سینیٹ کمیٹی کی ریفنڈزکا معاملہ جلد حل کرنیکی ہدایت

ایف بی آر نے ٹیکس دہندگان کے اربوں کے ٹیکس ریفنڈزکی ادائیگی کی رپورٹ پیش کردی

ایف بی آر نے ٹیکس دہندگان کے اربوں کے ٹیکس ریفنڈزکی ادائیگی کی رپورٹ پیش کردی فوٹو؛ فائل

ISLAMABAD:
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس دہندگان کے اربوں روپے کے ٹیکس ری فنڈز کی ادائیگی کے بارے میں رپورٹ تیار کر کے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو پیش کر دی ہے۔

ایکسپریس کو موصول دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آ ف ریونیو ٹیکس ری فنڈز کے سلسلے میں چار کیسزپراپنی رپورٹ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو جمع کروائی ہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کی جانب سے چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو کمپنیوں کے نمائند وں کے ساتھ مل کر ان کے ٹیکس ری فنڈز کے تحفظات دور کرنے کا کہا تھا جس پر 4 کمپنیوں کے نمائندوں نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے رابطہ کیا جس پر ایف بی آر کی جانب سے فیلڈ افسران کو ان ٹیکس کے کیسز پر ری فنڈز میں تیزی کی ہدایت کی گئی، چاروں کمپنیوں کی جانب سے اپنے کیسز ایف بی آر میں لائے گئے۔


رپورٹ کے مطابق پہلے کیس میں دوری فنڈز کلیمزواجب الاادا تھے ایک کیس میں دعویدارنے 15اکتوبر 2017تک کا وقت مطلوبہ دستاویزات جمع کروانے کے لیے مانگ لیا، دوسرے کیس میں ری فنڈز کلیمز میں ایک آر پی او پہلے ہی جنریٹ کر دیا گیا اور نظام کی پابندیوں کی وجہ سے بقایا (بیلنس) رقم کا دوسرا آر پی او پہلے آرپی او کی رقم کے اجرا کے بعد جاری کیا جائے گا۔

ان آر پی اوزمیں پہلے آؤ پہلے پاؤکی بنیاد پر رقم دی جائے گی۔ تیسرے کیس میں 2012سے 2015تک کے لیے انکم ٹیکس ری فنڈز شامل ہیں یہ پراسیس کر کے 60لاکھ روپے کی رقم کا اجرا کیا جا چکا ہے۔ چوتھے کیس میں 2006سے 2007کے بزنس ایئرکے لیے ٹیکس ایئر 2003سے 2016تک 10لاکھ 57 ہزار 642روپے جا ری کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کوئی ری فنڈ کی درخواست نہیں آئی تاہم کمیٹی نے ایف بی آر کو ترجیحی بنیادوں پر کمپنیوں کے ریفنڈز کا معاملہ حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
Load Next Story