جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ سنیما گھروں کی وجہ سے فلموں کا معیار بہتر ہوا سوہائے علی ابڑو
شائقین کی بڑی تعداد زیادہ ترپاکستانی فلمیں دیکھتی اورپسند کرتی ہے، اداکارہ
اداکارہ وماڈل سوہائے علی ابڑو نے کہا کہ ایک طرف تو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ سینما گھر لوگوں کی توجہ کا مرکز بنیں ہوئے ہیں اور دوسری جانب اس کی بدولت امپورٹڈ ہی نہیں بلکہ پاکستانی فلموں کا معیار بھی بہترہوا ہے۔
سوہائے علی ابڑو نے ''ایکسپریس''سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگرہم اس کامیابی کواپنی پہلی سیڑھی سمجھیں تو بہترہوگا، کیونکہ ابھی ہماری منزل بہت دور ہے۔ جولوگ اس کامیابی کواپنی سب سے بڑی اورآخری کامیابی سمجھ بیٹھیں ہیں، وہ ہوش کے ناخن لیں۔ ابھی ہماری منزل بہت دورہے اوراس تک پہنچنے کے لیے ہمیں کٹھن مراحل سے گزرنا ہوگا۔
اداکارہ نے کہا کہ بلاشبہ ہمارے ملک میں ٹیلنٹ کی توکوئی کمی نہیں ہے لیکن وقت کے ساتھ چلنے کے لیے ہمیں بہت سا فاصلہ طے کرنا ابھی باقی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں جدید طرز کی ایک سینما انڈسٹری بن رہی ہے، جس کا بزنس تواچھا ہے لیکن ابھی ان کی تعداد زیادہ نہیں ہے۔ اس لیے فلم اورسینماانڈسٹری کے نظریاتی اختلافات تو رہیں گے مگراس کا حل تلاش کرنے اوراسے بہترانداز سے حل کرنے کے لیے اہم شخصیات کوملاقاتیں کرنی چاہئیں، تاکہ مل کرکوئی ایسا حل تلاش کیا جاسکے، جس سے پاکستانی سینما اورفلم کونقصان نہ ہو۔
سوہائے علی ابڑو کا کہنا تھا کہ ہم سب کویہ بات سوچنی چاہیے کہ بہت عرصہ تک پاکستان فلم انڈسٹری شدید بحران سے دوچاررہی ہے اوراب ایک نیا جنم ہوا ہے۔ جس کوسامنے رکھتے ہوئے ہمیں اختلافات نہیں بلکہ ایک دوسرے کی سپورٹ کرنی چاہیے۔ ہمیں ایک دوسرے کی فلموں کو پروموٹ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی ریلیزنگ کے حوالے سے بھی غوروفکرکرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آج بھی ایسا نہ کیا گیا تو پھر حالات ماضی کی طرح ہوجائیں گے۔ فلمیں توبنتی رہیں گی، لیکن ان کی کامیابی پر اختلافات ضرور اثرانداز ہونگے۔
سوہائے علی ابڑو نے ''ایکسپریس''سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگرہم اس کامیابی کواپنی پہلی سیڑھی سمجھیں تو بہترہوگا، کیونکہ ابھی ہماری منزل بہت دور ہے۔ جولوگ اس کامیابی کواپنی سب سے بڑی اورآخری کامیابی سمجھ بیٹھیں ہیں، وہ ہوش کے ناخن لیں۔ ابھی ہماری منزل بہت دورہے اوراس تک پہنچنے کے لیے ہمیں کٹھن مراحل سے گزرنا ہوگا۔
اداکارہ نے کہا کہ بلاشبہ ہمارے ملک میں ٹیلنٹ کی توکوئی کمی نہیں ہے لیکن وقت کے ساتھ چلنے کے لیے ہمیں بہت سا فاصلہ طے کرنا ابھی باقی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں جدید طرز کی ایک سینما انڈسٹری بن رہی ہے، جس کا بزنس تواچھا ہے لیکن ابھی ان کی تعداد زیادہ نہیں ہے۔ اس لیے فلم اورسینماانڈسٹری کے نظریاتی اختلافات تو رہیں گے مگراس کا حل تلاش کرنے اوراسے بہترانداز سے حل کرنے کے لیے اہم شخصیات کوملاقاتیں کرنی چاہئیں، تاکہ مل کرکوئی ایسا حل تلاش کیا جاسکے، جس سے پاکستانی سینما اورفلم کونقصان نہ ہو۔
سوہائے علی ابڑو کا کہنا تھا کہ ہم سب کویہ بات سوچنی چاہیے کہ بہت عرصہ تک پاکستان فلم انڈسٹری شدید بحران سے دوچاررہی ہے اوراب ایک نیا جنم ہوا ہے۔ جس کوسامنے رکھتے ہوئے ہمیں اختلافات نہیں بلکہ ایک دوسرے کی سپورٹ کرنی چاہیے۔ ہمیں ایک دوسرے کی فلموں کو پروموٹ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی ریلیزنگ کے حوالے سے بھی غوروفکرکرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آج بھی ایسا نہ کیا گیا تو پھر حالات ماضی کی طرح ہوجائیں گے۔ فلمیں توبنتی رہیں گی، لیکن ان کی کامیابی پر اختلافات ضرور اثرانداز ہونگے۔