا استحصال ہو رہا ہے۔ انھوں نے حکومت اتحاد کا حصہ ہونے کے جواب میں کہا کہ فاٹا کے مفاد میں وہ اتحاد کو قربان کرنے پر ترجیح دیں گے۔

مرکزی امیر جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ صوبائی حکومت نے ڈونر ایجنسیوں کے فنڈز سے مساجد کے آئمہ کرام کو سرکاری تنخواہ دینے کا بھی پروگرام بنایا ہے جس کو ہم مسترد کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ مساجد کے علما کرام کو پیسے کے ذریعے خرید کر اپنے مقاصد کیلیے استعمال کرنے کا منصوبہ کامیاب نہیں ہونے دینگے علما روکھی سوکھی کھائیں گے مگر ضمیر کا سودا نہیں کر ینگے۔


جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ امریکا اور بیرونی و اندرونی قوتوں کے دباؤ کے زیر اثربغیر مشاورت کے فاٹا اصلاحات کو مسترد کر تے ہیں، فاٹا میں چیف آپریٹنگ آفیسر کا عہدہ بھی قابل قبول نہیں، ہم فاٹا اصلاحات کے مخالف نہیں مگر مہذب دنیا کی طرح کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے قبائل سے رائے لی جائے، انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی زیر غور رواج ایکٹ میں بھی قبائلی رویات کو روندا گیا تو اس کی بھی مخا لفت کرینگے، فاٹا میں نچلی سطح پر سول عدالتوں کی غیر موجود گی میں سپریم و ہائی کورٹ میں اپیل کا حق دینے کی بات کرنا دیوانے کا خواب ہے، مردم شماری میں بھی فاٹا سے زیادتی کی گئی،
Load Next Story