نوجوان کندھے بیٹنگ لائن کا بوجھ اٹھانے سامنے آ گئے

حارث سہیل کا ڈیبیو متوقع، 2 یا 3 پیسرز کو آزمانے کا فیصلہ پچ دیکھ کر کیا جائے گا

ٹرمپ کارڈ یاسر شاہ کی معاونت کیلیے اصغر اور بلال آصف میں سے کسی ایک کے انتخاب پرغور۔ فوٹو: پی سی بی

نوجوان کندھے بیٹنگ لائن کا بوجھ اٹھانے سامنے آگئے، پاکستانی ٹیم سری لنکاکے مابین سیریز کا پہلا ٹیسٹ جمعرات سے ابوظبی میں شروع ہوگا۔

پاکستان اور سری لنکا کی ٹیمیں جمعرات سے ابوظبی کے شیخ زید اسٹیڈیم میں پہلا ٹیسٹ کھیلیں گی،دونوں کپتان نئے ہیں، سرفراز احمد کو طویل فارمیٹ میں پہلی بار کمان سنبھالنا ہے، چندیمل صرف 3میچز کا تجربہ رکھتے اور پہلی مکمل سیریز میں قیادت کرینگے۔

گرین کیپس مصباح الحق اور یونس خان کی موجودگی میں یواے ای میں کھیلی جانے والی گزشتہ 9 سیریز میں ناقابل شکست رہے،اس بار ٹیم کو دونوں سینئرز کی خدمات حاصل نہیں ہیں،نیا کمبی نیشن بناتے ہوئے تمام تر بیٹنگ آرڈر تبدیل ہوگا،سمیع اسلم اور شان مسعود نئی اوپننگ جوڑی کے طور پر میدان میں اتریں گے۔

اننگز کا آغاز کرتے ہوئے گزشتہ سال بہترین بیٹسمین قرار پانے والے اظہر علی کو تیسرے نمبر پر یونس خان کا خلا پُرکرنا ہوگا، اسد شفیق اور بابر اعظم کے بعد ڈیبیو کیلیے مضبوط امیدوار حارث سہیل کریز پر آئینگے، پاکستان کو 5پیسرز محمد عامر، محمد عباس، حسن علی، وہاب ریاض اور میر حمزہ کی خدمات حاصل ہیں،ان میں 2یا 3کو آزمانے کا فیصلہ اہمیت کا حامل ہوگا، وہاب ریاض اور میر حمزہ کو بنچ پر بٹھایا جا سکتا ہے، یاسر شاہ پلیئنگ الیون کا حصہ اور یواے ای کی کنڈیشنز میں ٹرمپ کارڈ ہوںگے،ان کی معاونت کیلیے محمد اصغر اور بلال آصف میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔

دوسری جانب انجیلو میتھیوز اور اسیلاگونارتنے جیسے میچ ونرز سے محروم سری لنکن ٹیم کوکپتان دنیش چندیمل اور کوشل مینڈس سے بڑی توقعات وابستہ ہوںگی، البتہ بابر اعظم کی طرح طویل فارمیٹ کے مقابلوں میں غیر ضروری اسٹروکس کھیلنے کی عادت مینڈس کیلیے پریشانی کا باعث بن سکتی ہے۔


اننگز کے آغاز کیلیے کوشل سلوا اور ڈیبیو کے منتظر سدیراسمارا ویرا میں سے کسی ایک کا انتخاب ہوگا، دلروان پریرا اچھی فارم میں ہیں،ان کے ساتھ روشن سلوا بھی اننگز کا آغاز کرسکتے ہیں،اسپنر ہیراتھ پاکستان کیخلاف 19ٹیسٹ میں 90وکٹیں حاصل کرچکے اور ایک بڑے خطرے کی صورت میں موجود ہوںگے،ان کا ساتھ دینے کیلیے لکشن سنداکن کو موقع دیا جا سکتا ہے۔

سیریز ٹرافی کی تقریب رونمائی میں کپتان سرفراز نے کہاکہ قومی ٹیم کی نمائندگی ہر کرکٹر کا خواب ہوتا ہے، تینوں فارمیٹس میں قیادت کا موقع ملنا بہت بڑا اعزاز ہے، اس چیلنج پر پورا اترنے کی کوشش کروں گا، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کی طرح ٹیسٹ میں بھی پوری ٹیم کو ساتھ لے کر چلوں گا، انھوں نے کہا کہ یہ سیریز پاکستان اور سری لنکا دونوں کیلیے خاص اہمیت رکھتی ہے،گرین کیپس عالمی ٹیسٹ رینکنگ میں اس وقت نمبر 6 تو آئی لینڈرز7ہیں، دونوں ٹیمیں نوجوان اور باصلاحیت پلیئرز پر مشتمل ہیں، لاہیرو تھریمانے اورکوشل سلوا کی واپسی سے مہمان اسکواڈ متوازن ہوگیا، رنگانا ہیراتھ جیسے ورلڈ کلاس بولر کا سامنا بھی ہمارے کیلیے چیلنج ہوگا، فتح کیلیے ہمیں بہتر حکمت عملی کے ساتھ میدان میں اترتے ہوئے سخت محنت کرنا ہو گی۔

انھوں نے کہا کہ مصباح اور یونس کی غیر موجودگی میں مڈل آرڈر کو مستحکم بنانے کی کوشش کر رہے ہیں،اظہر علی ون ڈاؤن اور اسد شفیق چوتھے نمبر پر بیٹنگ کریں گے، سینئرکھلاڑیوں کے ساتھ کھیل کر جو تجربہ حاصل کیا اس کو آگے لے کر بڑھنا ہو گا، ان کے ساتھ کھیلتے ہوئے ڈسپلن سمیت جو بھی سیکھا اس کو اب میدان میں آزمانے کا وقت آ گیا ہے،مڈل آرڈر میں ٹیم اظہرعلی،اسدشفیق اور بابر اعظم پر انحصار کریگی۔

سرفراز نے کہا کہ یاسر شاہ ہمارے اسٹرائیک بولر ہیں، انھوں نے یو اے ای کی کنڈیشنز میں مسلسل عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فتوحات کا راستہ بنایا، امیدہے کہ لیگ اسپنر حالیہ سیریز میں بھی اچھا پرفارم کریں گے، پاکستان کی فاسٹ بولنگ بھی بڑی مضبوط اور آئی لینڈرز کیخلاف ہماری قوت ہوگی، پچ پر ابھی تھوڑی گھاس ہے،میچ سے قبل صورتحال دیکھ کر فیصلہ کریںگے کہ 3پیسرز کے ساتھ میدان میں اترنا ہے یا2 فاسٹ اور اتنے ہی سلو بولرز کو آزمائیں۔انھوں نے کہا کہ ٹیم میں فٹنس کے کوئی مسائل نہیں، اظہر علی فٹ ہو گئے، یاسر شاہ نے طویل اسپیل کیے،اسد شفیق بھی اچھی فارم میں نظر آرہے ہیں۔

 
Load Next Story