شیل گیس کے ذخائرکی تلاش میں حکومت کی عدم دلچسپی
آئی اے ا ی اے کی پاکستان میں وسیع ذخائر کی رپورٹ کے بعدبھی سرمایہ کاری نہ لائی جاسکی
ملک میں شیل گیس کے وسیع ذخائر کی موجودگی کے باوجود حکومت کی جانب سے گزشتہ کئی سال کے دوران اس شعبے میں کوئی بڑی سرمایہ کاری نہ لائی جا سکی اوجی ڈی سی ایل اور پی پی ایل کی جانب شیل گیس کی تلاش کا پائلٹ پروجیکٹ بھی تاخیر کا شکارہے۔
ذرائع کے مطا بق امریکی ادارے آئی اے ا ی اے کی جانب سے پاکستان میں شیل گیس کے بڑے ذخائر کی موجودگی کی رپورٹس آنے کے بعد گزشتہ دورحکومت میں شیل گیس پالیسی منظور کرائی گئی تاہم اس شعبے میں کوئی سرمایہ کار ی نہ لائی جا سکی۔ موجودہ حکومت نے برسراقتدار آنے کے بعد شیل گیس کے دریافت کے حوالے سے اقدامات شروع کیے تھے اور اس وقت کے وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے شیل گیس کی دریافت کے لیے پائلٹ پروجیکٹ شروع کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں تاہم یہ منصوبہ نامعلوم وجوہا ت کی بنا پر تاخیر کا شکار ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ملک میں شیل گیس کی دریافت کے لیے اوجی ڈی سی ایل اور پی پی ایل نے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے تھے تاہم ابھی تک اس سمت میں کوئی بڑی پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی۔ ذرائع نے بتایاکہ شیل گیس کے ذخائر کی دریافت کے لیے ملک میں جدید ترین ٹیکنالوجی دستیاب نہیں ہے جس سے ملک میںشیل گیس کے ذخائرکی کمرشل بنیادوں پر کام شروع نہیں کیا جاسکا۔ شیل گیس کی دریافت کے لیے امریکن کمپنیوں کے پاس جدید ترین ٹیکنالوجی موجود ہے اوراس کے ساتھ ساتھ امریکی کمپنیاں شیل گیس کی دریافت کے سلسلے میں مہارت بھی رکھتی ہیں تاہم حکو مت اس شعبے میں مراعات دے کر غیر ملکی کمپنیوں کو بھی راغب کر سکتی ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ شیل گیس کے لیے بڑی مراعات نہ ہونے سے کوئی بھی غیر ملکی کمپنی پاکستان میں سرمایہ کاری میں سنجیدہ نہیں ہے اور ابھی تک امریکی کمپنیوں نے بھی کوئی خاص دلچسپی نہیں دکھائی۔ ذرائع نے یہ بھی بتایاکہ شیل گیس کی دریافت کی سرگرمیاں روایتی تیل وگیس کی تلاش کی سرگرمیوں کی نسبت دس فی صد مہنگی ہیں جس کی وجہ سے بھی اس طرف سرمایہ کاری کا رجحان کم ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ شیل گیس کی دریافت کی سرگرمیوں میں رسک زیادہ ہونے اور دریافتوں میں زیادہ سرمایہ کاری ملوث ہونے کی بنا پر ابھی تک کوئی بڑی کامیابی نہیں ملی ہے۔
اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر اوجی ڈی سی ایل کے ترجمان نے بتایاکہ شاہد خاقان عباسی نے بطور وزیر پٹرولیم شیل گیس کے حوالے سے ایک سٹڈی کروائی تھی اور اوجی ڈی سی ایل نے اپنے طور پر شیل گیس کی سٹڈی کی ایویلیو ایشن کروائی ہے۔ انھوں نے بتایاکہ اوجی ڈی سی ایل اپنے طور پر شیل گیس کی دریافت پر کام کرنا چاہتی ہے اور پہلے پائلٹ پروجیکٹ پر اگلے سال کام شروع کر دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا اوجی ڈی سی ایل نے پی پی ایل کے ساتھ شیل گیس کی دریافت کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے تھے تاہم پی پی ایل کا انتظار کیے بغیر او جی ڈی سی ایل اس پر کام کا آغاز کرے گی۔ ترجمان او جی ڈی سی ایل نے بتایاکہ اوج ڈی سی ایل خیبر پختونخوا میں شیل گیس کی دریافت کے لیے کام شروع کرے گی۔ امریکی ادارے آئی اے ای کے مطابق پاکستان میں شیل گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں اور 105 ٹریلین مکعب فٹ گیس اور10 سے 12 ارب بیرل تیل کے ذخائر موجود ہیں۔
ذرائع کے مطا بق امریکی ادارے آئی اے ا ی اے کی جانب سے پاکستان میں شیل گیس کے بڑے ذخائر کی موجودگی کی رپورٹس آنے کے بعد گزشتہ دورحکومت میں شیل گیس پالیسی منظور کرائی گئی تاہم اس شعبے میں کوئی سرمایہ کار ی نہ لائی جا سکی۔ موجودہ حکومت نے برسراقتدار آنے کے بعد شیل گیس کے دریافت کے حوالے سے اقدامات شروع کیے تھے اور اس وقت کے وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے شیل گیس کی دریافت کے لیے پائلٹ پروجیکٹ شروع کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں تاہم یہ منصوبہ نامعلوم وجوہا ت کی بنا پر تاخیر کا شکار ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ملک میں شیل گیس کی دریافت کے لیے اوجی ڈی سی ایل اور پی پی ایل نے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے تھے تاہم ابھی تک اس سمت میں کوئی بڑی پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی۔ ذرائع نے بتایاکہ شیل گیس کے ذخائر کی دریافت کے لیے ملک میں جدید ترین ٹیکنالوجی دستیاب نہیں ہے جس سے ملک میںشیل گیس کے ذخائرکی کمرشل بنیادوں پر کام شروع نہیں کیا جاسکا۔ شیل گیس کی دریافت کے لیے امریکن کمپنیوں کے پاس جدید ترین ٹیکنالوجی موجود ہے اوراس کے ساتھ ساتھ امریکی کمپنیاں شیل گیس کی دریافت کے سلسلے میں مہارت بھی رکھتی ہیں تاہم حکو مت اس شعبے میں مراعات دے کر غیر ملکی کمپنیوں کو بھی راغب کر سکتی ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ شیل گیس کے لیے بڑی مراعات نہ ہونے سے کوئی بھی غیر ملکی کمپنی پاکستان میں سرمایہ کاری میں سنجیدہ نہیں ہے اور ابھی تک امریکی کمپنیوں نے بھی کوئی خاص دلچسپی نہیں دکھائی۔ ذرائع نے یہ بھی بتایاکہ شیل گیس کی دریافت کی سرگرمیاں روایتی تیل وگیس کی تلاش کی سرگرمیوں کی نسبت دس فی صد مہنگی ہیں جس کی وجہ سے بھی اس طرف سرمایہ کاری کا رجحان کم ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ شیل گیس کی دریافت کی سرگرمیوں میں رسک زیادہ ہونے اور دریافتوں میں زیادہ سرمایہ کاری ملوث ہونے کی بنا پر ابھی تک کوئی بڑی کامیابی نہیں ملی ہے۔
اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر اوجی ڈی سی ایل کے ترجمان نے بتایاکہ شاہد خاقان عباسی نے بطور وزیر پٹرولیم شیل گیس کے حوالے سے ایک سٹڈی کروائی تھی اور اوجی ڈی سی ایل نے اپنے طور پر شیل گیس کی سٹڈی کی ایویلیو ایشن کروائی ہے۔ انھوں نے بتایاکہ اوجی ڈی سی ایل اپنے طور پر شیل گیس کی دریافت پر کام کرنا چاہتی ہے اور پہلے پائلٹ پروجیکٹ پر اگلے سال کام شروع کر دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا اوجی ڈی سی ایل نے پی پی ایل کے ساتھ شیل گیس کی دریافت کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے تھے تاہم پی پی ایل کا انتظار کیے بغیر او جی ڈی سی ایل اس پر کام کا آغاز کرے گی۔ ترجمان او جی ڈی سی ایل نے بتایاکہ اوج ڈی سی ایل خیبر پختونخوا میں شیل گیس کی دریافت کے لیے کام شروع کرے گی۔ امریکی ادارے آئی اے ای کے مطابق پاکستان میں شیل گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں اور 105 ٹریلین مکعب فٹ گیس اور10 سے 12 ارب بیرل تیل کے ذخائر موجود ہیں۔