ملتان میٹرو کرپشن کے حوالے سے چینی کمپنی کی ریکارڈ شیئر کرنے کی اجازت
گزشتہ دنوں سی ایس آر سی نے ایس ای سی پی کو لیٹر لکھ دیا کہ وہ دستاویزات کا تبادلہ کر سکتا ہے۔
چائنہ سیکیورٹی ریگولیٹری کمیشن نے ملتان میٹرو بس منصوبے میں 17.5 ملین ڈالر کی مبینہ کرپشن کی تحقیقات کے حوالے سے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان (ایس ای سی پی) کو فراہم کردہ تمام دستاویزات و ریکارڈ متعلقہ اتھارٹیز کیساتھ شیئر کرنے کے اختیارات دیدیے۔
گزشتہ دنوں مبینہ کرپشن کا معاملہ اسوقت سامنے آیا جب چینی یبیٹ نامی کنسٹریکشن کمپنی نے دعویٰ کیا کہ اسے ملتان میٹرو بس منصوبے میں کنٹریکٹ ملا اور یہ کنٹریکٹ کیپٹل انجینئرنگ اینڈ کنسٹریکشن نے بطور سب کنٹریکٹر دیا جس پر یبیٹ نے بھاری منافع حاصل کیا، منافع کی رقم کنٹریکٹ کی اصل رقم سے زیادہ تھی یہ معاملہ جب چائنیز سیکیورٹی ریگولیٹری کمیشن (سی ایس آر سی) کے سامنے آیا تو اس نے معاملے کی تحقیق کی جس سے معلوم ہوا کہ یبیٹ کمپنی کو تین مختلف ممالک سے ادائیگیاں ہوئیں جس پر سی ایس آر سی نے ایس ای سی پی سے معاملہ کی تہہ تک پہنچنے کیلیے رابطہ کیا لیکن انٹرنیشنل آرگنائزیشن آف سیکیورٹیز کمیشن کے رولز کیمطابق ایس ای سی پی پابند تھا کہ دوران انویسٹی گیشن کوئی بات پبلک نہ ہو جس پر گزشتہ دنوں سی ایس آر سی نے ایس ای سی پی کو لیٹر لکھ دیا کہ وہ دستاویزات کا تبادلہ کر سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایس ای سی پی نے کیپٹل انجینئرنگ کو پاکستان میں رجسٹر کروانے کی کوشش کرنے کے سلسلے میں بھی چھان بین شروع کر دی، یبیٹ چائنہ تو پاکستان میں کبھی رجسٹر ہی نہیں ہوئی، ابھی تک یہ بات ثابت نہیں ہوئی کہ یبیٹ چائنہ نے پاکستان میں ملتان میٹرو بس منصوبے پر سب کنٹریکٹر کے طور پر کام کیا بھی ہے کہ نہیں۔
گزشتہ دنوں مبینہ کرپشن کا معاملہ اسوقت سامنے آیا جب چینی یبیٹ نامی کنسٹریکشن کمپنی نے دعویٰ کیا کہ اسے ملتان میٹرو بس منصوبے میں کنٹریکٹ ملا اور یہ کنٹریکٹ کیپٹل انجینئرنگ اینڈ کنسٹریکشن نے بطور سب کنٹریکٹر دیا جس پر یبیٹ نے بھاری منافع حاصل کیا، منافع کی رقم کنٹریکٹ کی اصل رقم سے زیادہ تھی یہ معاملہ جب چائنیز سیکیورٹی ریگولیٹری کمیشن (سی ایس آر سی) کے سامنے آیا تو اس نے معاملے کی تحقیق کی جس سے معلوم ہوا کہ یبیٹ کمپنی کو تین مختلف ممالک سے ادائیگیاں ہوئیں جس پر سی ایس آر سی نے ایس ای سی پی سے معاملہ کی تہہ تک پہنچنے کیلیے رابطہ کیا لیکن انٹرنیشنل آرگنائزیشن آف سیکیورٹیز کمیشن کے رولز کیمطابق ایس ای سی پی پابند تھا کہ دوران انویسٹی گیشن کوئی بات پبلک نہ ہو جس پر گزشتہ دنوں سی ایس آر سی نے ایس ای سی پی کو لیٹر لکھ دیا کہ وہ دستاویزات کا تبادلہ کر سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایس ای سی پی نے کیپٹل انجینئرنگ کو پاکستان میں رجسٹر کروانے کی کوشش کرنے کے سلسلے میں بھی چھان بین شروع کر دی، یبیٹ چائنہ تو پاکستان میں کبھی رجسٹر ہی نہیں ہوئی، ابھی تک یہ بات ثابت نہیں ہوئی کہ یبیٹ چائنہ نے پاکستان میں ملتان میٹرو بس منصوبے پر سب کنٹریکٹر کے طور پر کام کیا بھی ہے کہ نہیں۔