’’ عوام خرگوش کھائیں ‘‘
غذائی قلت کا شکار ونیزویلا کے عوام کو صدر کا خرگوش کھانے کا مشورہ
ونیزویلا دنیا میں تیل کے سب سے وسیع ذخائر کا حامل ہے۔ تیل کے ذخائر جس ملک میں ہوں وہ معاشی طور پر بہت طاقت وَر ہوتا ہے۔ دولت کی فراوانی ہوتی ہے اور عوام خوش حال ہوتے ہیں۔ مگر ونیزویلا میں صورت حال اس کے برعکس ہے۔
امریکا مخالف پالیسیوں پر عمل پیرا ہونے کی وجہ سے ونیزویلا کئی برسوں سے معاشی بحران کا شکار چلا آرہا ہے۔ اس میں حکومتوں کی اپنی کوتاہ بینی کا بھی دخل ہے جو ملکی ضروریات پوری کرنے کے لیے محض تیل کی برآمدات پر انحصار کرتی رہیں۔ برآمدات سے حاصل ہونے والی آمدنی اشیائے خورونوش اور دیگر سامان کی درآمد پر خرچ کی جاتی رہی۔ تیل کے نرخ گرنے کے بعد درآمدات کے لیے کافی رقم نہیں رہی، چناں چہ مختلف اشیاء کی قلت پیدا ہوتی چلی گئی۔
دو تین برسوں سے صورت حال انتہائی سنگین ہوچکی ہے۔ ملک میں غذائی بحران جنم لے چکا ہے۔ مارکیٹیں اور سپراسٹور خالی پڑے ہیں۔ بُھوکے عوام شکم سیری کے لیے لوٹ مار کرنے اور جانور کھانے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ حکومت اب زراعت پر توجہ دے رہی ہے اور زیادہ سے زیادہ فصلیں اُگانے کے لیے کاشت کاروں کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے مگر پیداوار ہنوز اس سطح پر نہیں پہنچ پائی کہ تین کروڑ نفوس کا پیٹ بھرسکے۔ ونیزویلا کا رقبہ پاکستان سے زیادہ مگر غذائی اجناس کی پیداوار بہت کم ہے۔ ماضی میں اس جانب توجہ نہیں دی گئی اور درآمدات پر انحصار کیا گیا جس کا نتیجہ ونیزویلا کے عوام کو اب بھگتنا پڑ رہا ہے۔ ان کی اکثریت غذائی قلت کا شکار ہے۔ اس سال کے آغاز پر کیے گئے ایک سروے کے مطابق معاشی بحران کی وجہ سے ونیزویلا کے عوام کی ایک چوتھائی تعداد کا وزن اوسطاً نو کلوگرام کم ہوچکا ہے۔
غذائی قلت کا شکار عوام کو صدر نکولس مدورو نے خرگوش پالنے اور کھانے کا مشورہ دیا ہے! سرکاری ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا،'' مجھے اس بات کا بہ خوبی احساس ہے کہ آپ لوگوں کو خوراک کے حصول میں مشکل کا سامنا ہے۔ اسی کے پیش نظر حکومت نے ایک ' ریبٹ پلان' کی منظوری دی ہے۔ اس منصوبے کے تحت آپ کو خرگوش فراہم کیے جائیں گے۔ آپ انھیں پالیں اور کھائیں کیوں کہ یہ اپنی نسل محدود وقفوں میں اور تیزی سے بڑھاتے ہیں۔ اس سے آپ کی اینیمل پروٹین کی ضرورت بھی ہوگی۔''
اس منصوبے کے تحت آزمائشی طور پر پندرہ علاقوں میں لوگوں کے خرگوش کے بچے مہیا کیے گئے۔ مگر یہ منصوبہ جس کا اعلان بڑے جوش و خروش سے کیاگیا تھا، ابتدائی مرحلے میں ناکام ہوتا نظر آرہا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ لوگوں نے خرگوشوںکوخوراک بنانے کے بجائے انھیں پالنا شروع کردیا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ونیزویلا کی ثقافت میں خرگوش کو خاص اہمیت حاصل ہے، اور لوگ اس جانور سے بے حد پیار کرتے ہیں۔ اسی لیے انھوں نے خرگوش کھانے کے بجائے انھیں پالتو جانور کے طور پر گھروں میں رکھ لیا ہے، اور خوراک کے لیے اسی طرح پریشان حال گھوم رہے ہیں۔
امریکا مخالف پالیسیوں پر عمل پیرا ہونے کی وجہ سے ونیزویلا کئی برسوں سے معاشی بحران کا شکار چلا آرہا ہے۔ اس میں حکومتوں کی اپنی کوتاہ بینی کا بھی دخل ہے جو ملکی ضروریات پوری کرنے کے لیے محض تیل کی برآمدات پر انحصار کرتی رہیں۔ برآمدات سے حاصل ہونے والی آمدنی اشیائے خورونوش اور دیگر سامان کی درآمد پر خرچ کی جاتی رہی۔ تیل کے نرخ گرنے کے بعد درآمدات کے لیے کافی رقم نہیں رہی، چناں چہ مختلف اشیاء کی قلت پیدا ہوتی چلی گئی۔
دو تین برسوں سے صورت حال انتہائی سنگین ہوچکی ہے۔ ملک میں غذائی بحران جنم لے چکا ہے۔ مارکیٹیں اور سپراسٹور خالی پڑے ہیں۔ بُھوکے عوام شکم سیری کے لیے لوٹ مار کرنے اور جانور کھانے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ حکومت اب زراعت پر توجہ دے رہی ہے اور زیادہ سے زیادہ فصلیں اُگانے کے لیے کاشت کاروں کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے مگر پیداوار ہنوز اس سطح پر نہیں پہنچ پائی کہ تین کروڑ نفوس کا پیٹ بھرسکے۔ ونیزویلا کا رقبہ پاکستان سے زیادہ مگر غذائی اجناس کی پیداوار بہت کم ہے۔ ماضی میں اس جانب توجہ نہیں دی گئی اور درآمدات پر انحصار کیا گیا جس کا نتیجہ ونیزویلا کے عوام کو اب بھگتنا پڑ رہا ہے۔ ان کی اکثریت غذائی قلت کا شکار ہے۔ اس سال کے آغاز پر کیے گئے ایک سروے کے مطابق معاشی بحران کی وجہ سے ونیزویلا کے عوام کی ایک چوتھائی تعداد کا وزن اوسطاً نو کلوگرام کم ہوچکا ہے۔
غذائی قلت کا شکار عوام کو صدر نکولس مدورو نے خرگوش پالنے اور کھانے کا مشورہ دیا ہے! سرکاری ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا،'' مجھے اس بات کا بہ خوبی احساس ہے کہ آپ لوگوں کو خوراک کے حصول میں مشکل کا سامنا ہے۔ اسی کے پیش نظر حکومت نے ایک ' ریبٹ پلان' کی منظوری دی ہے۔ اس منصوبے کے تحت آپ کو خرگوش فراہم کیے جائیں گے۔ آپ انھیں پالیں اور کھائیں کیوں کہ یہ اپنی نسل محدود وقفوں میں اور تیزی سے بڑھاتے ہیں۔ اس سے آپ کی اینیمل پروٹین کی ضرورت بھی ہوگی۔''
اس منصوبے کے تحت آزمائشی طور پر پندرہ علاقوں میں لوگوں کے خرگوش کے بچے مہیا کیے گئے۔ مگر یہ منصوبہ جس کا اعلان بڑے جوش و خروش سے کیاگیا تھا، ابتدائی مرحلے میں ناکام ہوتا نظر آرہا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ لوگوں نے خرگوشوںکوخوراک بنانے کے بجائے انھیں پالنا شروع کردیا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ونیزویلا کی ثقافت میں خرگوش کو خاص اہمیت حاصل ہے، اور لوگ اس جانور سے بے حد پیار کرتے ہیں۔ اسی لیے انھوں نے خرگوش کھانے کے بجائے انھیں پالتو جانور کے طور پر گھروں میں رکھ لیا ہے، اور خوراک کے لیے اسی طرح پریشان حال گھوم رہے ہیں۔