سابق وزیراعظم نوازشریف لندن سے وطن واپس پہنچ گئے
بات پاناما کی تھی تو سزا اقامہ پر کیوں ہوئی، نواز شریف
سابق وزیراعظم نواز شریف لندن سے وطن واپس پہنچ گئے ہیں جہاں وہ 26 ستمبر کو نیب عدالت میں پیش ہوں گے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے وطن واپسی کے لئے ہیتھرو ایئرپورٹ روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کوئی کرپشن نہیں کی اور نہ ہی سرکاری پیسہ کھایا اور بار بار کہا کہ ہم پرکرپشن، کک بیک یا کمیشن کا کیس نہیں، بات پاناما کی تھی تو سزا اقامہ پر کیوں ہوئی، یہ کس قسم کا احتساب ہے جس جج نے فیصلہ کیا اسی نے اپیل سںی اور وہی نگراں جج بھی بن گئے۔
نوز شریف نے کہا کہ اہلیہ کی تیمارداری کے لیے لندن آیا تھا، ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا کہ لندن بیٹھا رہوں گا اور پاکستان واپس نہیں جاؤں گا۔ قبل ازیں مسلم لیگ (ن) کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی پاکستان واپسی کا فیصلہ کیا گیا، نواز شریف پی آئی اے کی پرواز پی کے 786 کے ذریعے اسلام آباد پہنچے۔
سینیٹر مشاہد اللہ کے مطابق نواز شریف لندن سے اسلام آباد پہنچیں گے جہاں وہ چند روز قیام کریں گے اور پاکستان میں ان کی مصروفیات سے متعلق بعد میں آگاہ کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف 26 ستمبر کو نیب کے روبرو بھی پیش ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: نوازشریف اہلیہ کی تیمارداری کے لیے لندن پہنچ گئے
ذرائع کے مطابق نواز شریف نے اپنے بھائی شہباز شریف اور پارٹی کے دیگر اہم رہنماؤں سے ملاقات کے بعد وطن واپسی کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ 31 اگست کو لندن پہنچے تھے جہاں ان کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کا علاج جاری ہے۔ نواز شریف نے عید الاضحیٰ بھی لندن میں ہی منائی تھی اور ان کی نااہلی کے بعد خالی ہونے والی نشست این اے 120 کے ضمنی انتخاب کے دوران بھی وہ لندن میں ہی موجود تھے۔
واضح رہے کہ جولائی میں سپریم کورٹ کے ججز نے پاناما کیس کا تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا جس کے خلاف انہوں نے سپریم کورٹ میں اپیل بھی دائر کی تھی تاہم ان کی نظر ثانی کی اپیل بھی سپریم کورٹ نے مسترد کر دی تھی۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے وطن واپسی کے لئے ہیتھرو ایئرپورٹ روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کوئی کرپشن نہیں کی اور نہ ہی سرکاری پیسہ کھایا اور بار بار کہا کہ ہم پرکرپشن، کک بیک یا کمیشن کا کیس نہیں، بات پاناما کی تھی تو سزا اقامہ پر کیوں ہوئی، یہ کس قسم کا احتساب ہے جس جج نے فیصلہ کیا اسی نے اپیل سںی اور وہی نگراں جج بھی بن گئے۔
نوز شریف نے کہا کہ اہلیہ کی تیمارداری کے لیے لندن آیا تھا، ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا کہ لندن بیٹھا رہوں گا اور پاکستان واپس نہیں جاؤں گا۔ قبل ازیں مسلم لیگ (ن) کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی پاکستان واپسی کا فیصلہ کیا گیا، نواز شریف پی آئی اے کی پرواز پی کے 786 کے ذریعے اسلام آباد پہنچے۔
سینیٹر مشاہد اللہ کے مطابق نواز شریف لندن سے اسلام آباد پہنچیں گے جہاں وہ چند روز قیام کریں گے اور پاکستان میں ان کی مصروفیات سے متعلق بعد میں آگاہ کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف 26 ستمبر کو نیب کے روبرو بھی پیش ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: نوازشریف اہلیہ کی تیمارداری کے لیے لندن پہنچ گئے
ذرائع کے مطابق نواز شریف نے اپنے بھائی شہباز شریف اور پارٹی کے دیگر اہم رہنماؤں سے ملاقات کے بعد وطن واپسی کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ 31 اگست کو لندن پہنچے تھے جہاں ان کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کا علاج جاری ہے۔ نواز شریف نے عید الاضحیٰ بھی لندن میں ہی منائی تھی اور ان کی نااہلی کے بعد خالی ہونے والی نشست این اے 120 کے ضمنی انتخاب کے دوران بھی وہ لندن میں ہی موجود تھے۔
واضح رہے کہ جولائی میں سپریم کورٹ کے ججز نے پاناما کیس کا تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا جس کے خلاف انہوں نے سپریم کورٹ میں اپیل بھی دائر کی تھی تاہم ان کی نظر ثانی کی اپیل بھی سپریم کورٹ نے مسترد کر دی تھی۔