بینک آف پنجاب میں اسلامی بینکاری کا آغاز
بینک وسیع نیٹ ورک، جدید آؤٹ لک، کسٹمرز کے اعتماد سے باقاعدہ ادارے کی حیثیت اختیار کرچکا
بینک آف پنجاب ایک اور سنگ میل حاصل کرتے ہوئے اسلامی بینکاری کا باقاعدہ آغاز کرنے والا ہے۔
بینک کو گزشتہ چار سالوں کے دوران کرپشن کے خاتمے اور دیگر معاملات میں حکومتی مداخلت کے خاتمے سے بینک کی ترقی کے لئے سازگار ماحول کی فراہمی میں وزیر اعلیٰ پنجاب کی بھرپور حمایت حاصل رہی ہے۔ صارفین اور بینک کے درمیان اعتماد اور نیک نیتی کی بحالی میں بھی وزیر اعلیٰ پنجاب کا بہت بڑا ہاتھ ہے اور اس سازگار ماحول میں ماہرین کی ایک ٹیم کے ذریعے محتاط مالیاتی انتظامیہ کی حمایت کے حصول سے بینک کی طاقت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اس دورانیے میں بنک کے نئے صارفین 545598 تک پہنچ چکے ہیں۔
بینک کے ڈیپازٹس میں 164 روپے سے 266 ارب روپے تک کا اضافہ ہوا۔ ملک بھر میں 306 برانچز کے ساتھ بینک وسیع نیٹ ورک کا حامل ہے۔ 4 سال میں 2 ارب امریکی ڈالر کے ہوم ریمنس کی ہینڈلنگ کی گئی۔ بینک نے 248 ارب مالیت کی گندم خریداری کے لیے لیڈ ارینجر کی حیثیت اختیار کی۔ بینک 20`000 گاڑیوں کی تعداد سے وہیکل فنانسنگ میں سب سے بڑا پورٹ فولیو رہا۔
اس آل راؤنڈ گروتھ کے علاوہ بینک نے انسانی وسائل کو بروئے کار لانے کیلئے میرٹ پر بھرتی اور معیاری تربیت کو یقینی بنایا ہے۔ آج بینک آف پنجاب وسیع نیٹ ورک، جدید آؤٹ لک، متحرک کردار، اندرونی مضبوطی اور کسٹمرز کے اعتماد کی بنیاد پر ایک باقاعدہ ادارے کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بینک آف پنجاب کو اسلامی بینکنگ پروڈکٹ اور سروسز کی فراہمی کیلئے اصولی منظوری بھی دے دی ہے۔ یہ بزنس بینک آف پنجاب میں اسلامک بینکنگ ڈویژن کی طرف سے منظم کیا گیا جبکہ سٹیٹ بنک پہلے ہی تیس جون 2013ء تک پانچ برانچوں کو اسلامک برانچوں میں تبدیلی کی منظوری دے چکا ہے۔ بینک آف پنجاب رواں سال مزید دس برانچز سے اسلامی بینکاری کے اس نیٹ ورک کو وسعت دینے کاارادہ رکھتا ہے۔
بینک کو گزشتہ چار سالوں کے دوران کرپشن کے خاتمے اور دیگر معاملات میں حکومتی مداخلت کے خاتمے سے بینک کی ترقی کے لئے سازگار ماحول کی فراہمی میں وزیر اعلیٰ پنجاب کی بھرپور حمایت حاصل رہی ہے۔ صارفین اور بینک کے درمیان اعتماد اور نیک نیتی کی بحالی میں بھی وزیر اعلیٰ پنجاب کا بہت بڑا ہاتھ ہے اور اس سازگار ماحول میں ماہرین کی ایک ٹیم کے ذریعے محتاط مالیاتی انتظامیہ کی حمایت کے حصول سے بینک کی طاقت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اس دورانیے میں بنک کے نئے صارفین 545598 تک پہنچ چکے ہیں۔
بینک کے ڈیپازٹس میں 164 روپے سے 266 ارب روپے تک کا اضافہ ہوا۔ ملک بھر میں 306 برانچز کے ساتھ بینک وسیع نیٹ ورک کا حامل ہے۔ 4 سال میں 2 ارب امریکی ڈالر کے ہوم ریمنس کی ہینڈلنگ کی گئی۔ بینک نے 248 ارب مالیت کی گندم خریداری کے لیے لیڈ ارینجر کی حیثیت اختیار کی۔ بینک 20`000 گاڑیوں کی تعداد سے وہیکل فنانسنگ میں سب سے بڑا پورٹ فولیو رہا۔
اس آل راؤنڈ گروتھ کے علاوہ بینک نے انسانی وسائل کو بروئے کار لانے کیلئے میرٹ پر بھرتی اور معیاری تربیت کو یقینی بنایا ہے۔ آج بینک آف پنجاب وسیع نیٹ ورک، جدید آؤٹ لک، متحرک کردار، اندرونی مضبوطی اور کسٹمرز کے اعتماد کی بنیاد پر ایک باقاعدہ ادارے کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بینک آف پنجاب کو اسلامی بینکنگ پروڈکٹ اور سروسز کی فراہمی کیلئے اصولی منظوری بھی دے دی ہے۔ یہ بزنس بینک آف پنجاب میں اسلامک بینکنگ ڈویژن کی طرف سے منظم کیا گیا جبکہ سٹیٹ بنک پہلے ہی تیس جون 2013ء تک پانچ برانچوں کو اسلامک برانچوں میں تبدیلی کی منظوری دے چکا ہے۔ بینک آف پنجاب رواں سال مزید دس برانچز سے اسلامی بینکاری کے اس نیٹ ورک کو وسعت دینے کاارادہ رکھتا ہے۔