کوئی اچھی فلم بنالے تو اسے نمائش کیلیے بہتر سنیما گھر نہیں ملتے ریما خان
فلم انڈسٹری میں وسائل کمی اورمسائل بہت زیادہ ہیں جنہیں دیکھ کر پروڈیوسر فلموں میں سرمایہ لگاتے ہوئے ڈرتے ہیں
پاکستان فلم انڈسٹری پربرسوں راج کرنے والی اداکارہ ریما نے کہا ہے کہ اپنے طویل فنی سفر کے دوران جتنا بھی کام کیا وہ میرٹ اورمحنت کے ساتھ کیا۔ یہی وجہ ہے کہ اداکاری، ماڈلنگ، میزبانی، فلمسازی اورہدایتکاری کے شعبوں میں مجھے کام کرتے ہوئے بہت سی کامیابیاں حاصل ہوئیں جو میری شب وروزمحنت کا ثمر تھیں۔
موجودہ دورمیں فلم میکنگ کا معیاربہترین ہے لیکن اس کودرست سمت میں آگے بڑھانا بے حد ضروری ہے۔ ان خیالات کااظہارانھوں نے ''ایکسپریس''سے فون پرگفتگوکرتے ہوئے کیا۔ ریما نے کہا کہ میں نے دوفلمیں پروڈیوس کیں اورآئندہ بھی فلمیں بنانے کا ارادہ رکھتی ہوں لیکن بین الاقوامی معیارکی فلمیں بنا کران کی نمائش کے لیے ہمارے پاس سینما گھر نہیں ہیں۔ ایسے حالات میں ہم اپنی خون پسینے کی کمائی کوضائع کرتے ہوئے بے حد تکلیف ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان فلم انڈسٹری میں باصلاحیت لوگ موجود ہیں اوروہ اچھی اورمعیاری فلمیں بنا سکتے ہیں لیکن ایک طرف وسائل کی شدید کمی ہے اوردوسری طرف مسائل بہت زیادہ ہیں جس کودیکھتے ہوئے پروڈیوسرسرمایہ لگاتے ہوئے ڈرتے ہیں۔
اگرکوئی فلم بنالے تواس کونمائش کے لیے اچھے سینما نہیں ملتے۔ اس حوالے سے سنجیدگی سے سوچنے اورپالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ریما نے کہا کہ جب سے پاکستان وجود میں آیا ہے تب سے لے کرآج تک اس کوبہت سے لوگوں نے لوٹا اورنقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے لیکن یہ قائم ہے اوراس کو نقصان پہنچانے کی خواہش رکھنے والوں کا آج نام ونشان مٹ چکا ہے۔ اس لیے لوگ آتے جاتے رہیں گے یہ قائم رہے گا اورمجھے امید ہے کہ آئندہ چند برسوں میں ملکی حالات بہترہوجائیں گے۔
بجلی کی لوڈ شیڈنگ ، بے روزگاری اور مہنگائی سمیت دیگر مسائل کا خاتمہ ہوگا اورپاکستان کا شماردنیا کے بہترین ممالک میں ہونے لگے گا۔ ہمیں امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔ بہتری آنے میں دیر ضرورلگے گی، لیکن ایک دن ایسا آئے گا جب ہمارے ملک کی دنیا بھرمیں مثالیں دی جائیں گی۔ اسی طرح فلم کاشعبہ بھی ہے، جس سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں۔
موجودہ دورمیں فلم میکنگ کا معیاربہترین ہے لیکن اس کودرست سمت میں آگے بڑھانا بے حد ضروری ہے۔ ان خیالات کااظہارانھوں نے ''ایکسپریس''سے فون پرگفتگوکرتے ہوئے کیا۔ ریما نے کہا کہ میں نے دوفلمیں پروڈیوس کیں اورآئندہ بھی فلمیں بنانے کا ارادہ رکھتی ہوں لیکن بین الاقوامی معیارکی فلمیں بنا کران کی نمائش کے لیے ہمارے پاس سینما گھر نہیں ہیں۔ ایسے حالات میں ہم اپنی خون پسینے کی کمائی کوضائع کرتے ہوئے بے حد تکلیف ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان فلم انڈسٹری میں باصلاحیت لوگ موجود ہیں اوروہ اچھی اورمعیاری فلمیں بنا سکتے ہیں لیکن ایک طرف وسائل کی شدید کمی ہے اوردوسری طرف مسائل بہت زیادہ ہیں جس کودیکھتے ہوئے پروڈیوسرسرمایہ لگاتے ہوئے ڈرتے ہیں۔
اگرکوئی فلم بنالے تواس کونمائش کے لیے اچھے سینما نہیں ملتے۔ اس حوالے سے سنجیدگی سے سوچنے اورپالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ریما نے کہا کہ جب سے پاکستان وجود میں آیا ہے تب سے لے کرآج تک اس کوبہت سے لوگوں نے لوٹا اورنقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے لیکن یہ قائم ہے اوراس کو نقصان پہنچانے کی خواہش رکھنے والوں کا آج نام ونشان مٹ چکا ہے۔ اس لیے لوگ آتے جاتے رہیں گے یہ قائم رہے گا اورمجھے امید ہے کہ آئندہ چند برسوں میں ملکی حالات بہترہوجائیں گے۔
بجلی کی لوڈ شیڈنگ ، بے روزگاری اور مہنگائی سمیت دیگر مسائل کا خاتمہ ہوگا اورپاکستان کا شماردنیا کے بہترین ممالک میں ہونے لگے گا۔ ہمیں امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔ بہتری آنے میں دیر ضرورلگے گی، لیکن ایک دن ایسا آئے گا جب ہمارے ملک کی دنیا بھرمیں مثالیں دی جائیں گی۔ اسی طرح فلم کاشعبہ بھی ہے، جس سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں۔