200 ارب کا تعلیمی بجٹ پھر بھی سندھ کے اسکول پانی و بیت الخلا سے محروم
صوبے کے 50 فیصد بوائز اور 47 فیصد گرلز پرائمری اسکولز بیت الخلا سے محروم ہیں، یونیسیف
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے کہا ہے کہ سندھ کے 50 فیصد سرکاری اسکولوں میں پینے کا صاف پانی اور بیت الخلا موجود نہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف نے سندھ میں تعلیمی صورتحال کی قلعی کھول دی اور 200 سے زائد ارب کے بجٹ کے باوجود سندھ میں تعلیمی ادارے زبوں حالی کا شکار ہیں۔ یونیسیف نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ صوبے کے 50 فیصد میل اور 47 فیصد زنانہ پرائمری اسکول بیت الخلا سے محروم ہیں جب کہ لڑکوں کے 53 فیصد اور لڑکیوں کے 54 فیصد پرائمری اسکولوں میں پینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ بجٹ برائے 18-2017
رپورٹ کے مطابق سندھ کے 30 فیصد بوائز اور 29 فیصد گرلز مڈل اسکولوں میں بھی بیت الخلا کی سہولت موجود نہیں جب کہ 40 فیصد بوائز اور 39 فیصد گرلز اسکول بھی پانی سے محروم ہیں۔
واضح رہے کہ حکومت سندھ نے رواں مالی سال کے بجٹ میں وسائل کا سب سے زیادہ حصہ 202 ارب روپے تعلیم کے شعبے کے لئے مختص کیا ہے تاہم زمینی حقائق اور اقوام متحدہ کی رپورٹ سے حکومت کے دعوؤں کی نفی ہورہی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف نے سندھ میں تعلیمی صورتحال کی قلعی کھول دی اور 200 سے زائد ارب کے بجٹ کے باوجود سندھ میں تعلیمی ادارے زبوں حالی کا شکار ہیں۔ یونیسیف نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ صوبے کے 50 فیصد میل اور 47 فیصد زنانہ پرائمری اسکول بیت الخلا سے محروم ہیں جب کہ لڑکوں کے 53 فیصد اور لڑکیوں کے 54 فیصد پرائمری اسکولوں میں پینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ بجٹ برائے 18-2017
رپورٹ کے مطابق سندھ کے 30 فیصد بوائز اور 29 فیصد گرلز مڈل اسکولوں میں بھی بیت الخلا کی سہولت موجود نہیں جب کہ 40 فیصد بوائز اور 39 فیصد گرلز اسکول بھی پانی سے محروم ہیں۔
واضح رہے کہ حکومت سندھ نے رواں مالی سال کے بجٹ میں وسائل کا سب سے زیادہ حصہ 202 ارب روپے تعلیم کے شعبے کے لئے مختص کیا ہے تاہم زمینی حقائق اور اقوام متحدہ کی رپورٹ سے حکومت کے دعوؤں کی نفی ہورہی ہے۔