قومی احتساب بیورونے اربوں روپے کی ٹیکس چوری کا ریکارڈ قبضے میں لے لیا

کمپنی کے ذمے ایک ارب روپے انکم ٹیکس اور ایک ارب روپے سیلز ٹیکس بنتا ہے

ایف بی آرنے معاملہ10کروڑمیں نمٹاکر3کروڑوصول کرکے ریکارڈواپس کیا تھاایکسپریس کی خبرپرنوٹس لیاگیا،آرٹی اوراولپنڈی میںمنظم گینگ سرگرم فوٹو : فائل

قومی احتساب بیورونے چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو آرکی زبانی ہدایات پر اربوںکی ٹیکس چوری کا معاملہ10 کروڑ روپے میں نمٹانے کے حوالے سے ایکسپریس می 31 اگست2017 کو شائع خبر پر ایکشن لیتے ہوئے ایف بی آرکے ماتحت ادارے ریجنل انکم ٹیکس آفس راولپنڈی پر چھاپہ مارکرکیس کا یکارڈ قبضے میں لے لیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ نیب راولپنڈی کے ڈائریکٹر جنرل ناصر اقبال نے ایکسپریس کی خبر پر ایکشن لیتے ہوئے اعلیٰ افسران پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی۔

اس ٹیم نے کیس کو نمٹانے کیلیے جاری سیٹلمنٹ لیٹرکی کاپیاں حاصل کرلی ہیں۔ابتدائی تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ آر ٹی او راولپنڈی میںمنظم گینگ اس طرح کے کام کررہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آرافسران نے چیف کمشنر ان لینڈ ریونیوکی زبانی ہدایات پر اربوں روپے کی ٹیکس چوری کا معاملہ دس کروڑ روپے میں نمٹایا تھا جن میں سے صرف تین کروڑ روپے فوری جمع کرائے گئے، باقی ماندہ سات کروڑ روپے دس لاکھ روپے ماہانہ قسط کے حساب سے ستر ماہ میں ادا کیے جانا ہیں۔ دستاویزکے مطابق آر ٹی او راولپنڈی کی ٹیم نے سیٹلائٹ ٹائون راولپنڈی میں واقع جمیل نامی شخص کی کمپنی کری ایٹوکاسمیٹکس پرائیویٹ لمیٹڈکی ٹیکس چوری کا سُراغ لگا کرکارروائی شروع کی تھی۔


ایڈیشنل کمشنر کارپوریٹ فیصل مشتاق ڈار،سرزمین خان،شجاعت علی اور عمر صادق پر مُشتمل ٹیم کو ذمے داری سونپی گئی جس نے کمپنی کے 16 بینک اکائونٹس کا سراغ لگاکرچھان بین کی، تحقیقات کے دوران مذکورہ کمپنی کی جانب سے چار ارب دس کروڑ روپے سے زائد مالیت کی ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا۔اس کمپنی کا ادا کردہ ٹیکس دوکروڑ 80 لاکھ تھا۔ایف بی آر کی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ گزشتہ چار سال میں چارارب روپے سے زائدکی سیل چھپائی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کمپنی کے ذمے ایک ارب روپے انکم ٹیکس اور ایک ارب روپے سیلز ٹیکس بنتا ہے ،دوارب ٹیکس اور دوارب جرمانہ کے ساتھ مجموعی طور پر چار ارب دس کروڑ روپے کے لگ بھگ ٹیکس چوری کے واجبات بنتے تھے ۔

معلوم ہوا ہے معاملہ نمٹاتے وقت انکم ٹیکس واجبات کا تعین ہی نہیںکیا گیا ۔کمپنی سے طے کیاگیا کہ ایف بی آرکوچوری شُدہ سیلز ٹیکس،ڈیفالٹ سرچارج اور جرمانے کی مد میں تین کروڑ نقد جمع کرانے پر تمام اصل ریکارڈ کمپنی کو اسی روز واپس کردیا جائیگا جبکہ باقی ماندہ سات کروڑ 6 سال کی ماہانہ اقساط میں ادا کیا جائیگا۔ مذکورہ کمپنی دس لاکھ روپے ماہانہ کے حساب سے ستر پوسٹ ڈیٹڈ چیک فراہم کرے گی اور یہ چیک ہر ماہ کی دس تاریخ تک کیش ہوگا، اگرکوئی چیک کیش نہیں ہوتا تو اس صورت میں مذکورہ کمپنی کے ساتھ طے پانیوالامعاہدہ ختم ہوجائیگا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ معاملہ طے پانے سے آئندہ ایف بی آرکو اس کاروباری یونٹ سے ٹیکس کی مد میں ماہانہ 45سے 50لاکھ روپے کا ریونیوحاصل ہوگا۔
Load Next Story