کردوں کی آزاد ریاست کا ایشو

عراقی کردوں پرایران اورترکی کےدباؤ میں مسلسل اضافہ ہورہاہےکہ کرداپنی آزادریاست بنانےکےخیال سےبازآجائیں

عراقی کردوں پرایران اورترکی کےدباؤ میں مسلسل اضافہ ہورہاہےکہ کرداپنی آزادریاست بنانےکےخیال سےبازآجائیں ۔ فوٹو : فائل

KARACHI:
عراقی کرد لیڈر مسعود بارزانی نے اس امر پر اصرار کیا ہے کہ 25 ستمبر کو عراق میں آزاد کرد ریاست کے لیے ریفرنڈم کے طے شدہ پروگرام پر ہر صورت میں عمل کیا جائے گا۔ واضح رہے دو ماہ قبل شام کے شمالی علاقے میں اسی حوالے سے ریفرنڈم منعقد ہو چکا ہے جب کہ ترکی نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی سرحدوں کے قریب نسلی بنیادوں پر کسی ریاست کی تشکیل کی اجازت نہیں دے گا۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ عراقی کردوں پر عالمی طور پر یہ دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ آزاد کرد ریاست کے قیام کے ارادے سے دستبردار ہو جائیں۔

ایران کے علاوہ ترکی بھی آزاد کرد ریاست کے قیام کے شدید خلاف ہے۔ عراقی کردوں پر ایران اور ترکی کے دباؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے کہ کرد اپنی آزاد ریاست بنانے کے خیال سے باز آ جائیں تاہم کرد لیڈر مسعود بارزانی نے کہا ہے کہ اب ریفرنڈم کے ارادے کو ملتوی کرانا ان کے بس میں نہیں رہا کیونکہ ان کی پوری قوم اس حوالے سے متحرک ہو چکی ہے۔ اس کے برعکس بارزانی اور ان کے ساتھیوں کو ریفرنڈم سے باز رکھنے کے لیے ان پر دباؤ میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ کرد قوم متعدد ممالک میں منقسم ہے۔ جن میں عراق، ایران، ترکی اور اردن کے علاوہ شام بھی شامل ہے۔ تقسیم ہونے کی وجہ سے کرد طویل عرصے سے استحصال کا شکار ہیں اور انھیں ہر ملک میں ناانصافی کا شکار بنایا جا رہا ہے اور ان کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی جاتی ہیں، ایسی صورت میں اس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ آخر کردوں کے اتحاد کی کوشش کی اس قدر مخالفت کیوں کی جاتی ہے۔


بارزانی پر مسلسل دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ کردوں کا ریفرنڈم کرانے کا خیال ترک کر دیا جائے۔ دریں اثناء ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی عراق کے علاقے سلمانیہ میں سرکاری دورے پر پہنچے ہیں جہاں سے وہ اربیل کی طرف جائیں گے کیونکہ وہاں بھی کردوں کے اجتماع کی خبریں آ رہی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ جنرل سلیمانی کو یہ ٹاسک دیا گیا ہے کہ وہ ریفرنڈم سے قبل اہم کرد رہنماؤں سے ملاقات کر کے انھیں ریفرنڈم سے باز رکھنے کی کوشش کریں۔

واضح رہے ایران اور ترکی میں کردوں کی سب سے زیادہ آبادی ہے۔ کردوں کے حوالے سے ایک بات بہت اہم ہے کہ صلیبی جنگوں میں عیسائیوں کی فوجوں کا جواں مردی سے مقابلہ کرنے والا لیڈر صلاح الدین ایوبی بھی کرد مسلمان تھا جس کا تعلق عراقی علاقے موصل سے تھا۔ بہرحال اگر مشرق وسطیٰ میں کرد ریاست قائم ہوتی ہے تو یہ اس خطے کی پہلی غیرعرب ریاست ہو گی۔ اصولی طور پر کرد ایک قوم کے معیار پر پورا اترتے ہیں اور ایک خطے پر آباد بھی ہیں۔ اس لیے اگر ان کی آزاد ریاست قائم ہوتی ہے تو اس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔
Load Next Story