پہلے بھی کہا اور اب بھی کہتا ہوں طالبان سے مذاکرات کیے جائیں عمران خان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی افغانستان کے حوالے سے پالیسی درست نہیں، عمران خان
ISLAMABAD:
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ 17 سال پہلے بھی کہا تھا کہ طالبان سے بات چیت ہی مسلے کا حل ہے اور اب بھی یہی کہتا ہوں کہ طالبان سے مذاکرات کیے جائیں۔
امریکی خبر رساں ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے امریکا کی افغانستان کے حوالے سے پالیسی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مزید لڑائی اور خون خرابہ مسلے کا حل نہیں، 17 سال پہلے بھی کہا تھا کہ طالبان سے بات چیت ہی مسلے کا حل ہے، اب بھی یہی کہتا ہوں کہ طالبان سے مذاکرات کیے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی افغانستان کے حوالے سے پالیسی درست نہیں، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت قربانیاں دیں لہذا اب وقت آگیا ہے کہ دیگر فریقین بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنا کردار ادا کریں۔
عمران خان نے کہا کہ ڈرون حملوں سے معصوم شہری مارے جاتے ہیں، اگر ڈرون حملے درست پالیسی ہوتی تو جنگ کب کی جیت لی جاتی، دہشت گرد ڈرون حملوں کا بدلہ شہریوں اور سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنا کر لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون حملے پاکستان میں امریکہ مخالف جذبات کو تقویت دے رہے ہیں، اگر اقتدار میں آئے تو امریکا کو دو ٹوک الفاظ میں کہیں گے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنے کا یہ غلط طریقہ ہے۔
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ 17 سال پہلے بھی کہا تھا کہ طالبان سے بات چیت ہی مسلے کا حل ہے اور اب بھی یہی کہتا ہوں کہ طالبان سے مذاکرات کیے جائیں۔
امریکی خبر رساں ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے امریکا کی افغانستان کے حوالے سے پالیسی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مزید لڑائی اور خون خرابہ مسلے کا حل نہیں، 17 سال پہلے بھی کہا تھا کہ طالبان سے بات چیت ہی مسلے کا حل ہے، اب بھی یہی کہتا ہوں کہ طالبان سے مذاکرات کیے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی افغانستان کے حوالے سے پالیسی درست نہیں، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت قربانیاں دیں لہذا اب وقت آگیا ہے کہ دیگر فریقین بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنا کردار ادا کریں۔
عمران خان نے کہا کہ ڈرون حملوں سے معصوم شہری مارے جاتے ہیں، اگر ڈرون حملے درست پالیسی ہوتی تو جنگ کب کی جیت لی جاتی، دہشت گرد ڈرون حملوں کا بدلہ شہریوں اور سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنا کر لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون حملے پاکستان میں امریکہ مخالف جذبات کو تقویت دے رہے ہیں، اگر اقتدار میں آئے تو امریکا کو دو ٹوک الفاظ میں کہیں گے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنے کا یہ غلط طریقہ ہے۔