سعودی تاریخ میں پہلی بار خواتین کو اسٹیڈیم میں داخلے کی اجازت
خواتین میچ دیکھنے نہیں بلکہ قومی دن کی تقریبات دیکھنے کے لیے اسٹیڈیم جائیں گی
سعودی حکومت نے تاریخ میں پہلی بار سعودی خواتین کو اسٹیڈیم میں داخلے کی اجازت دے دی تاہم خواتین کو یہ اجازت کسی کھیل کا میچ دیکھنے کے لئے نہیں بلکہ قومی دن کی تقریبات کو دیکھنے کے لیے دی گئی ہے۔
سعودی عرب میں خواتین کو کھیلوں کے مقابلے دیکھنے کے لیے اسٹیڈیم میں جانے کی اجازت نہیں ہے البتہ سعودی حکومت آہستہ آہستہ قوانین تبدیل کر رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق سعودی عرب کے 87 ویں قومی دن کے موقع پر ریاض کے شاہ فہد اسٹیڈیم میں پہلی بار خواتین کو بھی داخلے کی اجازت ہو گی۔
سعودی حکومت کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق خواتین اپنے مرد سرپرست کے ساتھ اسٹیڈیم میں آسکیں گی لیکن انہیں خواتین کے لئے مخصوص سیکشن میں بیٹھنا ہو گا۔ شاہ فہد اسٹیڈیم میں 40 ہزار افراد کے بیٹھنے کی گنجائش موجود ہے اور یہاں مردوں اور خواتین کے لیے علیحدہ نشستوں کا بندوبست کیا جائے گا۔ عام طور پر اس اسٹیڈیم میں فٹبال میچز ہوتے ہیں۔
خیال رہے کہ سعودی عرب میں اسلامی قوانین سختی سے نافذ ہیں اور خواتین کو مرد سرپرستوں کے بغیر سفر کرنے اور دیگر سرگرمیاں کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ سعودی عرب میں خواتین کو ڈرائیونگ کی بھی اجازت نہیں ہے۔ البتہ اب سعودی حکومت ''وژن 2030'' کے تحت معاشی اور سماجی اصلاحات کر رہی ہے۔
سعودی عرب میں خواتین کو کھیلوں کے مقابلے دیکھنے کے لیے اسٹیڈیم میں جانے کی اجازت نہیں ہے البتہ سعودی حکومت آہستہ آہستہ قوانین تبدیل کر رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق سعودی عرب کے 87 ویں قومی دن کے موقع پر ریاض کے شاہ فہد اسٹیڈیم میں پہلی بار خواتین کو بھی داخلے کی اجازت ہو گی۔
سعودی حکومت کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق خواتین اپنے مرد سرپرست کے ساتھ اسٹیڈیم میں آسکیں گی لیکن انہیں خواتین کے لئے مخصوص سیکشن میں بیٹھنا ہو گا۔ شاہ فہد اسٹیڈیم میں 40 ہزار افراد کے بیٹھنے کی گنجائش موجود ہے اور یہاں مردوں اور خواتین کے لیے علیحدہ نشستوں کا بندوبست کیا جائے گا۔ عام طور پر اس اسٹیڈیم میں فٹبال میچز ہوتے ہیں۔
خیال رہے کہ سعودی عرب میں اسلامی قوانین سختی سے نافذ ہیں اور خواتین کو مرد سرپرستوں کے بغیر سفر کرنے اور دیگر سرگرمیاں کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ سعودی عرب میں خواتین کو ڈرائیونگ کی بھی اجازت نہیں ہے۔ البتہ اب سعودی حکومت ''وژن 2030'' کے تحت معاشی اور سماجی اصلاحات کر رہی ہے۔