کراچی پورٹ سے تجارتی سامان کی ترسیل ریل سے کرنے کا اعلان

4 ماہ میں مقامی فیری سروس شروع،سمندر میں فلوٹنگ ریسٹورنٹس بھی بنائے جائیں گے،وزیرمملکت

گوادرپورٹ کوسٹل ہائی وے لنک پروجیکٹ1سال میں مکمل ہوگا،فری زون کے ریونیو سے 9فیصدحصہ ملے گا،نیشنل شپنگ کارپوریشن میں خطاب فوٹو: فائل

وزیر مملکت جہازرانی و بندرگاہ چوہدری جعفر اقبال نے کہا ہے کہ کراچی پورٹ پر مال بردار گاڑیوں کا دباؤ کم کرنے اور درآمدی و برآمدی سامان کی فوری ترسیل کے لیے ریلوے سروس شروع کی جائیگی، کراچی پورٹ سے پپری تک ریلوے ٹریک مخصوص کیا جائے گا۔

پپری کے علاقے میں کارگو یارڈ بنایا جائے گا جس سے بندرگاہ کے اطراف اور شہر میں ٹریفک کی روانی بہتر ہوگی،کراچی میں ٹریفک کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے کراچی پورٹ سے پورٹ قاسم تک عام شہریوں کے لیے فیری سروس 2سے 4ماہ میں شروع کردی جائیگی، شہریوں کی تفریح کے لیے سمندر میں ترکی کی طرز پر فلوٹنگ ریسٹورنٹس بھی بنائے جائیں گے۔ پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن میں میڈیا بریفنگ کے دوران وزیر مملکت نے بتایا کہ کراچی کی بندرگاہوں پر عرصہ دراز سے 4ہزار متروک کنٹینرز پڑے ہوئے ہیں جو شپنگ کمپنیوں نے مختلف وجوہ کی بنا پر چھوڑ دیے ہیں۔

ان کنٹینرز کی وجہ سے بندرگاہوں پر جگہ کم پڑرہی ہے، ایف بی آر سے ان کنٹینرز کی نیلامی کے لیے رجوع کرلیا ہے، جلد ہی کنٹینرز ہٹالیے جائیں گے، کراچی پورٹ پر کوئلے کے بین الاقوامی معیار کے مطابق ترسیل اور اسٹوریج کے لیے کوئلے کے ذخائر کو باریک جالی سے ڈھانپ دیا جائے گا جبکہ کوئلے کی ہینڈلنگ کے لیے بند گاڑیاں استعمال ہوں گی، بین الاقوامی طریقہ کار اختیار کریں گے، چین سے بلاسود 15 ارب روپے کے قرضے کے ذریعے گوادر کی بندرگاہ کو کوسٹل ہائی وے سے منسلک کرنے کے لیے پروجیکٹ آئندہ ایک سال میں مکمل ہوگا، 14کلو میٹر طویل سڑک تعمیر کی جائے گی، گوادر کی بندرگاہ فری زون کو منسلک کرنے کے لیے ٹرین کے 2 ٹریک جبکہ 6لائنوں کی سڑک بھی تعمیر کی جائے گی جس کا معاہدہ طے پا گیا ہے، گوادر کی بندرگاہ پر 18اکتوبر کو پہلا بڑا کارگو جہاز آرہا ہے جس سے آنے والا کارگو چھوٹے جہازوں کے ذریعے ملک کی دیگر بندرگاہوں تک پہنچایا جائے گا۔


گوادر کے اکنامک زون میں سرمایہ کاروں اور متعلقہ اداروں کی سہولت کے لیے بزنس سینٹر کی تعمیر جاری ہے جس کا افتتاح رواں سال دسمبر میں کیا جائے گا، گوادر فری زون کے لیے 2 ہزار ایکڑ رقبے کی زمین حاصل کرلی گئی ہے، اراضی پر حفاظتی باڑھ نصب کی جاچکی ہے، ماسٹر پلان دسمبر میں مکمل کرلیا جائے گا، گودار فری زون کے ریونیو میں پاکستان کو 9فیصد حصہ ملے گا جو منافع کا 30سے 32فیصد ہوگا۔ وزیر مملکت نے کہا کہ پی این ایس سی نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور یہ ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کررہی ہے، گوادر میں فری زون کی تعمیر کے لیے فراہم کی جانے والی اراضی پاکستان کی ملکیت ہے جو 40سال کی مدت کے لیے چینی ڈیولپرز کو دی گئی ہے۔

صنعتوں کے لیے 99سال تک کی لیز حکومت پاکستان جاری کرے گی، فری زون میں پاکستانی سرمایہ کار بھی صنعتیں لگائیں گے، پہلی فش پراسیسنگ انڈسٹری بھی پاکستانی سرمایہ کار لگارہے ہیں، گوادر میں پانی بجلی اور گیس کی فراہمی کے لیے موثر منصوبہ بندی کی گئی ہے، صنعتیں لگنے سے قبل سہولتیں مہیا کردی جائیں گی، گوادر کی ترقی کا عمل موجودہ حکومت کے دور میں ہی شروع ہوا اور متعدد منصوبوں پر کام شروع ہوچکا ہے۔

گوادر میں پاکستان کی سب سے بڑا رن وے کی تعمیر ایک سال میں مکمل کرلی جائیگی، ایران پر عالمی پابندیوں کی وجہ سے 100میگا واٹ کی ٹرانسمیشن لائن نصب نہ ہوسکی تاہم اب پاکستان یہ ٹرانسمیشن لائن خود تعمیر کر رہا ہے جس کے لیے فنڈز مختص کیے جا چکے ہیں، لائن کی تنصیب آئندہ 6 سے 8 ماہ میں مکمل کر لی جائے گی۔ اس موقع پر پی این ایس سی کے چیئرمین عارف الٰہی نے کہا کہ پی این ایس سی کراچی پورٹ پر پٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ گاہ تعمیر کرے گی جس پر 3.75ارب روپے کی لاگت آئے گی، 50فیصد سرمایہ وفاقی حکومت فراہم کرے گی، باقی 50 فیصد پی این ایس سی فراہم کرے گی، ذخیرہ گاہ کی تعمیر سے تیل اور پٹرولیم مصنوعات اسٹاک کرنے کی گنجائش میں 12ہزار ٹن کا اضافہ ہوگا۔
Load Next Story