پاکستان امریکا کو افغانستان میں دہشت گردوں کے ثبوت دے گا
آئندہ ماہ امریکی وفد دورے پر آئے گا، پاکستان نے اپنی سفارتی حکمت عملی مرتب کرلی
PESHAWAR:
وفاق نے امریکی وفد کے آئندہ ماہ متوقع دورہ پاکستان کے حوالے سے اپنی سفارتی حکمت عملی مرتب کرلی ہے جس کے تحت پاکستان امریکی حکام کے سامنے افغانستان میں موجودایسے تمام گروپس کے خلاف کارروائی کادوبارہ مطالبہ کرے گاکہ جو افغان سرزمین پر بیٹھ کر پاکستان میں امن وامان خراب کرنے اور دہشت گردی کے واقعات میںبلواسطہ یا بلاواسطہ ملوث ہیں۔
پاکستان ان گروپس کے اہم رہنماؤں کی فہرست اور تفصیلات بھی امریکی حکام کے حوالے کرے گا۔ پاکستان امریکا کو افغانستان میں ''را دہشت گردگروپس کے گٹھ جوڑ'' سے بھی آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ ٹھوس شواہد بھی فراہم کرے گا ۔
پاکستان امریکا پر واضح کرے گا کہ پاک فوج کے آپریشنزکے سبب پاکستان میں دہشت گردی کا تقریباً خاتمہ کیا جاچکا ہے اور اس کی سرزمین پر دہشتگردوں کی کوئی پناہ گاہ موجود نہیں ۔وفاق کی جانب سے امریکی حکام کو واضح کیا جائے گا کہ ٹرمپ حکومت پاکستان پر الزام تراشی کے بجائے اگراس حوالے سے کوئی ٹھوس ثبوت موجودہیں ان کو فراہم کرے ۔پاکستان اپنی سرزمین پر آخری دہشت گردکے خاتمے تک قومی سلامتی کی پالیسی کے تحت آپریشنز جاری رکھے گا ۔
پاکستان امریکاکو آگاہ کرے گاکہ افغانستان میں را اور دہشت گرد تنظیموں کے تعلق کوختم کرنے کیلیے مربوط حکمت عملی طے کی جائے اور مودی حکومت پر سفارتی دباؤ بڑھایا جائے کہ وہ ایسے اقدام سے باز رہے ۔پاکستان اپنی سلامتی کیلیے تمام آپشنز استعمال کرے گا ۔وفاق کے اہم ترین ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے کامیاب دورہ اقوام متحدہ میں انھوں نے سائیڈ لائن پر امریکی صدراور نائب صدر کے علاوہ مختلف عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں ہیں ۔وزیراعظم نے عالمی رہنماؤں کے سامنے پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کیخلاف دی جانے والی قربانیوں کو مفصل طور پر آگاہ کردیا ہے ۔ذرائع کاکہنا ہے ان ملاقاتوں میں امریکی حکام نے پاکستان کی قربانیوں کے اعتراف کے ساتھ اس کے ساتھ مربوط تعلقات قائم رکھنے کے حوالے سے کا مثبت سفارتی پیغام وفاق کو دیا ہے ۔
امریکی حکام کی جانب سے وفاق کوافغانستان کیلیے ٹرمپ پالیسی پر پاکستان کے تحفظات کو مذاکرات کے ذریعے دورکرنے کیلیے کہاگیا ہے ۔ان ہی سفارتی رابطوں کے توسط سے امریکی حکام نے آئندہ ماہ متوقع دور پاکستان کرنے کے حوالے سے وفاق کو آگاہ کیا ہے ۔ان مذاکرات کیلیے امریکی حکام کے دورہ پاکستان کا شیڈول جلددونوں ممالک کے حکام باہمی مشاورت سے طے کرینگے ۔اس دورے کے بعد پاکستان اور امریکاکے درمیان مذاکرات کا پہلا مرحلہ شروع ہوگا ۔یہ مذاکرات دونوں ممالک کے خارجہ حکام کے مابین ہوں گے ۔ان مذاکرات میں امریکی حکام کی جانب سے پاکستان کو افغانستان کیلیے ٹرمپ پالیسی پر تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کے بعد نتائج کی روشنی میں وفاق بات چیت کا اگلا مرحلہ شروع کریگا ۔
وفاق نے امریکی وفد کے آئندہ ماہ متوقع دورہ پاکستان کے حوالے سے اپنی سفارتی حکمت عملی مرتب کرلی ہے جس کے تحت پاکستان امریکی حکام کے سامنے افغانستان میں موجودایسے تمام گروپس کے خلاف کارروائی کادوبارہ مطالبہ کرے گاکہ جو افغان سرزمین پر بیٹھ کر پاکستان میں امن وامان خراب کرنے اور دہشت گردی کے واقعات میںبلواسطہ یا بلاواسطہ ملوث ہیں۔
پاکستان ان گروپس کے اہم رہنماؤں کی فہرست اور تفصیلات بھی امریکی حکام کے حوالے کرے گا۔ پاکستان امریکا کو افغانستان میں ''را دہشت گردگروپس کے گٹھ جوڑ'' سے بھی آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ ٹھوس شواہد بھی فراہم کرے گا ۔
پاکستان امریکا پر واضح کرے گا کہ پاک فوج کے آپریشنزکے سبب پاکستان میں دہشت گردی کا تقریباً خاتمہ کیا جاچکا ہے اور اس کی سرزمین پر دہشتگردوں کی کوئی پناہ گاہ موجود نہیں ۔وفاق کی جانب سے امریکی حکام کو واضح کیا جائے گا کہ ٹرمپ حکومت پاکستان پر الزام تراشی کے بجائے اگراس حوالے سے کوئی ٹھوس ثبوت موجودہیں ان کو فراہم کرے ۔پاکستان اپنی سرزمین پر آخری دہشت گردکے خاتمے تک قومی سلامتی کی پالیسی کے تحت آپریشنز جاری رکھے گا ۔
پاکستان امریکاکو آگاہ کرے گاکہ افغانستان میں را اور دہشت گرد تنظیموں کے تعلق کوختم کرنے کیلیے مربوط حکمت عملی طے کی جائے اور مودی حکومت پر سفارتی دباؤ بڑھایا جائے کہ وہ ایسے اقدام سے باز رہے ۔پاکستان اپنی سلامتی کیلیے تمام آپشنز استعمال کرے گا ۔وفاق کے اہم ترین ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے کامیاب دورہ اقوام متحدہ میں انھوں نے سائیڈ لائن پر امریکی صدراور نائب صدر کے علاوہ مختلف عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں ہیں ۔وزیراعظم نے عالمی رہنماؤں کے سامنے پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کیخلاف دی جانے والی قربانیوں کو مفصل طور پر آگاہ کردیا ہے ۔ذرائع کاکہنا ہے ان ملاقاتوں میں امریکی حکام نے پاکستان کی قربانیوں کے اعتراف کے ساتھ اس کے ساتھ مربوط تعلقات قائم رکھنے کے حوالے سے کا مثبت سفارتی پیغام وفاق کو دیا ہے ۔
امریکی حکام کی جانب سے وفاق کوافغانستان کیلیے ٹرمپ پالیسی پر پاکستان کے تحفظات کو مذاکرات کے ذریعے دورکرنے کیلیے کہاگیا ہے ۔ان ہی سفارتی رابطوں کے توسط سے امریکی حکام نے آئندہ ماہ متوقع دور پاکستان کرنے کے حوالے سے وفاق کو آگاہ کیا ہے ۔ان مذاکرات کیلیے امریکی حکام کے دورہ پاکستان کا شیڈول جلددونوں ممالک کے حکام باہمی مشاورت سے طے کرینگے ۔اس دورے کے بعد پاکستان اور امریکاکے درمیان مذاکرات کا پہلا مرحلہ شروع ہوگا ۔یہ مذاکرات دونوں ممالک کے خارجہ حکام کے مابین ہوں گے ۔ان مذاکرات میں امریکی حکام کی جانب سے پاکستان کو افغانستان کیلیے ٹرمپ پالیسی پر تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کے بعد نتائج کی روشنی میں وفاق بات چیت کا اگلا مرحلہ شروع کریگا ۔