ایف آئی اے شاہ رخ اور دیگر ملزمان کیخلاف تفتیش مکمل کرنے میں ناکام
جوڈیشل مجسٹریٹ کا اظہار برہمی، تفتیشی افسر کو شوکاز نوٹس، 3 روز میں جواب طلب کرلیا
جعلسازی، دھوکا دہی اور جعلی دستاویزات کے ذریعے بیرون ملک فرار ہونے کے جرم میں شاہ زیب قتل کیس میں ملوث شاہ رخ جتوئی اور اعانت جرم میں ملوث محمد طٰحہ حسین ، سہیل احمد کے مقدمے کی تفتیش مکمل کرنے میں ایف آئی اے ناکام ہوگئی ہے۔
عدالت نے مقدمے کے تفتیشی افسر انسپکٹر سیعد احمد میمن کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے3 روز میں جواب طلب کرلیا ہے۔ بدھ کو ایف آئی اے کے افسر جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر حسن علی کلوڑ کے روبرو پیش ہوئے اور تحریری طور پر عدالت کو بتایا کہ چیف سیکیورٹی آفیسر ایئر پورٹ سیکیورٹی فورس سے جناح ٹرمینل سے 27 دسمبر 2012 کو خارجی دروازے سے بیرون ملک جانے والے تمام مسافروں کی سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج طلب کی گئی تھی تاکہ اس بات کا اندازہ لگایا جاسکے کہ پی آئی اے اور( سی اے اے ) سول ایوی ایشن اتھارٹی کے کونسے افسران تھے جو پروٹوکول ڈیوٹی پر تعینات تھے اورکس افسر نے ملزم شاہ رخ جتوئی کو پروٹوکول فراہم کیا؟ لیکن مذکورہ حکام نے تاحال انھیں فوٹیج فراہم نہیں کیے جسکی وجہ سے تفتیش مکمل نہیں ہوسکی۔
درخواست میں حتمی چالان جمع کرانے کیلیے مزید مہلت طلب کی گئی تھی۔ تفتیشی افسر چالان کی تاخیری سے متعلق درخواست میں عدالت کو مطمئن نہ کرسکے جس پر فاضل عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ تحقیقات مکمل کرنا اور حتمی چالان جمع کرانا تفتیشی افسر کی ذمے داری ہے۔ پہلے 7 روزکا بھی وقت دیا گیا تھا، عدالت چالان میں مزید تاخیربرادشت نہیں کرسکتی۔ فاضل عدالت نے تفتیشی افسر سے کہا ہے کہ جواب کی تاخیر پر عدالتی حکم عدولی کی کارروائی کی جائے گی۔ دوسری جانب ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر محمد یامین نے مذکورہ مقدمے میں ملوث ملزمان محمد عمرزکریا ، سید سلمان شاہ و دیگر کی عبوری ضمانت میں ایف ٓائی اے حکام کی استدعا پر 7 روز کی توسیع کردی جبکہ پابند سلاسل محمد طٰحہ حسین کی دائر درخواست ضمانت کی سماعت 27 فروری تک ملتوی کردی۔
عدالت نے مقدمے کے تفتیشی افسر انسپکٹر سیعد احمد میمن کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے3 روز میں جواب طلب کرلیا ہے۔ بدھ کو ایف آئی اے کے افسر جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر حسن علی کلوڑ کے روبرو پیش ہوئے اور تحریری طور پر عدالت کو بتایا کہ چیف سیکیورٹی آفیسر ایئر پورٹ سیکیورٹی فورس سے جناح ٹرمینل سے 27 دسمبر 2012 کو خارجی دروازے سے بیرون ملک جانے والے تمام مسافروں کی سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج طلب کی گئی تھی تاکہ اس بات کا اندازہ لگایا جاسکے کہ پی آئی اے اور( سی اے اے ) سول ایوی ایشن اتھارٹی کے کونسے افسران تھے جو پروٹوکول ڈیوٹی پر تعینات تھے اورکس افسر نے ملزم شاہ رخ جتوئی کو پروٹوکول فراہم کیا؟ لیکن مذکورہ حکام نے تاحال انھیں فوٹیج فراہم نہیں کیے جسکی وجہ سے تفتیش مکمل نہیں ہوسکی۔
درخواست میں حتمی چالان جمع کرانے کیلیے مزید مہلت طلب کی گئی تھی۔ تفتیشی افسر چالان کی تاخیری سے متعلق درخواست میں عدالت کو مطمئن نہ کرسکے جس پر فاضل عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ تحقیقات مکمل کرنا اور حتمی چالان جمع کرانا تفتیشی افسر کی ذمے داری ہے۔ پہلے 7 روزکا بھی وقت دیا گیا تھا، عدالت چالان میں مزید تاخیربرادشت نہیں کرسکتی۔ فاضل عدالت نے تفتیشی افسر سے کہا ہے کہ جواب کی تاخیر پر عدالتی حکم عدولی کی کارروائی کی جائے گی۔ دوسری جانب ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر محمد یامین نے مذکورہ مقدمے میں ملوث ملزمان محمد عمرزکریا ، سید سلمان شاہ و دیگر کی عبوری ضمانت میں ایف ٓائی اے حکام کی استدعا پر 7 روز کی توسیع کردی جبکہ پابند سلاسل محمد طٰحہ حسین کی دائر درخواست ضمانت کی سماعت 27 فروری تک ملتوی کردی۔