عمر اکمل باصلاحیت بیٹسمین ہے یونس خان
رویے میں بہتری لانے کے لیے موثر رہنمائی کی ضرورت ہے، سابق ٹیسٹ کپتان
سابق ٹیسٹ کپتان یونس خان نے کہا ہے کہ ٹیسٹ کرکٹر عمر اکمل کو ماضی میں ڈسپلن کے حوالے سے مسائل کا سامنا رہا ہے، وہ ایک نوجوان باصلاحیت بیٹسمین اوربہترین فیلڈرہیں، رویے میں بہتری لانے کے لیے ان کی موثر رہنمائی کی ضرورت ہے۔
قائد اعظم ٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ میں یو بی ایل گراؤنڈ پرکراچی وائٹس کے خلاف میچ میں یوبی ایل کی نمائندگی کے بجائے آرام کو ترجیح دینے والے یونس خان نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ عمر اکمل نے بہترین اننگز کھیل کر کرکٹ میں اپنی اہلیت سے متاثر کیا، وہ ایک اچھے فیلڈر بھی گردانے جاتے ہیں لیکن وہ ماضی میں ڈسپلن کے معاملے پر مسائل میں الجھے رہے، صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے اس نوجوان بیٹسمین کی کونسلنگ کی جانی چاہیے۔
یونس خان نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کی اہمیت سے انکارنہیں کیا جاسکتا، اگرکوئی کھلاڑی ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کا خواہش مند ہے توضروری ہے کہ وہ کم از کم 5 سے 6 برس تک ڈومیسٹک کرکٹ کھیلے، انھوں نے کہاکہ نئے کھلاڑی ڈومیسٹک کرکٹ کو سنجیدیدگی سے لے کر ہی آگے بڑھ سکتے ہیں۔
سابق کپتان نے انضمام الحق، محمد یوسف، مصباح الحق اور سعید انور کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ وہ ڈومیسٹک کرکٹ میں کافی وقت صرف کرنے کے سبب ہی طویل عرصہ تک ٹیسٹ میں اپنے ملک کی نمائندگی کرتے رہے، ڈومیسٹک سیزن کھیلنے والے کھلاڑی طویل عرصہ تک قومی اسکواڈ میں جگہ بناسکتے ہیں، انھوں نے کہا کہ لوگوں کی جوبھی رائے ہولیکن میرا ذاتی خیال ہے کہ پاکستان کا ڈومیسٹک سیزن آسان نہیں ہے، میں خود1997 سے مسلسل ڈومیسٹک کھیل رہا ہوں۔
قائد اعظم ٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ میں یو بی ایل گراؤنڈ پرکراچی وائٹس کے خلاف میچ میں یوبی ایل کی نمائندگی کے بجائے آرام کو ترجیح دینے والے یونس خان نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ عمر اکمل نے بہترین اننگز کھیل کر کرکٹ میں اپنی اہلیت سے متاثر کیا، وہ ایک اچھے فیلڈر بھی گردانے جاتے ہیں لیکن وہ ماضی میں ڈسپلن کے معاملے پر مسائل میں الجھے رہے، صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے اس نوجوان بیٹسمین کی کونسلنگ کی جانی چاہیے۔
یونس خان نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کی اہمیت سے انکارنہیں کیا جاسکتا، اگرکوئی کھلاڑی ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کا خواہش مند ہے توضروری ہے کہ وہ کم از کم 5 سے 6 برس تک ڈومیسٹک کرکٹ کھیلے، انھوں نے کہاکہ نئے کھلاڑی ڈومیسٹک کرکٹ کو سنجیدیدگی سے لے کر ہی آگے بڑھ سکتے ہیں۔
سابق کپتان نے انضمام الحق، محمد یوسف، مصباح الحق اور سعید انور کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ وہ ڈومیسٹک کرکٹ میں کافی وقت صرف کرنے کے سبب ہی طویل عرصہ تک ٹیسٹ میں اپنے ملک کی نمائندگی کرتے رہے، ڈومیسٹک سیزن کھیلنے والے کھلاڑی طویل عرصہ تک قومی اسکواڈ میں جگہ بناسکتے ہیں، انھوں نے کہا کہ لوگوں کی جوبھی رائے ہولیکن میرا ذاتی خیال ہے کہ پاکستان کا ڈومیسٹک سیزن آسان نہیں ہے، میں خود1997 سے مسلسل ڈومیسٹک کھیل رہا ہوں۔