عظیم انقلابی شاعر جوش ملیح آبادی کی 31ویں برسی آج منائی جارہی ہے
جوش ملیح آبادی5دسمبر1894میں ملیح آباد لکھنو میں پیدا ہوئے اوران کا انتقال 22 فروری1982کو اسلام آبادمیں ہوا
برصغیر کے عظیم انقلابی شاعر جوش ملیح آبادی کی31ویں برسی آج کراچی سمیت ملک بھر میں عقیدت و احترام سے منائے جارہی ہے۔
جوش ملیح آبادی نے تحریک جدوجہد آزادی میں نمایاں کردار ادا کیا تھا اور اپنی انقلابی شاعری سے تحریک آزادی میں نئی روح پھونک دی تھی،وہ اپنی انقلابی اور ولولہ خیز شاعری کے باعث '' شاعر انقلاب'' کے درجے پر فائز ہوئے۔جوش ملیح آبادی کو فیلڈ مارشل ایوب خان اور جنرل ضیاالحق کے دور آمریت میں معتوب ٹھہرایا گیااورانھیں ملنے والی سرکاری مراعات سے محروم کردیا گیا۔
جوش ملیح آبادی5دسمبر1894میں ملیح آباد لکھنو میں پیدا ہوئے اوران کا انتقال 22 فروری1982کو اسلام آبادمیں ہوا وہ وہیں سپردخاک کیے گئے۔جوش کی شاعری کی مختلف جہتیں ہیں جن کی وجہ سے وہ شاعر فطرت شناس،شاعر شباب اور شاعر انقلاب کہلائے مگر ان کی شاعری کا سب سے نمایاں پہلو انسان دوستی ہے۔حکومت پاکستان نے جوش کے انتقال کے31 برس بعد اس سال انھیں '' ہلال امتیاز'' دینے کا اعلان کیا ہے۔ جوش ملیح آبادی کے کم وبیش24مجموعہ کلام ہیں جن میںحرف و حکایت، طلوع فکر ، محراب و مضراب نمایاں ہیں۔
جوش ملیح آبادی نے تحریک جدوجہد آزادی میں نمایاں کردار ادا کیا تھا اور اپنی انقلابی شاعری سے تحریک آزادی میں نئی روح پھونک دی تھی،وہ اپنی انقلابی اور ولولہ خیز شاعری کے باعث '' شاعر انقلاب'' کے درجے پر فائز ہوئے۔جوش ملیح آبادی کو فیلڈ مارشل ایوب خان اور جنرل ضیاالحق کے دور آمریت میں معتوب ٹھہرایا گیااورانھیں ملنے والی سرکاری مراعات سے محروم کردیا گیا۔
جوش ملیح آبادی5دسمبر1894میں ملیح آباد لکھنو میں پیدا ہوئے اوران کا انتقال 22 فروری1982کو اسلام آبادمیں ہوا وہ وہیں سپردخاک کیے گئے۔جوش کی شاعری کی مختلف جہتیں ہیں جن کی وجہ سے وہ شاعر فطرت شناس،شاعر شباب اور شاعر انقلاب کہلائے مگر ان کی شاعری کا سب سے نمایاں پہلو انسان دوستی ہے۔حکومت پاکستان نے جوش کے انتقال کے31 برس بعد اس سال انھیں '' ہلال امتیاز'' دینے کا اعلان کیا ہے۔ جوش ملیح آبادی کے کم وبیش24مجموعہ کلام ہیں جن میںحرف و حکایت، طلوع فکر ، محراب و مضراب نمایاں ہیں۔