اقوام متحدہ کا پاکستانی کارٹون انتہا پسندی کیخلاف استعمال کرنے کا فیصلہ
برقع اوینجر پاکستانی کارٹون سیریز ہے جو پاکستان کے علاوہ دنیا کے متعدد ممالک میں دکھائی جارہی ہے
اقوام متحدہ نے پاکستانی کارٹون سیریز برقع اوینجر کو بچوں کو انتہا پسندی سے بچانے کے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کی وومن ایشیا پیسیفیک سربراہ میوا کاٹو نے کہا کہ بچپن ہی سے بچوں کو انتہا پسندی سے بچانے کے لیے کارٹونز کو استعمال کیا جاسکتا ہے، ہم انتہا پسندی سے بچانے کے لیے قانون استعمال کرتے ہیں لیکن اس کام کا آغاز تو بچپن میں ہی شروع ہوجانا چاہیے جس کے لیے ٹی وی اور انٹرٹینمنٹ کو استعمال کرنا چاہیے۔
اقوام متحدہ نے اس کارٹون کی مقبولیت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے انتہا پسندی سے جنگ اور خواتین کے کردار کی اہمیت پر زور دینے کے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ معروف پاکستانی گلوکار ہارون برقع ایونجر کے تخلیق کار ہیں جنہوں نے بتایا کہ برقع اوینجر کا خیال مجھے اس وقت آیا جب میں نے لڑکیوں کے اسکولوں کو تباہ کرنے کی خبریں پڑھیں۔ ہارون رواں ہفتے بنکاک میں اقوام متحدہ کی خواتین کانفرنس سے خطاب کریں گے۔ اقوام متحدہ اور ہارون باہم شراکت داری سمیت مختلف امکانات پر غور کررہے ہیں جن میں برقع اوینجر کو سفیر بنانے کا آپشن بھی شامل ہے۔ ہارون نے بتایا کہ وہ برقع اوینجر پر فلم بنائیں گے تاکہ بڑے پیمانے پر اور زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پیغام پہنچایا جاسکے۔
برقع اوینجر پاکستانی کارٹون سیریز ہے جو پاکستان کے علاوہ دنیا کے متعدد ممالک میں دکھائی جارہی ہے اور متعدد ملکی و بین الاقوامی ایوارڈز بھی حاصل کرچکی ہے۔ کارٹون کی ہیرو اور مرکزی کردار ایک لڑکی ہے جس کا نام جیا ہے جو مشن پر نکلتے وقت برقع پہنتی ہے اور ان عناصر سے لڑتی ہے جو لڑکیوں کو اسکول جانے سے روکتے ہیں۔
برقع ایونجر سیریز کا آغاز پہلے پاکستان میں ہوا جس کے بعد اسے افغانستان، بھارت اور پھر انڈونیشیا میں بھی متعارف کرایا گیا، جب کہ اسے اردو، تامل، ہندی، پشتو اور انڈونیشیائی زبانوں میں دکھایا جارہا ہے۔ اس کارٹون کو اب ملائیشیا، سری لنکا، برونائی، سنگاپور اور بنگلہ دیش میں بھی شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی وومن ایشیا پیسیفیک سربراہ میوا کاٹو نے کہا کہ بچپن ہی سے بچوں کو انتہا پسندی سے بچانے کے لیے کارٹونز کو استعمال کیا جاسکتا ہے، ہم انتہا پسندی سے بچانے کے لیے قانون استعمال کرتے ہیں لیکن اس کام کا آغاز تو بچپن میں ہی شروع ہوجانا چاہیے جس کے لیے ٹی وی اور انٹرٹینمنٹ کو استعمال کرنا چاہیے۔
اقوام متحدہ نے اس کارٹون کی مقبولیت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے انتہا پسندی سے جنگ اور خواتین کے کردار کی اہمیت پر زور دینے کے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ معروف پاکستانی گلوکار ہارون برقع ایونجر کے تخلیق کار ہیں جنہوں نے بتایا کہ برقع اوینجر کا خیال مجھے اس وقت آیا جب میں نے لڑکیوں کے اسکولوں کو تباہ کرنے کی خبریں پڑھیں۔ ہارون رواں ہفتے بنکاک میں اقوام متحدہ کی خواتین کانفرنس سے خطاب کریں گے۔ اقوام متحدہ اور ہارون باہم شراکت داری سمیت مختلف امکانات پر غور کررہے ہیں جن میں برقع اوینجر کو سفیر بنانے کا آپشن بھی شامل ہے۔ ہارون نے بتایا کہ وہ برقع اوینجر پر فلم بنائیں گے تاکہ بڑے پیمانے پر اور زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پیغام پہنچایا جاسکے۔
برقع اوینجر پاکستانی کارٹون سیریز ہے جو پاکستان کے علاوہ دنیا کے متعدد ممالک میں دکھائی جارہی ہے اور متعدد ملکی و بین الاقوامی ایوارڈز بھی حاصل کرچکی ہے۔ کارٹون کی ہیرو اور مرکزی کردار ایک لڑکی ہے جس کا نام جیا ہے جو مشن پر نکلتے وقت برقع پہنتی ہے اور ان عناصر سے لڑتی ہے جو لڑکیوں کو اسکول جانے سے روکتے ہیں۔
برقع ایونجر سیریز کا آغاز پہلے پاکستان میں ہوا جس کے بعد اسے افغانستان، بھارت اور پھر انڈونیشیا میں بھی متعارف کرایا گیا، جب کہ اسے اردو، تامل، ہندی، پشتو اور انڈونیشیائی زبانوں میں دکھایا جارہا ہے۔ اس کارٹون کو اب ملائیشیا، سری لنکا، برونائی، سنگاپور اور بنگلہ دیش میں بھی شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔